Latest News

مدارس کے نصاب میں تبدیلی اور سرکاری امداد ناقابل قبول، مدارس کسی بورڈ سے ملحق نہیں ہونگے، مدارس کے معیار تعلیم کو سرکار نہیں ہم بہتر کرینگے، کُل ہند رابطہ مدارس کے اسلامیہ کے اجلاس میں مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی اور مولانا سید ارشد مدنی کا کلیدی خطاب۔

مدارس کے نصاب میں تبدیلی اور سرکاری امداد ناقابل قبول، مدارس کسی بورڈ سے ملحق نہیں ہونگے، مدارس کے معیار تعلیم کو سرکار نہیں ہم بہتر کرینگے، کُل ہند رابطہ مدارس کے اسلامیہ کے اجلاس میں مہتمم مفتی ابو القاسم نعمانی اور مولانا سید ارشد مدنی کا کلیدی خطاب۔
دیوبند: سمیر چودھری۔
عالم اسلام کی ممتاز دینی درسگاہ دارالعلوم دیوبند میں منعقد کل ہند رابطہ ¿ مدارس اسلامیہ کے اجلاس میں مدارس اسلامیہ کے کسی بھی بورڈ سے الحاق کو خارج کردیاگیا اور واضح لفظوں میں کہاگیا کہ مدار س اسلامیہ اپنی روایت کے مطابق کسی بھی سرکار سے کوئی مدد نہیں لینگے اور نہ ہی مدار س کے نصاب میں کسی قسم کی تبدیلی کی جائیگی ،حالانکہ مدارس میں پرائمری تعلیم دیئے جانے پر زور دیاگیا۔دارالعلوم دیوبند کا یہ موقف اتر پردیش حکومت کی جانب سے مدارس کے حالیہ سروے میں دارالعلوم دیوبند سمیت غیر سرکاری مدارس کو غیر تسلیم شدہ قرار دینے کی خبریں آنے کے بعد سامنے آیا ہے۔دارالعلوم دیوبند کی جامع رشید میں منعقد رابطہ مدارس اسلامیہ کے عمومی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے صدر المدرسین اور جمعیة علماءہند کے قومی صدر مولانا سید ارشد مدنی نے مدارس اسلامیہ بالخصوص دارالعلوم دیوبند اور علماءدیوبند کی زریں تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ مدارس اسلامیہ کا مقصد دنیا کا کوئی بورڈ نہیں سمجھ سکتاہے ،یہ مدارس 1866ءسے خالص مسلمانوں کے چندے پر چل رہے ہیں اور قوم ان مدارس کا بھاری بھرکم بجٹ اٹھارہی ہے اسلئے یہ اجلاس سرکاری امداد یا کسی بورڈ کے الحاق جیسے مطالبات کو یکسر خارج کرتاہے۔ 
وہیں مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ مدارس اسلامیہ کانصاب ہی مدارس کی اصل روح ہے اور اس میں کوئی بھی تبدیل دراصل مدارس کی روح کے منافی ہے، اسلئے نصاب تبدیلی کے نام نہاد دانشوروں کے مطالبے پر توجہ دینے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ مدارس میں پانچویں جماعت تک پرائمری تعلیم کا انتظام کیا جانا چاہئے اور اس کی باضابطہ حکومت سے منظوری لی جائے۔اجلاس میں کلیدی خطاب کرتے ہوئے مولانا سیدارشد مدنی نے مدارس کی کسی بھی بورڈ سے وابستگی کی مخالفت کی اور کہا کہ دنیا کا کوئی بھی بورڈ مدارس کے قیام کے مقصد کو نہیں سمجھ سکتا، لہٰذا کسی غیر سرکاری مدرسہ کا بورڈ میں شامل ہونے کا کوئی فائدہ نہیں ہے جو اس میں شامل ہوئے ہیںان کے نتائج بھی اچھے نہیں ہوئے ہیں، انہوںنے دو ٹوک کہا کہ مدارس کو کسی حکومتی مدد کی ضرورت نہیں ہے۔ ملک بھر سے آئے ہوئے ہزاروں منتظمین مدارس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیة علماءہند کے سربراہ مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ ملک کی آزادی میں دارالعلوم دیوبند اور علمائے کرام نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔در حقیقت اس وقت مدارس کے قیام کا مقصدر ملک کی آزادی بھی تھا۔انہوں نے کہا کہ مدارس کے لوگوں نے ہی ملک کو آزاد کرایا جو اپنے ملک سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ لیکن افسوس کہ آج مدارس پر ہی سوالیہ نشان لگائے جارہے ہیں اور مدارس والوں کو دہشت گردی سے جوڑنے کی مذموم کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر مذہب کے لوگ اپنے مذہب کے لیے کام کرتے ہیں، پھر ہم اپنے مذہب کی حفاظت کیوں نہ کریں،انہوں نے کہاکہ معاشرے کے ساتھ ساتھ ملک کو بھی مذہبی لوگوں کی ضرورت ہے۔بعد ازیں میڈیا اہلکاروں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا ارشد مدنی نے کہاکہ مدارس اسلامیہ کا معیار تعلیم کیسے بہتر ہوگا اس کا فیصلہ سرکار نہیں بلکہ ہم کرینگے،انہوں نے کہاکہ مدارس کے قیام کے وقت ہندو سماج کے بچے بھی مدارس میں داخلہ لیتے تھے، انہوں نے مدارس پر لگنے والے دہشت گردی کے الزامات کو خارج کرتے ہوئے اس کی سخت مذمت کی۔انہوں نے کہاکہ دارالعلوم دیوبند یا جمعیة علماءہند کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے اسلئے ہمارا حکومتوں کی مخالفت یا حمایت کرنے کا کوئی مطلب نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ ہمیں لیپ ٹاپ والے نہیں بلکہ قرآن والے مذہب لوگ چاہئے جو دیہات میں ،جنگلوں اور شہروں میں نمازیں پڑھاسکیں اور دین سکھاسکیں،لیپ ٹاپ کے لئے ہمارے بچے یونیورسٹیوں اور کالجوں میں تعلیم لے رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پہلے کی حکومتیں مدارس کے ساتھ نرمی کا معاملہ کرتی تھیں کیونکہ وہ لوگ مدارس کی قربانیوں سے بخوبی واقف تھے لیکن آج کے اقتدار والے اس سے نا سمجھ ہیں،کیونکہ یہ لوگ جانتے ہی نہیں بلکہ مدارس اور علماءکا آزادی میں کیا کردار ہے، انہوںنے مدارس کو غیر قانونی قرار دینے والی میڈیا رپورٹوں کو سخت مذمت کی اور کہاکہ مدارس پورے طریقہ سے قانونی اور آئینی دائرے میں چلتے ہیں۔ انہوں نے سروے کے حوالہ سے کہاکہ سروے میں یوپی سرکارویہ ٹھیک تھا ہمیں سروے یا سرکار کے رویہ سے کوئی شکایت نہیں ہے، انہوں نے اپنے بات دوہراتے ہوئے کہاکہ مدارس کے دروازے سبھی کے لئے کھلے ہیں،جہاں بچوںکو مذہب اور انسانیت کادرس دیا جاتاہے۔مولانا نے ملک میں برسراقتدار حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ آج دارالعلوم دیوبند کے تعمیراتی کاموں پر پابندیاں لگائی جارہی ہیں۔ جبکہ اس سے پہلے کسی کو تعمیر کی ایک اینٹ بھی رکھنے کی اجازت نہیں لینی پڑتی تھی کیونکہ پرانے لیڈران کو معلوم تھا کہ ملک کی آزادی میں دارالعلوم نے کیا کردار ادا کیا ہے۔ لیکن یہ یاد رکھنا چاہیے کہ حالات اور حکومتیں بدلتی رہتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بہت سے لوگ ملک کا کروڑوں روپیہ لے کر بھاگ گئے ہیں لیکن ہم ملک کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مولانا مدنی نے دارالعلوم دیوبند سمیت کانفرنس میں شرکت کرنے والے تمام مدارس کو تعلیمی معیار کو مزید بہتر بنانے کا مشورہ دیا اور کہاکہ جو ہمارا معیار تعلیم ہونا چاہئے ابھی ہم اس سے بہت پیچھے ہیں اسلئے مزید محنتیں درکار ہیں۔ اس دوران اجلاس میں مدارس کی تعلیم کے حوالے سے کئی تجاویز پیش کی گئیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر