نئی دہلی: ملک میں ای ڈبلیو ایس ریزرویشن جاری رہے گا۔ سپریم کورٹ میں 5 ججوں کی بنچ نے اس معاملے کی سماعت کرتے ہوئے 3-2 سے اہم فیصلہ سنایا۔ سی جے آئی یو یو للت کی سربراہی والی بنچ نے اقتصادی بنیادوں پر ریزرویشن کے مودی حکومت کے فیصلے پر مہر ثبت کردی ہے۔
5 ججوں کی بنچ اس معاملے کی سماعت کر رہی تھی۔ 5 میں سے 3 ججوں نیای ڈبلیو ایس کے حق میں رائے دی ہے۔ ای ڈبلیو ایس ریزرویشن پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے آئین کی 103ویں ترمیم کو برقرار رکھا ہے اور کہا ہے کہ معاشی بنیادوں پر ریزرویشن جاری رہے گا۔ تاہم چیف جسٹس یو یو للت نے ای ڈبلیو ایس کوٹہ جاری رکھنے کے فیصلے سے اتفاق نہیں کیا۔پانچ رکنی بنچ میں سے تین ججوں نے ای ڈبلیو ایس ریزرویشن جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔ جسٹس دنیش مہیشوری، جسٹس بیلا ترویدی اور جسٹس جے بی پاردی والا نے ریزرویشن کو برقرار رکھا۔ جسٹس مہیشوری نے کہا کہ بڑا سوال یہ ہے کہ کیا ای ڈبلیو ایس ریزرویشن آئین کی بنیادی روح کے خلاف ہے اور کیا ایس سی، ایس ٹی، او بی سی کو اس سے خارج کرنا بنیادی روح کے خلاف ہے۔جج نے کہا کہ ای ڈبلیو ایس کوٹہ آئین کی خلاف ورزی نہیں اور یہ درست ہے۔ ساتھ ہی جسٹس بیلا ترویدی نے کہا کہ میں نے جسٹس دنیش مہیشوری کی رائے سے اتفاق کیا ہے۔ چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس رویندر بھٹ اس سے متفق نہیں ہیں۔چیف جسٹس یو یو للت اور جسٹس رویندر بھٹ نے ای ڈبلیو ایس ریزرویشن کو جاری رکھنے پر اختلاف کیا ہے۔ جسٹس بھٹ نے کہا کہ آئین سماجی انصاف کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی اجازت نہیں دیتا۔ ای ڈبلیو ایس ریزرویشن آئین کے بنیادی ڈھانچے کے تحت درست نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ریزرویشن کی اس حد کو عبور کرنا بنیادی ڈھانچے کے خلاف ہے۔سال 2019 میں معاشی طور پر کمزور طبقات کو سرکاری ملازمتوں اور اعلیٰ تعلیم میں 10 فیصد ریزرویشن دینے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ حکومت کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔اس معاملے میں 30 سے زائد درخواستیں دائر کی گئی تھیں، جن پر عدالت نے 27 ستمبر کو سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
0 Comments