Latest News

مولانا شاہد الحسنی کی خود نوشت سوانح ”حیاتِ مستعار “ کا نامور علماءو دانشوران کے ہاتھوں افتتاح، اکابرین نے کبھی عصری علوم کی مخالفت نہیں کی ہے:مولانا خالد سیف اللہ رحمانی۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
جامعہ مظاہرعلوم سہارنپور کے امین عام مولانا سید محمد شاہد الحسنی کی خود نوشت سوانح ’حیاتِ مستعار ‘ جو 1951ءسے 1980ءتک کے حالات پر مشتمل ہے ،اس کی دو جلدوں کی افتتاحی تقریب آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا مفتی خالد سیف اللہ رحمانی کی صدارت میں مدرسة الشیخ محمد زکریاؒ سہارنپور کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوئی، جس کی نظامت جامعہ مظاہرعلوم کے استاذ مولانا مفتی محمد جاوید نے کی اور جامعہ کے استاذ قرا ت مولانا قاری مسعود کی تلاوت سے آغاز ہوا ،”حیاتِ مستعار کے تعلق سے منظوم تعارف مولانا فضل حق عارف خیرآبادی کی طرف سے مدرسة الشیخ کے استاذ قاری محمد انعام نے پیش کیا۔
اس موقع پر مشہور اسلامی اسکالر مولانا ضیاءالحق خیر آبادی نے حیات مستعار کی دونوں جلدوں کا مبسوط تعارف پیش کیااور کہا کہ جب میں نے حیات مستعار کا بالاستیعاب مطالعہ شروع کیا تو مجھے یہ محسوس ہوا کہ جیسے یہ حضرت شیخ مولانا محمد زکریاؒ کی آپ بیتی کا تتمہ اور تکملہ ہے ،وہی انداز ،وہی اسلوب، وہی روحانیت۔خطبہ ¿ صدارت میں مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے کہا کہ یہ بہت بڑا کام ہوا ہے ،اس میں کثرت سے حضرت شیخ کے معمولات اور ان کی مصروفیات اور بہت سی جگہوں پر انھیں کے الفاظ و تعبیرات نے اس کتاب کو تقدس عطا کردیا ہے ،موجودہ دور میں عصری تعلیم خصوصاً تعلیم نسواں کے حوالہ سے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے کبھی بھی عصری تعلیم کی مخالفت نہیں کی ہے۔
دارالعلوم وقف دیوبند کے مہتمم مولانا محمد سفیان قاسمی نے کہا کہ مولانا محمد شاہد الحسنی کی یہ خود نوشت سوانح صرف ایک آپ بیتی ہی نہیں بلکہ پورے ایک عہد کی تاریخ ہے۔پروفیسر اختر الواسع نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محمد شاہد الحسنی اس دور میں عارف ہی نہیں بلکہ ایک دائرة المعارف ہیں ،مولانا کی یہ کتاب خواتین اسلام کے بھی مطالعہ میںآنی چاہئے اس لئے کہ اس میں ان کے لئے بھی اسوہ اور نمونہ موجود ہے ،مولانا شاہد الحسنی کا کمالِ تحریر یہ ہے کہ سچائی کے باوجود ان کی تحریر میں کہیں بھی جارحانہ انداز نہیں ہوتا ۔ممتاز عالم دین مولانا ندیم الواجدی نے اپنے تاثراتی بیان میں کہا کہ مولانا محمد شاہد الحسنی کو مظاہرعلوم سے بھی عشق ہے اور اپنے بزرگوں سے بھی عقیدت و محبت ہے جس کی شاہکار مولانا کی کتابیں ہیں ،ہر ادارہ میں مولانا شاہد جیسا عالم ہونا ضروری ہے جب ہی ادارہ کی صحیح خدمات کا تعارف سامنے آسکتا ہے ،ان کے علاوہ دارالعلوم دیوبند کے استاذ حدیث مولانا عبداللہ معروفی ،مولانا ازہر مدنی ،جامعہ مظاہرعلوم کے رکن شوریٰ مولانا مفتی معصوم ثاقب وغیرہ نے بھی تاثراتی خطاب کیااور مولانا الحسنی کی تصنیفی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کیا ۔آخر داعی اجلاس مولانا سید محمد شاہد الحسنی نے تمام مہمانوں و جملہ سامعین کا شکریہ ادا کیا۔قبل ازاںمدرسة الشیخ محمد زکریا کے ناظم اور انگلش میڈیم اسکول کے ڈائریکٹر مولانا سید محمد یاسرالحسنی اور ان کے رفقاءنے مہمانوں کا استقبال کیا۔شیخ الحدیث و ناظم مولانا سید محمد عاقل سہارنپوری کی دعاءپر اس اجلاس کا اختتام ہوا۔اس دوران دارالعلوم امدادیہ یمنا نگر کے ناظم مولانا علی حسن مظاہری،معہد انور دیوبند کے ناظم تعلیمات مولانا صغیر احمد پرتابگڑھی،، مولانا فضیل ناصری،ماہنامہ مظاہر علوم کے مدیر مولانا عبداللہ خالد قاسمی خیرآبادی،پروفیسر جلال عمر،مولانا حبیب اللہ مدنی مفتی محمد نائب ناظم مظاہر علوم سہارنپوراورقاری احمد ہاشمی سمیت جامعہ مظاہرعلوم کے اساتذہ کے ساتھ دیگر علماءدین ،دانشوران ملت اور عمائدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر