Latest News

’اسلام کا مطلب امن وفلاح ہے'، دہشت گردی کی کوئی جگہ نہیں۔ ’معاشرے میں علماء کا کردار بہت اہم ہے‘قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال کا ہند۔انڈونیشیا بین المذاہب کانفرنس سے خطاب، انڈویشیا کے وزیر نے کہا ’رواداری ہماری طاقت بن سکتی ہے‘۔

نئی دہلی: اسلام مکمل طور پر بنیاد پرستی اور دہشت گردی کے خلاف ہے کیونکہ اسلام کا مطلب امن اور فلاح ہے۔ علماء معاشرے میں مذہبی رواداری اور برداشت کا سبق دے سکتے ہیں اور مذہب کے غلط استعمال کے روک تھام میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی معاشرے میں بے بنیاد پروپیگینڈے اور اس کے منفی اثرات کا مقابلہ کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں،مددگارثابت ہوسکتے ہیں۔ہندوستان اور انڈونیشا، دونوں ممالک تہذیب میں بہت یکسانیت ہے۔ دونوں ممالک میں اسلامی مدارس اور علما کا ہر دور میں بہت بڑا رول رہا ہے۔ ان تاثرات کا اظہار قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال نے کیا۔ وہ راجدھانی کے انڈیا اسلامک کلچرل سنٹر میں منعقد ہندوستان اور انڈونیشیا کی بین الامذاہب کانفرنس کا افتتاح کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ میں آپ سب کو ہندوستان میں خوش آمدید کہتا ہوں، ایک ایسی سرزمین جو وسندھیوا کٹمبکم کے اصولوں پر یقین رکھتی ہے - دنیا ایک خاندان ہے۔ میں آپ سب کو دہلی میں بھی خوش آمدید کہتا ہوں - ایک ایسا شہر جس کا ورثہ تنوع میں اتحاد، مذہبی رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کی ہندوستان کی روایات کی مکمل عکاسی کرتا ہے۔اس سے پہلے کہ میں آگے بڑھوں، میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ ہم سب انڈونیشیا میں حالیہ زلزلے سے احتیاطی تدابیر کے نقصان اور املاک کو ہونے والے نقصان سے کتنے غم زدہ ہیں۔ متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے ہماری گہری تعزیت۔ ہم زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہیں۔ دکھ کی اس گھڑی میں ہندوستان انڈونیشیا کے ساتھ کھڑا ہے۔انہوں نے کہاکہ ہم دونوں دنیا کی سب سے بڑی اسلامی آبادی کے گھر ہیں، انڈونیشیا دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے اور ہندوستان دنیا کی تیسری سب سے بڑی مسلم آبادی کا گھر ہے۔ ہندوستان کی طرح، انڈونیشیا میں اسلام موجودہ کیرالہ اور گجرات کے تاجروں اور بنگال اور کشمیر کے صوفیوں نے پھیلایا۔ یہ پرامن پھیلاؤ ایک ہم آہنگی کی ثقافت کی ترقی کا باعث بنا، جہاں نہ صرف قبل از اسلام مذاہب ساتھ ساتھ پروان چڑھے، بلکہ قدیم روایات اور مقامی رسوم و رواج نے مذہبی رسومات کو بہت متاثر کیا۔ آج، اس ہال میں، ہم مختلف زبانیں بول سکتے ہیں، لیکن ہم ایک مشترک ہیں۔ انڈونیشیا کے وفد نے کیا کہا انڈونیشیا کے وزیر مملکت محمود ایم ڈی نے اپنے خطبہ میں سب سے پہلے اجیت ڈوبھال کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے اس کانفرنس کے لیے انہیں جکارتا میں مدعو کیا تھا۔انہوں نے اپنی تقریر میں کہا کہ مذاہب سے دنیا کے بڑے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ رواداری ہماری طاقت بن سکتی ہیں۔ انڈونشیا میں 500 جزیزے ہیں اور ایک ہزار سے زائد زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ملک کے معاشرے کا جمہوریت رواداری اور اتحاد پر مکمل یقین ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہماری قدیم تہذیب آج بھی محفوظ ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ علما نے انڈونیشیا میں آزادی کی لڑائی سے لے کر اب تک بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ سرکاری سطح سے لے کر مذہبی سطح تک علما نے بہت مدد کی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ ہم اپنے تجربات کو آپس میں شیر کریں۔ جو کہ مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کو استحکام بخشے گا۔ مجھے کوئی شک نہیں کہ علمائے کرام اور دیگر مذاہب کے رہنماؤں کے درمیان جاری مکالمہ بین المذاہب امن کی ثقافت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔انہوں نے کہا کہ تعصب، عدم برداشت اور امتیاز کے بغیر ہم آہنگ معاشرہ ہماری دنیا کو ایک بہتر جگہ بنا سکتا ہے۔ آخر میں میں یہ کہنا چاہوں گاکہ ہم آہنگ معاشروں کی تشکیل میں مل کر کام کرنے کے امکانات تلاش کریں اور تجربات کا اشتراک جاری رکھیں۔ ایک دوسرے کے طریق کار سے سکھیں اور الگ الگ عقائد کے درمیان امن بقائے باہمی کے فروغ کی تشکیل کے لیے کام کریں۔ مجھے یقین ہے کہ ہمارے درمیان تعمیری اور نتیجہ خیز بات چیت شروع ہو جائے گی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر