Latest News

مرکزی حکومت کے ذریعہ نوٹ بندی پر جواب داخل نہ کرنے پر سپریم کورٹ نے کیا سخت ناراضگی کا اظہار۔

نئی دہلی: (یو این آئی) سپریم کورٹ نے ایک بار پھر مرکزی حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا( آربی آئی) سے 2016 کے نوٹ بندی کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی عرضیوں پر تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے اضافی وقت مانگا ہے۔ بدھ کو اس پر سپریم کورٹ کو سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ 
جسٹس ایس عبد النذیر ، جسٹس بی آر گوئی ، جسٹس اے بوپنا، جسٹس وی راما سبرامنیم اور جسٹس بی وی ناگر تھنا کی آئینی بنچ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹر مانی کی درخواست پر معاملے کی ساعت فی الحال ملتوی کر دی، لیکن ایک ہفتہ کے اندر تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی۔
اٹارنی جنرل نے اس معاملے میں تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگتے ہوۓ سابقہ ہدایت پر ایسانہ کرنے پر بینچ سے معذرت کی۔
التوا کی سماعت کی حیثیت کو "شر مناک" قرار دیتے ہوۓ بینچ نے دوبارہ مرکزی حکومت اور ریزرو بینک آف انڈیا ( آربی آئی) کو ایک ہفتہ کے اندر اپنے جواب داخل کرنے کی ہدایت کی۔ سپریم کورٹ نے التوا کی اجازت دیتے ہوۓ اور اگلی سماعت کے لیے 24 نومبر کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے واضح کہ کہ حکومت اور آر بی آئی کو ایک ہفتے کے اندر اپنے حلف نامہ جمع کرانا ہو گا۔ مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے شری وینکٹر امانی نے یہ بھی کہا کہ یہ ان کے لیے بھی شر مناک ہے۔ سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے 12 اکتوبر کو پچھلی سماعت کے دوران مرکزی حکومت اور آر بی آئی کو 9 نومبر سے پہلے تفصیلی حلف نامہ داخل کرنے کی ہدایت دی تھی۔

"یو این آئی" کے شکریہ کے ساتھ۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر