لکھنؤ :رام پور کا ٹیکسی ڈرائیور محمد عالم، جس نے اتر پردیش کی ایک جیل میں 757 دن گزارے، اب جیل سے باہر آجائے گا کیونکہ اسے اپنے خلاف درج تمام مقدمات میں ضمانت مل چکی ہے۔ 31 سالہ مسلم ڈرائیور کو 5 اکتوبر 2020 کو صحافی صدیقی کپن اوردیگر دو مسلم نوجوانوں کے ساتھ اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ ایک دلت لڑکی کے اہل خانہ سے ملنے ہاتھرس جا رہے تھے جسے اونچی ذات کے ہندو مردوں نے اجتماعی زیادتی کے بعد قتل کر دیا تھا۔ ان گرفتار شدگان پر یو اے پی اے اور غداری کے الزامات لگائے گئے تھے۔
یوپی حکومت نے الزام لگایا تھاکہ یہ لوگ”مذہبی اختلاف کو ہوا دینے اور ملک میں دہشت پھیلانے” کی ایک بڑی سازش کا حصہ تھے۔الہ آباد ہائی کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ نے 23 اگست کو یو اے پی اے کیس میں عالم کو یہ کہتے ہوئے ضمانت دی تھی کہ اس کے پاس سے کوئی قابل اعتراض چیز یا ثبوت برآمد نہیں ہوا ہے، جس سے وہ اس کیس میں ضمانت پر رہا ہونے والا پہلا ملزم بن گیا ہے لیکن اسے ابھی رہا ہونا باقی ہے۔
31 اکتوبر کو لکھنؤ کی پی ایم ایل اے کورٹ نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے ذریعہ درج مقدمہ میں عالم کو ضمانت دے دی۔ ایک اور ملزم صدیقی کپن جنھیں گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے UAPA کیس میں ضمانت دی تھی، PMLA کیس میں ضمانت مسترد کر دی گئی۔ان کی قانونی ٹیم نے مکتوب کو بتایا، "عالم کو ضمانت اور ضمانتی مچلکے جمع کرانے کے بعد رہا کر دیا جائے گا۔”
0 Comments