Latest News

جس قوم کے نوجوان بیدار ہوتے ہیں اس قوم کو عروج عطاء ہوتا ہے، جالنہ میں جمعیۃ کی طرف سے منعقدہ کانفرنس سے مولانا حذیفہ وستانو ی اور منورزماں کا خطاب۔

جس قوم کے نوجوان بیدار ہوتے ہیں اس قوم کو عروج عطاء ہوتا ہے، جالنہ میں جمعیۃ کی طرف سے منعقدہ کانفرنس سے مولانا حذیفہ وستانو ی اور منورزماں کا خطاب۔
جالنہ : آج کے بدلتے حالات میں دینی تعلیم کے ساتھ عصری تعلیم کا حصول انتہائی ضروری ہے ،ہمارے طلباءجہاں وہ اسلامی علوم میں گہرا شعور بھی حاصل کر ریں وہیںعصر حاضر کی جدیدتعلیم سے نابلدی یا مرکزی دھارے میں شامل علوم سے ناواقفیت کی وجہ سے اپنے سماج میں کلیدی کردار ادا کرنے سے قاصر نہ رہیں اس سلسلہ میں صوبہ مہا راشٹر میں جمعیۃ علماء کے صوبائی صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی صاحب جمعیۃ اوپن اسکولوں کے قیام و دیگر معلوماتی پروگراموں کے ذریعہ عوام میں بیداری اور شعور کے لئے کوشش کرتے رہتے ہیں ۔اسی بابت کل گذشتہ جمعیۃ علماء کے زیر اہتمام ڈاکٹر باباصاحب امبیڈکر ہال قدیم جالنہ میں جمعیۃ علماء و فضلاء جامعہ اکل کوا ں ( جالنہ) کی آواز پر ملک کا بدلتا منظر نامہ اور ہماری ذمہ داریاں کے عنوان سے ایک اہم کانفرنس قاضی شریعت ضلع جالنہ حضرت مفتی عبد الرحمن صاحب کی سرپرستی میں ‌منعقد ہوئی جس سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے ممتاز نامور نوجوان متحرک عالم دین مولانا حذیفہ وستانوی ناظم جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا نے سامعین کو جھنجوڑ کر رکھ دیا خاص کر نوجوانوں کو تمام شعبہ ہائے زندگی میں ہر اعتبار سے بیدار رہنے اور اسلامی طرز زندگی ہی میں کامیابی پریقین کرنے کا درس دیتے ہوئے فرمایا کہ قوموں کے عروج وزوال کا معاملہ ان کے نوجوانوں کے کردار پر منحصر ہے جس قوم کے نوجوان بیدار ہوتے ہیں سربلندی اس قوم کے پاؤں چوم تی ہے ۔ کانفرنس کے مہمان خصوصی مقرر نوجوانوں کے دلوں پر راج کرنے والے عظیم انٹرنیشنل ٹرینر جناب منور زماں ڈائریکٹر انگلش ہاؤس اکیڈمی حیدرآباد نے اپنے مخصوص لب و لہجہ سے مجمع میں ایسا سما باندھاگویا وہ زباں سے کانوں کو نہیں بلکہ دل سے دل کو سنارہے ہوں۔ دوران خطاب اپنے آپ کو پہچاننے اپنی نسبت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کی لاج رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جو خود کو نہیں پہچانتا اسے دنیا بھی نہیں پہنچاتی ہم کائنات کے سب سے کامل نبی کے امتی ہے جن کی پوری زندگی مسلسل جدو جہد سے پر نظر آتی ہے ہر شعبہ میں ایسے ممتاز نقوش آپ نے چھوڑے ہیں کہ ہر شعبہ میں آپ کی تعلیمات کو سامنے رکھ کر ہم خود کو اور ملت کو منزل پہ پہنچا سکتے ہیں بس ضروت اس بات کی ہے کہ ہم طنزیہ لہجوں کو کاموں کو چھوڑیں اور میدان عمل میں آکر اپنے جوہر دکھائیں ہمارا ہر نوجوان ہیرا ہے ہمارے علماء سروں کے تاج ہیں ہر ایک کی ملت کو ضرورت ہے ہم انگریزی کے ماہر ہیں تو مدارس والوں کو فیضیاب کریں دینی علوم سے ناآشنا ہیں تو علماء سے سیکھیں اور یاد رکھیںعلماء اگر ٹھان لیں تو ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر