Latest News

دوروزہ تربیتی ورکشا پ کے اختتام پر علماء کرام کے تاثرات

مہراج گنج: (عبید الرحمٰن الحسینی) دارالعلوم فیض محمدی میں منعقدہ دوروزہ تربیتی ورکشاپ لقاعدة النورانی ، زیر نگرانی جمعیة علماءمہراج گنج ، آج اختتام پذیر ہوا، جس میں ضلع بھر سے چالیس سے زائد مکاتب ومدارس کے اساتذہ نے ورکشاپ میں شرکت کرکے تین ٹرینر صاحبان مفتی عاشق الٰہی قاسمی ، مولانا صلاح الدین ندوی، مولانا احمد اللہ قاسمی و مشرف ورکشاپ مولانا ہدایت اللہ قاسمی کی نگرانی میں ٹریننگ حاصل کی۔

آخری نشست کے اختتام پر مندوبین سے خطاب کرتے ہوئے دارالعلوم کے سربراہ اعلیٰ مولانا قاری محمد طیب قاسمی نے کہا کہ نونہالوں کو دین کی بنیادی تعلیمات سے روشناس کرانا اور ان کے اندر دینی شعور پیدار کرنے کے لئے مکاتب کا قیام نیز نورانی قاعدہ، کی تصحیح کا مکمل خیال کرتے ہوئے، بچوں کو تعلیم اور صبر وتحمل کے ساتھ پیار ومحبت کے ماحول میں ان کی تربیت کرناوقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ کیوں کہ، یہیں سے بچوں میں تعلیم کی بنیاد پڑتی ہے، اسی تحریک کو آگے بڑھانے کے لئے دارالعلوم فیض محمدی نے اس دیار میں نہ صرف پہل کی ہے بل کہ ہرسال اس طرح کا تربیتی ورکشاپ لگا نے کیلئے تیار ہے۔
 پروگرام کے کنوینر وجمعیة علماءمہراج گنج کے جنرل سکریٹری مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے مکاتب کے قیام اور اس میں ٹھوس تعلیم کی ضرورت کے محرکات ودواعی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ:ایک طرف مکاتب ومدارس کو بند کرنے کی دشمنانِ اسلام کی سازش، تو دوسری طرف حکومتی سطح سے سروے کا شوشہ ڈال کر انہیں ختم کرنے کی ناپاک پلاننگ نے ،تعلیم گاہوں کے وجود کو خطرہ میں ڈال دیا ہے، ایسے پُر آشوب دور میں ہم نے اگر بیداری کا ثبوت نہیں دیا، اور ملک بھر میں پھیلے ہوئے مکاتب کے قیام پر زور، اور اس کی تعلیم پر خاص دھیا ن نہ دیا تو ، وہ وقت دور نہیں کہ ہماری آنے والی نسل مذہبی تشخص اور دینی علوم سے کوسوں دور ہوجائے گی۔  
  مفتی مطیع الرحمان قاسمی ندوی نے مکاتب کی تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ:اس دور میں مکاتب کی نافعیت بڑھانے کےلئے ہمیں جدید وسائل کا استعمال، نیز دوستانہ انداز میں تعلیم دینا بے حد ضروری ہے، مولانا لیاقت علی قاسمی نے مکتب کی ٹھوس تعلیم کو اعلیٰ تعلیم کیلئے بنیاد قرار دیا، مفتی محمدآصف انظار ندوی نے اپنے خطاب میں کہا : کہ تصحیح حروف قرآنیہ، واجرائے قاعدہ نورانی کے بغیر نہ ہمیں تعلیم کا مقصد حاصل ہوسکتا اور نہ ہی روحِ علم سے ہم آشناء ہوسکتے ہیں۔ ہمیں خصوصی طور پر مکتب کی تعلیم اور حفظ کی درسگاہوں کے نصاب کو مضبوط بنا نا ہوگا، کیوں کہ مساجد کے گنبد ومینار ، مدارس اسلامیہ کی عمارتیں اسی مکاتب دینیہ کی تعلیم اور اس کے بوریہ نشینوں کی قربانیوں سے ہی آباد ہیں۔
  رکن شوری ، ولکچرر میاں صاحب انٹر کالج گورکھپور مولانا طارق شفیق ندوی نے ورکشاپ کے روح رواں مولانا قاری محمد طیب قاسمی کی کوششوں اور کاوشوں کی تعریف کرتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی اور کہا کہ جس قوم نے مکتب کی اہمیت کو سمجھا اور اسے زمانے کے جملہ تقاضوں کا لحاظ کرتے ہوئے ہر اعتبار سے مزین کیا، اور باکمال اور محنتی اساتذہ کرام کا انتخاب کرنے پر توجہ دی ، وہ یقینا، اس دو ر کا مولانا محمد قاسم نانوتوی ، علامہ شبلی نعمانی، اور سرسید احمد خان ہے، کیوں کہ اس نے امت کے نونہالوں کو الحاد اورتداد سے بچانے کاایک بہترین راستہ قوم کے سامنے پیش کیا ہے۔
 اس موقع پر مہمان خصوصی پیر طریقت مفتی محمد حمزہ کمپیئر گنج نے” احسان ،،کی تشریح کرتے ہوئے پْرمغز خطاب کیا ، اور کہا کہ ہماری نمازیں اور جملہ عبادات اس انداز میں ادا ہونی چاہئیں کہ گویا ہمیں اللہ دیکھ رہا ہے۔ آپ نے نمازوں میں خشوع پیدا کرنے اور دعاوں میں تضرع والحاءکی کیفیت لانے پر خصوصی توجہ دلائی اور ورکشاپ میں حصہ لینے والوں کو سند تربیت دیکر اعزاز بخشا، پروگرام کے اخیر میں پروگرام کے کنوینر مولانا محی الدین قاسمی ندوی نے تمام مندوبین بالخصوص مولانا شمس الہدیٰ قاسمی ، ڈائریکٹر حافظ شجاعت فیض عام چیریٹبل ٹرسٹ آنند نگر کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جن کے حسن تعاون سے پروگرام پایہ تکمیل تک پہنچا ۔ پریس کو مذکورہ اطلاع دارالعلوم کے میڈیا انچارج مفتی احسان الحق قاسمی نے دی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر