Latest News

گیان واپی مسجد معاملہ: مسلم فریق کی عرضی خارج، عدالت نے ہندو فریق کی درخواست کو قابل سماعت قرار دیا۔

ورانسی: گیان واپی مسجد کے ایک معاملہ میں وارانسی کورٹ نے مسلم فریق کے ذریعہ داخل اس عرضی کو خارج کر دیا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ ہندو فریق کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت نہ کی جائے۔ وارانسی ضلع کورٹ کے اس فیصلہ کے بعد ہندو فریق کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت کا راستہ صاف ہو گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ہندو فریق کی عرضی پر سماعت کے لیے آئندہ دو دسمبر کی تاریخ بھی مقرر کی گئی ہے۔دراصل کرن سنگھ بسین نے عدالت میں ایک عرضی داخل کی تھی جس میں چار مطالبات کیے گئے تھے۔ مطالبات یہ تھے: 1. فوری اثر سےبھگوان آدی و شویشور سمجھو وراجمان کی مستقل پوجا شروع ہو ۔ 2. پورے گیان واپی احاطہ میں مسلمانوں کا داخلہ ممنوع کیا جائے۔ 3. پورا گیان واپی احاطہ ہندوؤں کے حوالے کیا جائے۔ 4. مندر کے اوپر بنے متنازعہ گنبد کو ہٹایا جائے۔مسلم فریق نے اس عرضی کی مخالفت کی تھی اور زور دے کر کہا تھا کہ گیان واپی معاملے میں ہندو فریق کی عرضی پر سماعت نہیں ہونی چاہیے۔ لیکن آج عدالت نے صاف کر دیا ہے کہ اس عرضی پر سماعت ممکن ہے ۔ گیان واپی مسجد معاملے پر سماعت گزشتہ 14 نومبر کو سول حج سینٹر ڈویژن مہندر کمار پانڈے کی عدالت میں ختم ہوئی تھی اور اس وقت فیصلے کو محفوظ رکھ لیا گیا تھا۔سماعت کے دوران مسلم فریق کی طرف سے کہا گیا تھا کہ ضلع جج کی عدالت میں شرنگار گوری معاملہ صرف مستقل پوجا کو لے کر تھا، جبکہ تازہ عرضی گیان واپی مسجد کے ٹائٹل کو لے کر ہے۔ مسلم فریق کو امید تھی کہ یہ مقدمہ عدالت سے خارج کر دیا جائے گا، لیکن عدالت کے فیصلہ نے مسلم فریق کو زوردار جھٹکا دیا ہے۔ہندو فریق کے وکیل انوپم دویدی نے میڈ یا سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ہندو فریق کے ذریعہ داخل عرضی پر سماعت کے لیے عدالت تیار ہے اور اس کے لیے ۲؍ دسمبر کی تاریخ رکھی گئی ہے۔ وشو و یدک سناتن سنگھ کے کارگزار صدر سنتوش سنگھ نے وارانسی کورٹ کے فیصلے کو ہندو طبقہ کے لیے بڑی جیت قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ عدالتی سماعت کے بعد ان کے مطالبات بھی مانے جائیں گے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر