Latest News

مفتی رفیع عثمانی کے انتقال پر دارالعلوم دیوبند کا تعزیتی مکتوب۔ دارالعلوم دیوبند کے طالبعلم رہے مرحوم مفتی رفیع عثمانی ؒ کاانتقال عالم اسلام کے لئے بڑا خسارہ ہے۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
عالم اسلام عظیم شخصیت اور دارالعلوم کراچی کے صدر مہتمم و مفتی اعظم پاکستان مفتی محمد رفیع کے انتقال پر دارالعلوم دیوبند افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تعزیت مسنونہ پیش کی۔
دارلعلوم دیوبند کے قائم مقام مہتمم مولانا عبدالخالق مدراسی کی جانب سے عالم اسلام کی ممتاز شخصیت مفتی محمد تقی عثمانی کو تحریر کردہ تعزیت مکتوب میں کہاکہ ” یہ خبر موصول ہوئی کہ آپ کے بڑے بھائی مفتی اعظم پاکستان وصدر جامعہ دارالعلوم کراچی حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب نور اللہ مرقدہ اپنی طویل علالت کے بعد اس دار فانی سے رخصت ہوکر دار بقاءکی طرف رحلت فرماگئے ۔”انا للہ وانا الیہ راجعون“۔ اس المناک خبر سے اساتذہ کرام وطلبہ عزیر میں ماحول سوگوار ہوگیا۔ آج حضرتؒ کے لئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام کرایا گیا۔حضرت مفتی صاحبؒ ایک متبحر عالم دین تھے نیز انتہائی نفیس اور نازک مزاج رکھتے تھے اور اس کی جھلک دارالعلوم کراچی کی تمام درسگاہوں،دفاتر اور بلڈنگوں میں نمایاں ہوتی ہے مرحوم مفتی صاحبؒ وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سرپرست بھی تھے ۔آپ کا شمار پاکستان کے سرکردہ علماءمیں ہوتا تھا ۔حضرت مفتی صاحب ؒ کا اصلاحی تعلق عارف باللہ حضرت ڈاکٹر عبد الحئی عارفیؒ سے تھا ،آپ ان کے ممتاز اور اخص الخواص خلفاءمیں سے تھے ،نیز یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ آپ کی ولادت آبائی وطن سر زمین دیوبند میں ہوئی اور آپ کی ابتدائی تعلیم دارالعلوم دیوبند سے شروع ہوئی ۔قاعدہ بغدادی اپنے والد ماجد حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب عثمانی نور اللہ مرقدہ سے پڑھ کر دارالعلوم دیوبند کے شعبہ حفظ میں پندرہ پارے مکمل فرمائے ،لیکن حالات ناساز گار ہونے کیوجہ سے آپ کے خاندان نے پاکستان ہجرت کی اور پھر وہیں کے ہورہے بقیہ تعلیمی سلسلہ پاکستان میں پورا فرمایا۔آپ باکمان مصنف بھی تھے ،اب تک متعدد تصانیف آپ کے قلم سے نکلی ہیں ۔درس مسلم،دو قومی نظریہ ،نوادرالفقہ قابل ذکر ہیں ۔قحط الرجال کے اس دور میں ایک ایسے عالم دین کا رخصت ہوجانا بے شک جامعہ کے لئے اور اہل علاقہ کے لئے ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے لئے بڑا خسارہ ہے لیکن اس حقیقت سے کسی کو مجال انکار نہیں ہے کہ اس بے ثبات دنیا میں دوام وبقا کسی کے نصیب میں نہیں ہر ایک کو دارالعمل سے دارالجزاءکی طرف جانا ہی ہے ،لیکن فرشتہ اجل جب کسی عالم کبیر نابغہ روزگار شخصیت کے دروازے پر دستک دے تو ”موت العالم موت العالم“ کی صدا گونج جاتی ہے ۔آپ کا سانحہ ارتحال آپ کے خاندان ،متعلقین کے لئے صدمہ جانکاہ ہے نیز آپ کے تلامذہ ومحبین ومخلصین کے لئے بھی بڑا صدمہ ہے ۔ اس صدمہ کی گھڑی میں ہم خدا م دارالعلوم حضرت والا کی خدمت میں اور اہل خانہ وپسماندگان کی خدمت میں تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے دعاءگو ہیں کہ اللہ تعالیٰ حضرت کی مساعی جمیلہ وخدمات دینیہ کو قبولیت سے نوازے ،حسنات کو قبول فرمائے ،سیئات سے درگذر فرمائے،جوار رحمت میں قر ب خاص نصیب فرمائے، غمزدہ خانوادہ کو صبر جمیل عطا فرمائے ،آمین۔ حضرت مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی مہتمم دارالعلوم دیوبند غیر ملکی سفر پر ہیں اس لئے حضرت کی طرف سے بھی تعزیت مسنونہ قبول فرمائیں۔


Post a Comment

0 Comments

خاص خبر