نئی دہلی: ممتاز ملی و سیاسی رہنما رکن پارلیمنٹ اور انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے قومی صدر مولانا بدرالدین اجمل کے ایک بیان پر تنازعہ کھڑا ہوگیا ہے، مولانا اجمل کے
اس بیان پر بی جے پی نے انہیں آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے بیان کی سخت مذمت کی اور اسے ہندوؤں کے خلاف بتایا۔
ایم پی بدرالدین اجمل کے اس بیان کہ 'ہندو شادی سے پہلے 2-3 بیویاں رکھتے ہیں' پر چاروں طرف سے تنقید ہو رہی ہے۔ یوپی کے ڈپٹی سی ایم برجیش پاٹھک نے اس بیان کی مذمت کی ہے اور اسے جذبات کو ٹھیس پہنچانے والا بیان قرار دیا ہے۔ دوسری جانب بی جے پی لیڈر جےویر شیرگل نے کہا کہ وہ سرخیوں میں رہنے کے لیے ایسے بیان دے رہے ہیں۔
دراصل، اے آئی یو ڈی ایف کے صدر اور ایم پی بدرالدین اجمل نے آبادی میں اضافے پر کہا تھا، 'وہ (ہندو) 40 سال سے پہلے غیر قانونی طور پر 2-3 بیویاں رکھتے ہیں۔ 40 سال کے بعد بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کہاں رہتی ہے… انہیں مسلم فارمولہ اپناکر اور 18-20 سال کی عمر میں اپنے بچوں کی شادی کرا دینی چاہئے۔ وہ آبادی میں اضافہ معاملہ پر اپنا رد عمل ظاہر کررہے تھے ۔ ان کے اس بیان کا ویڈیو وائرل ہوگیا ہے۔
بدرالدین اجمل نے بھی بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی حکومت ہر جگہ مسلمانوں کو الگ تھلگ کرنے میں لگی ہوئی ہے۔ حکومت صرف ہندوؤں کو مضبوط بنانے کا کام کر رہی ہے۔ آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے سربراہ بدرالدین اجمل نے کہا کہ مسلمانوں کو بھی مضبوط بننا چاہیے۔ اس بیان کا ویڈیو وائرل ہوا اور اس کی مذمت بھی کی گئی۔
آل انڈیا یونائیٹڈ ڈیموکریٹک فرنٹ کے چیف بدر الدین اجمل نے کہا کہ مسلمانوں کو بھی مضبوط بنانا چاہئے ۔ وہیں دوسری جانب گواہاٹی سے بھارتیہ جنتا پارٹی کے ممبر اسمبلی دیگنت کلیتا نے بدرالدین اجمل کے بیان پر اعتراض کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر آپ کو اس طرح کا بیان دینا ہے تو بنگلہ دیش میں جاکر دیجئے۔
0 Comments