Latest News

بابری مسجد کی شہادت آئین اور انصاف کی صریح خلاف ورزی، مسلمانانِ ہند بابری مسجد سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہو سکتے، بابری مسجد کا فیصلہ قانون اور انصاف کے بنیادی اصولوں کو برطرف کرکے سیاسی دباﺅ میں دیا گیا،بابری مسجد کی شہادت کی برسی کے موقع پر بابری مسجد ایکشن کمیٹی کے احتجاجی اجلاس کا انعقاد۔

سہارنپور:سمیر چودھری۔
 بابری مسجد شہادت کی برسی پر بابری مسجد ایکشن کمیٹی سہارنپور کی جانب سے مسجد راجو شاہ بہلول میں احتجاجی اجلاس کا انعقاد کیا گیا اور بابری مسجد کی شہادت کو یاد کرتے ہوئے اتفاق رائے سے قرارداد منظور کی گئی۔ اس موقع پر مسلم لیگ کے ضلع صدر فرید عباس نے با بری مسجد کی شہادت کو آئین اور انصاف کی صریح خلاف ورزی قرار دیا اور شہادت کو انسانیت کا قتل بتایا۔ بھلے ہی عدالتِ عظمیٰ نے رام مندر کے حق میں فیصلہ دےدیا ہو؛ لیکن جس قانون اور دستور کے تحت یہ فیصلہ دیا گیا ہے وہ فیصلہ کے نقائص اور خامیوں پر تنقید کا حق بھی دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مسلمانانِ ہند کو انصاف نہیں مل جاتا تب تک بابری مسجد ایکشن کمیٹی اس سانحہ کو بھلا نہیں سکتی اور اسی طرح یومِ سیاہ مناتی رہے گی۔ ملی کونسل کے مغربی اترپردیش زونل کے صدر صابر علی خاں نے کہا کہ مسلمانانِ ہند بابری مسجد سے کبھی بھی دستبردار نہیں ہو سکتے اور مسجد کی بازیابی اور تعمیرِ نو کی جدو جہد جاری رکھیں گے۔ بابری مسجد پہلے بھی مسجد تھی مسجد ہے اور آئندہ بھی مسجد رہے گی۔ اس دوران 10؍نکات پر مشتمل ایک احتجاجی قراداد پاس کی گئی، قرار داد تاجدار بابر نے پڑھ کر سنائی، جس میں کہا گیا ہے کہ 6؍دسمبر 1992ء کو انصاف، قانون اور دستور ہند کی خلاف ورزی کرتے ہوئے عظیم تاریخی بابری مسجد کو ایک مجرمانہ سازش کے تحت شہید کیا گیا تھا، ہم اس انتہائی مذموم حرکت کو مسلمانوں کی مذہبی آزادی پر جارحانہ حملہ سمجھتے ہیں اور 6؍دسمبر کو آزاد ہندوستان کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیتے ہیں۔ اس بات پر افسوس اور حیرت ہے کہ 70سال کی طویل سماعت کے بعد 9؍نومبر 2019ء کو بابری مسجد کے مقدمہ میں سپریم کورٹ نے جو فیصلہ دیا تھا وہ قانون اور انصاف کے بنیادی اصولوں کو برطرف کرکے سیاسی دباﺅ کے تحت دیا گیا ہے، ہم اس کو پوری طرح مسترد کرتے ہوئے ناقابل قبول ٹھہراتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ درحقیقت یہ عدالتی فیصلہ نہیں تھا بلکہ سابق چیف جسٹس سمیت متعددد ماہرین قانون، دانشوران اور تاریخ داں پہلے ہی اس فیصلہ کی مذمت کرچکے ہیں۔ ہم شرکاءِاجلاس بابری مسجد کی جگہ بلاجواز نام نہاد مندر کی تعمیر کی کوششوں کی شدید مذمت کرتے ہیں اور ان کے خلاف پرزور احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ مسجد کی جگہ پر ہونے والی بت پرستی کو فوراً روکا جائے نیز نماز پڑھنے پر عائد پابندی ختم کی جائے۔ قرار داد میں کہا گیا ہے کہ یہ جلسہ سیکولرازم کی دعوے دار سبھی پارٹیو ںسے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بابری مسجد کے مسئلہ پر اپنا موقف واضح کریں اور مسلمانوں کو ووٹ بینک کے طور پر استعمال کرنے کی پالیسی کو ترک کردیں۔ ہم ایک بار پھر اس سچائی سے پردہ ہٹانا چاہتے ہیں کہ بابری مسجد کی شہادت کے مجرمانہ اقدام میں ہندو فسطائی پارٹیوں کے ساتھ وہ پارٹی بھی شامل ہے جو اس وقت مرکزی سرکار چلا رہی تھی۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سنگین غلطی پر مسلمانوں سے معافی مانگیں اور بابری مسجد کی تعمیر نو کے اعلانیہ وعدے کو پورا کرے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ مسلمانوں کا یہ جلسہ عام ملکی اور بین الاقوامی سطح پر اسلام دشمن عناصر کی جانب سے اسلام اور شعائر اسلام کے خلاف کی جانے والی جملہ مجرمانہ اور گستاخانہ حرکتوں کی پرزور مذمت کرتا ہے۔ مسجد قرطبہ ومسجد اقصیٰ کی بے حرمتی اوردیگر مقامات پر مسجدوں کے اوپر پابندی اوران کے انہدام کے خلاف شدید غم وغصہ کا اظہار کرتے ہوئے مسلم تنظیموں اورحکومتوں کو متوجہ کرتا کہ وہ اس سلسلہ میں مُؤثر اقدامات عمل میں لاکر دینی حمیت وغیرت کا ثبوت دیں۔ مسلمانوں کا یہ جلسہ عام ہندوستانی مسلمان خاص طور پر ان کی تنظیموں اور لیڈروں سے اپیل کرتا ہے کہ احترام ناموسِ رسالت، تحفظ شعائر اسلام، نفاذ شریعت، بازیابی بابری مسجد اور مسلمانوں کے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک جیسے اہم اور حساس مسائل پر متحد ومنظم کوششیں انجام دے کر اپنے خلوص کا اظہار کریں۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سے خصوصی درخواست کی جاتی ہے کہ وہ بابری مسجد کی بازیابی کے مؤثر کردار اداکرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑے۔ مسلمانوں کی تائید وحمایت اور بورڈ کے وقار ومفاد دونوں کا یہی تقاضہ ہے۔ اس موقع پر تاجدار بابر، ماسٹر محمد طارق، ماسٹر اسرار، شاعر کمال دانش، محمد ایوب، اقبال منصوری، محمد راشد، شاہد احمد خاں، جمال، سلیم چوہان، وغیرہ موجود رہے۔ نظامت کے فرائض عرفان علوی نے انجام دیے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر