بنگال میں مضبوط سیکولرزم کی عمدہ مثال، مندر اور گردوارہ کمیٹی کا مسجد کی تعمیر میں مدد کرنے کا اعلان۔
کولکاتہ: مغربی بنگال کے دارالحکومت کولکاتا ملک میں سیکولرزم کی عمدہ مثال ہے۔ اس شہر میں تمام مذاہب کے لوگوں کے درمیان اچھی تال میل ہونے کے ساتھ ساتھ مضبوط رشتے بھی ہیں۔ برسوں پرانی یہ روایت اس شہر میں آج بھی زندہ ہے۔ جنوبی کولکاتا کا مشہور علاقہ بھوانی پور اس کا گواہ ہے۔ بھوانی پور علاقے میں ایک پرانی مسجد کی تعمیر نو کی جائے گی۔ اس سلسلے میں مسجد کمیٹی کی جانب سے مسلمانوں سے تعاون کی اپیل کی گئی۔ مسجد کمیٹی کی اپیل پر مندر اور گرودوارہ کمیٹی نے مسجد کی تمعیری کاموں میں آنے والے اخراجات میں تعاون کرنے کا اعلان کیا ہے۔بھوانی پور علاقے کے پی جی چوراہے پر ایک طرف مندر اور دوسری طرف چرچ ہے۔ ان دونوں کے درمیان ایک گرودوارہ بھی واقع ہے۔ اس کے بالکل سامنے صدیوں پرانی جامع مسجد ہے۔ 1930 میں ہریش مکھرجی روڈ پر مسجد تعمیر کی گئی تھی۔ اس مسجد کی عمر تقریبا 92 برس ہے۔ مسجد کی مرمت نہیں ہونے کی وجہ سے اس کی حالت خستہ ہے۔ وہیں نماز کے لئے آنے والے لوگوں کی تعداد روز بروز بڑھتی جا رہی ہے۔ اس مسجد کی تعمیر نو کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اسے مکمل طور پر شہید کرکے ایک نئی خوبصورت عمارت تعمیر کی جائے گی۔۔میئر فرہاد حکیم نے کہا کہ کولکاتا میونسپل کارپوریشن مسجد کی تعمیر میں مدد کرے گا، لیکن مالی مدد نہیں، دیگر تعاون ضرور کیا جائے گا۔ اس تقریب میں میئر کے علاوہ مندر اور گرودوارہ کمیٹی کے ارکان بھی موجود تھے۔ سبھی نے کہا کہ نئی مسجد کے تعمیری کاموں میں تمام تر مدد کی جائے گی۔ یہ پیش رفت فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مثال ہے۔ پی جی جنکشن کہلانے والے اس مقام پر گرودوارے، گول مندر اور صدیوں پرانی مسجدیں ہیں۔ اس مسجد کو شہید کر کے اسے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ نے ہر ممکن تعاون کا حکم دیا ہے۔ میونسپل کارپوریشن نے 15 دن کے اندر بلڈنگ پلان پر عمل درآمد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ تاہم میونسپل کارپوریشن مذہبی مقامات کو کوئی مالی مدد فراہم نہیں کر سکتا۔
0 Comments