جب کچھ لوگ کسی حکومت یا حکومتوں کے کرپشن ، بدعنوانی ، فرقہ پرستی ، ناانصافی اور ظلم و جبر کے خلاف آوازیں اٹھاتے ہیں ، ان کے جھوٹ کا سچ بول کر پردہ فاش کرتے ہیں ، اور طاقتور عناصر کی دھمکیوں اور بیجا مقدموں کے خوف سے اپنے قدم پیچھے نہیں ہٹاتے ہیں ، تب ان کی زبانیں بند رکھنے کے لیے ، حکومت یا حکومتیں اُن کے قدموں تلے سے اُس پلیٹ فارم کو ہی ، جس پر کھڑے ہوکر وہ سچ بولتے ہیں ، کھینچ لینے کی کوشش کرتی ہیں ۔ ’ این ڈی ٹی وی ‘ پر اڈانی گروپ کے قبضہ کی لڑائی میں یہی ہوا ہے ۔ کہا یہ جا رہا ہے کہ ’ این ڈی ٹی وی ‘ پر ’ اڈانی انٹرپرائزس ‘ کے قبضہ سے ’ آزاد صحافت ‘ کا ایک قلعہ ڈھے گیا ہے ، اور یہ سچ بھی ہے ۔ ۱۹۸۴ء میں پرنوئے رائے نے ایک پرائیوٹ ٹی وی چینل کے طور پر ’ این ڈی ٹی وی ‘ کی شروعات کی تھی ، اور غیرجانبدارانہ نیوز رپورٹنگ سے ناظرین کے دل میں اپنی جگہ بنا لی تھی ۔ یہ نیوز چینل اس معنیٰ میں ملک کے دوسرے پرائیوٹ نیوز چینلوں سے مختلف تھا ، کہ اس نے کبھی حکومتِ وقت سے سمجھوتہ نہیں کیا ، آخر دم تک یہ جھکنے کے لیے تیار نہیں ہوا ۔ سمجھوتہ نہ کرنے کےنتیجے میں اسے ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا ، لیکن پرنو رائے اور ان کی دھرم پتنی رادھیکا رائے ڈٹی رہیں ۔ جنہوں نے ۲۰۰۲ء میں گجرات کے فسادات کے دوران ’ این ڈی ٹی وی ‘ کی رپورٹنگ دیکھی ہے ، انہیں آج بھی اس کی غیر جانبداری کا خوب اندازہ ہوگا ۔ اُن دنوں راج دیپ سردیسائی اور برکھا دت اس چینل کے اسٹار صحافی ہوا کرتے تھے ، ان دونوں ہی نے اُس زمانے میں گجرات کے ’ سچ ‘ کو عیاں کرنے میں نمایاں کردار ادا کیا تھا ، جبکہ دوسرے نیوز چینلوں پر خبریں کھل کر نہیں دی جا رہی تھیں ۔ کشمیر کے بارے میں اس چینل کی رپورٹنگ لاجواب رہی ہے ۔ کسان اندولن پر ، شاہین باغ پر ، کورونا کے دوران کی سرکاری لاپروائیوں پر ، مزدوروں کے ہزاروں کلو میٹر کے پیدل سفر پر ، گنگا اور گومتی میں بہتی لاشوں اور شمشان بھومیوں میں لاشیں جلانے کے لیے لکڑیوں کی قلت اور لاشیں دفنانے کے لیے قبرستانوں میں خالی زمینوں کی قلّت پر ’ این ڈی ٹی وی ‘ نے بار بار مرکز کی مودی حکومت کو گھیرا تھا ، اور ریاستوں کی بدانتظامیوں کو عیاں کیا تھا ۔ ماب لنچنگ اور گئو ہتیا کے بہانے بے قصوروں کے قتل ، اور مذہبی منافرت پھیلانے کی کوششوں کے خلاف یہ چینل ڈٹا ہوا تھا ۔ ایک ایسے دور میں جب تقریباً تمام ہی نیوز چینل ’’ گودی میڈیا ‘‘ میں تبدیل ہو گیے ہیں ، اُن کے لیے ، جو اِس ملک میں انصاف ، جمہوریت اور سیکولرزم کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتے ہیں ، اور اُن کے لیے بھی جو اپنی آواز حکومت کی عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف اٹھانا چاہتے ہیں ، یہ چینل ایک ’ پلیٹ فارم ‘ تھا ۔ رویش کمار صرف ایک جرنلسٹ نہیں ، عوام کی آواز سمجھے جاتے تھے ، ایک ایسی آواز جو کسی طرح کے ڈر اور خوف کے بغیر حکومت پر تنقید کرتی رہی ہے ۔ لیکن اب یہ قلعہ ڈھے گیا ہے ۔ یہ حکومت ہر طرح کی تنقید اور نکتہ چینی سے ڈرتی ہے ، اس نے کوشش کی کہ چینل پر نکیل ڈال دے ، لیکن اس کی کوئی کوشش چینل کی آواز کو بند نہیں کر سکی ۔ تو یہ ہوا کہ آواز اٹھانے والوں کے ’ پلیٹ فارم ‘ پر ہی قبضہ کر لیا گیا ۔ گوتم اڈانی صرف اس ملک کے ہی نہیں دنیا کے سب سے زیادہ امیر آدمی ہیں ، کسان اندالن کے دوران یہ چینل اُن کے ، اورامبانی گروپ کے خلاف بھی آواز بلند کرتا رہا ہے ۔ امبانی اور اڈانی کا گٹھ جوڑ اس ملک کے حکمرانوں کا ’ دوست ‘ بھی ہے ، اس لیے ایک کے خلاف رپورٹنگ ازخود دوسرے کے خلاف رپورٹنگ بن جاتی ہے ، لہٰذا دونوں ہی نے کچھ ایسا کیا کہ ’ این ڈی ٹی وی ‘ اب نہ مودی حکومت کے خلاف آواز اٹھا سکتا ہے اور نہ ہی پہلے کی طرح کسانوں کا ساتھ دے سکتا ہے ۔ اس چینل کے ٹیک اوور کی داستان دلچسپ بھی ہے اور افسوس ناک بھی ۔ پرنو رائے اور رادھیکا رائے نے ۲۰۰۹ء میں ریلائنس انڈسٹریز کی ایک فرم وشوا پردھان پرائیوٹ لمیٹڈ ( وی سی پی ایل ) سے ۴۰۰ کروڑ روپیے کا بلا سودی قرض لیا تھا ، اس فرم کو اڈانی گروپ نے گذرے ہوئے اگست کے مہینے میں خرید لیا اور ’ این ڈی ٹی وی ‘ کے پروموٹرس ’ آر آر پی آر ہولڈنگس ‘ کے وارنٹس کو شیئر میں تبدیل کرنے کا اعلان کیا ، ابتدا میں رائے نے اس کی مخالفت کی ، لیکن اُن کے سامنے کوئی چارہ نہیں تھا ، لہٰذا انھوں نے اس کی اجازت دے دی ، اور اس طرح ’ و ی سی پی ایل ‘ کاچینل کے ۹۹ اعشاریہ ۹ فی صد حصص کی ملکیت پر حق ہو گیا اور ’ این ڈی ٹی وی ‘ پر ’ اڈانی انٹرپرائزس ‘ کا قبضہ ہو گیا ۔ پرنو اور رادھیکا رائے پہلے ’ آر آر پی آر ہولڈنگس ‘ کے ڈائریکٹر تھے ، لیکن اس پر ’ وی سی پی ایل ‘ کے قبضہ کے بعد دونوں کے سامنے استعفیٰ کے سوا کوئی اور راستہ نہیں تھا ، لہٰذا دونوں مستعفی ہو گیے ہیں ۔ لیکن ’ این ڈی ٹی وی ‘ سے یہ دونوں نہیں ہٹے ہیں ، ابھی اس چینل کے ۳۲ اعشاریہ ۲۶ فی صد شیئر کے یہ مالک ہیں ۔ اڈانی گروپ نے آنے والے ۵ ، دسمبر تک ’ این ڈی ٹی وی ‘ کے مزید ۲۶ فی صڈ حصص خریدنے کا اوپن آفر دے رکھا ہے ، تاکہ اس کے شیئر ۵۵ فی صد سے بڑھ جائیں اور اس کا چینل پر مکمل قبضہ ہو جائے ۔ اور اڈانی جیسے گروپ کے لیے ، جس کے پاس بے پناہ دولت ہے ، اور حکومت جس کی پشت پناہ ہے ، یہ ناممکن نہیں ہے ۔ ’ این ڈی ٹی وی ‘ پر قبضہ مکمل ہونے سے قبل اڈانی نے کہا تھا کہ ’’ این ڈی ٹی وی کوخریدنا تجارت نہیں بلکہ میری ذمہ داری ہے ۔ کیونکہ اگر حکومت کوئی غلط کام کرتی ہے تو اُسے بلاشبہ غلط کہنا چاہیے لیکن اگر وہ کوئی اچھا کام کرتی ہے تو اسے اچھا کہنے کی بھی جرات کرنی چاہیے ۔‘‘ یہ یقین ہے کہ اب اڈانی کے قبضہ والے ’ این ڈی ٹی وی ‘ کو حکومت کے اچھے کام نظر آئیں گے ، لیکن اس سے یہ درخواست ہے کہ حکومت کے غلط کاموں کو بھی وہ نظر میں رکھے ۔ رویش کمار نے ایک یوٹیوب چینل شروع کیا ہے ، امید یہی ہے کہ وہ پہلے کی طرح صحٓافت کرتے رہیں گے ، ان کے ساتھ ایک پورا گروپ ہے ، ابھیسار شرما ، پونیہ پرسون باجپئی ، اجیت انجم ، ساکشی جوشی ، دیپک شرما وغیرہ ۔ آواز بند نہیں ہونی چاہیے ، بالخصوص آج کے دنوں میں۔
0 Comments