پاکستان کے ۱۰۰ ہندو جودھپور پہنچ گئے۔
جودھپور: پاکستان کے صوبہ سندھ سے ہندوؤں کے دو جتھے جاریہ ہفتہ راجستھان کے جودھپور پہنچے انہوں نے اذیت رسانی اور ملک میں سیلاب کے بعد راحت کے کام میں اپنے ساتھ امتیاز برتے جانے کی شکایت کی۔بھیل برادری سے تعلق رکھنے والے تارکین وطن سندھ کے تانڈو الحیات ضلع سے یہاں آئے ہیں۔ انہوں نے ہندوستان میں بس جانے پر آمادگی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ وہ واپس جانا نہیں چاہتے۔چتررام بھیل جو اپنی بیوی اور چار بچوں کے ساتھ یہاں پہنچا ہے اُس نے بتایا کہ دو بیاچس میں اس کی برادری کے تقریبا 100 افراد شامل تھے۔ دونوں گروپس اٹاری۔ واگھا سرحد سے ہندوستان میں داخل ہوئے۔ پہلا گروپ 12 اکتوبر کو ہندوستان میں داخل ہوا جبکہ دوسرا گروپ 14 اکتوبر کو یہاں پہنچا۔چتررام بھیل نے یہ بات بتائی۔ اُس نے کہا کہ وہ لوگ پہلے ہریدوار پہنچے اور پھر وہاں سے جودھپور کا سفر کیا۔ بعض افراد جودھپور میں ٹھہر گئے اور بعض افراد جیسلمیر کیلئے روانہ ہوگئے۔ بھیل نے بتایا کہ ان کے علاقہ میں سیلاب کی وجہ سے زندگیاں اجیرن ہوگئی تھیں۔راحت کے کام میں انہیں مسلسل امتیاز کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اپنے خاندان کی پرورش کیلئے کوئی ملازمت نہیں تھی اور نہ ویزا خریدنے کیلئے کافی پیسہ تھا۔ ہم میں سے کئی افراد کے مکانات سیلاب میں بہہ گئے تھے اور ہمارے پاس رہنے کیلئے بمشکل کوئی مقام تھا۔ اس گروپ کے ایک اور رکن وشنو جمعہ کی رات جودھپور پہنچا۔ اُس نے بتایا کہ اب تک انہیں جس امتیاز کا سامنا کرنا پڑا وہ امتیازی سلوک سیلاب کے دنوں میں ناقابل برداشت بن گیا۔ تعصب کی وجہ سے وہاں زندگی بے حد دشوار ہوگئی تھی۔پاکستان چھوڑنے کے علاوہ ہمارے سامنے کوئی اور راستہ نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ واپس جانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے اور وہ لوگ ہندوستان میں بس جائیں گے اور یہیں کوئی کام تلاش کرلیں گے۔ سیمنت لوک سنگھٹن کے سربراہ ہندوسنگھ سوڈھا نے بتایا کہ تارکین وطن کو ان کے ملک میں اذیت رسانی اور امتیاز کا سامنا تھا۔ وہ لوگ ہندوستان کو اپنا فطری گھر سمجھتے ہیں۔
0 Comments