Latest News

شردھا قتل معاملہ: آفتاب پونہ والا کا اعتراف جرم، واقعہ کے دن کی ایک ایک بات تفصیل سے بتائی۔

نئی دہلی: شردھا واکر قتل معاملہ میں دہلی پولیس ملزم آفتاب امین پونہ والا سے لگاتار پوچھ تاچھ کر رہی ہے۔ پوچھ تاچھ کے دوران پولیس کو آفتاب نے کئی حیرت انگیز باتیں بتائی ہیں جو شردھا کے بہیمانہ قتل سے جڑی ہوئی ہیں۔ آفتاب نے پوچھ تاچھ کے دوران نہ صرف شردھا کے قتل سے متعلق جرم قبول کیا ہے، بلکہ یہ بھی اعتراف کیا ہے کہ اس نے لاش کے کئی ٹکڑے کرنے میں 10 گھنٹے خرچ کیے۔ آفتاب کا کہنا ہے کہ جب وہ لاش کو ٹکڑے ٹکڑے کرتے ہوئے تھک گیا تو تھوڑا آرام کیا اور شراب و سگریٹ نوشی کی۔دہلی پولیس کا کہنا ہے کہ پوچھ تاچھ کے دوران آفتاب نے لاش کے ٹکڑوں کو گھنٹوں پانی میں دھونے، اور پھر اس کے بعد آن لائن کھانا منگوانے کا بھی اعتراف کیا ہے۔ قتل کے بعد آفتاب نے نیٹ فلکس پر فلم بھی دیکھی اور ہر ممکن کوشش کی کہ وہ خود کو پرسکون بنائے رکھے اور باہر کسی کو اس قتل کے بارے میں خبر بھی نہ ہو۔ آفتاب کا کہنا ہے کہ اس نے شردھا کی لاش کے ٹکڑے کرنے کے بعد چہرے کو جلا دیا تھا تاکہ اس کی شناخت نہ ہو سکے۔ اتنا ہی نہیں، اس نے پولیس کے سامنے یہ بھی مانا کہ قتل کے بعد لاش کو ٹھکانے لگانے کا طریقہ اس نے انٹرنیٹ پر تلاش کیا تھا۔ شردھا کے قتل کے بعد فرش پر جو خون کے داغ لگے ہوئے تھے، اس کو صاف کرنے کے لیے آفتاب نے کیمیکل اور بلیچ پاؤڈر کا استعمال کیا۔واضح رہے کہ ممبئی باشندہ شردھا واکر آفتاب کے ساتھ دہلی کے مہرولی واقع ایک فلیٹ میں لیو-اِن میں رہتی تھی۔ الزام ہے کہ آفتاب نے 18 مئی کو شردھا کا گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔ آفتاب کے مطابق شردھا اس پر شادی کے لیے دباؤ ڈال رہی تھی اس لیے قتل کا واقعہ انجام دیا۔ پھر لاش کے 35 ٹکڑے کیے اور اس نے ٹکڑوں کو رکھنے کے لیے ایک فریج کی بھی خریداری کی تھی۔ اس فریج میں لاش کے ٹکڑوں کو رکھا اور روزانہ رات میں لاش کے کچھ ٹکڑوں کو مہرولی واقع جنگل میں پھینکنے جاتا تھا۔ اس نے ایسا تقریباً 20 دنوں تک کیا۔پولیس نے اپنی جانچ کے بعد بتایا کہ آفتاب قتل کے بعد بھی اسی فلیٹ میں رہتا رہا اور آن لائن ایپ کے ذریعہ کھانا آرڈر کرتا تھا۔ وہ 9 جون تک شردھا کے قتل کے بعد اس کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ چلاتا رہا اور اس کے دوستوں سے بات بھی کرتا رہا۔ اس نے شردھا کے اکاؤنٹ سے پیسے بھی ٹرانسفر کیے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ آفتاب اس دوران دوسری لڑکیوں کے ساتھ بھی رابطہ میں اور انھیں بھی اپنے گھر پر بلاتا تھا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر