Latest News

’پولیس کسی کا گھر نہیں توڑ سکتی‘، آسام میں بلڈوزر کارروائی پر گوہاٹی ہائی کورٹ برہم۔

گوہاٹی: گوہاٹی ہائی کورٹ نے بلڈوزر کی کارروائی پر سخت تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ پولیس کسی کا گھر نہیں گرا سکتی۔ پولیس کی کارروائی کے بارے میں چیف جسٹس آر ایم چھایا کی سربراہی میں بنچ نے عدالت سے کہا کہ بتایا جائے کہ فوجداری قوانین میں یہ کہاں لکھا ہے کہ کسی جرم کی تفتیش کے دوران پولیس بغیر کسی حکم کے کسی شخص کے گھر کو بلڈوز کر سکتی ہے۔ عدالت ناگاؤں ضلع میں 5 لوگوں کے گھروں پر بلڈوزر چلانے کے معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔ ان 5 لوگوں پر بٹدروا تھانے میں آتش زنی کا الزام تھا۔عدالت نے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے وکیل سے کہا کہ آپ کسی شخص کے خلاف کسی بھی جرم کا مقدمہ چلا سکتے ہیں لیکن سپرنٹنڈنٹ آف پولیس کو کسی کے گھر کو بلڈوز کرنے کا اختیار کس نے دیا؟بتادیں کہ اترپردیش کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں میں بھی بلڈوزر کی کارروائی کو لے کر کافی شور مچا ہوا ہے۔ اتر پردیش میں جب پولس نے کئی مقامات پر بلڈوزر کا استعمال کیا تو اس پر کئی سوال اٹھنے لگے۔عدالت نے پولیس سپرنٹنڈنٹ کے وکیل پر برہمی کا اظہار کیا۔ عدالت نے انتظامیہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ بلڈوزر چلانے کے لیے آپ کے پاس اجازت ہونی چاہیے۔ آپ کسی ضلع کے سپرنٹنڈنٹ آف پولیس ہو سکتے ہیں، یہاں تک کہ آئی جی اور ڈی آئی جی بھی ہو سکتے ہیں یا آپ کوئی بھی بڑا افسر ہو سکتے ہیں، ہر کسی کو قانون کے دائرے سے گزرنا پڑتا ہے۔ صرف پولیس کا سربراہ ہونے کی وجہ سے وہ کسی کے گھر میں گھس نہیں سکتےچیف جسٹس نے یہاں تک کہا کہ اپنے عدالتی کیریئر کے دوران انہوں نے کبھی کوئی پولیس افسر نہیں دیکھا جس نے سرچ وارنٹ کے طور پر بلڈوزر استعمال کیا۔ انہوں نے ہلکے پھلکے لہجے میں کہا کہ انہوں نے روہت شیٹی کی کسی بھی ہندی فلم میں ایسا نہیں دیکھا۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر ایسا کرنے دیا گیا تو اس ملک میں کوئی محفوظ نہیں رہے گا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ رولز پر عمل کیا جائے۔ انہوں نے سوال کیا کہ بلڈوزر کی کارروائی کی اجازت کس قانون کے تحت دی گئی۔ عدالت کی اجازت کے بغیر آپ کسی کے گھر کی تلاشی بھی نہیں لے سکتے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر