Latest News

بھتیجے سے بڑھی نزدیکیاں تو سرکار کسنے لگی چچا کی چوڑیاں۔

لکھنؤ:  سماجوادی پارٹی کے سرپرست ملائم سنگھ یادو کے انتقال کے بعد چچا شیو پال یادو اور بھتیجے اکھلیش یادو قریب آگئےہیں۔ شیو پال یادو اور اکھلیش یادو اپنی سیاسی وراثت کو بچانے کے لیے مین پوری میں ایک ساتھ انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔ دوسری طرف چچا شیو پال کی اپنے بھتیجے کے ساتھ قربت نے ان کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے اور یوپی سرکار کی بھنویں تن گئ ہیں۔سب سے پہلے سیکورٹی میں کٹوتی کی گئی۔ اب ان سے سرکاری بنگلہ بھی خالی کرنے کو کہا جا سکتا ہے۔
انڈیا ٹی وی آن لائن کا دعویٰ ہے کہ ریاستی محکمہ ریوینومیں شیو پال یادو کے بنگلے کی الاٹمنٹ کی فائل سے دھول ہٹا کر جانچ شروع کر دی گئی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گومتی ریور فرنٹ سے متعلق فائلوں کی بھی جانچ کی جارہی ہے۔
واضح ہو، سال 2018 میں شیو پال یادو نے سماج وادی پارٹی سے الگ ہو کر اپنی پرگ شیل سماج وادی پارٹی بنائی تھی۔ اس کے بعد اتر پردیش حکومت کو شیو پال یادو کی جان کا خدشہ لاحق ہوا تھا اور انہیں زیڈ کیٹیگری کی سیکیورٹی دی گئی۔ حکومت نے شیو پال یادو کو لال بہادر شاستری مارگ کا شاندار بنگلہ نمبر 6 بھی الاٹ کیا اور یہ بنگلہ ترقی پسند سماج وادی پارٹی کا مرکزی دفتر بھی بن گیا۔
سال 2018 سے 2022 تک چچا بھتیجے کے درمیان لفظوں کی جنگ جاری رہی۔ شکایتیں ہوتی رہیں۔ حالانکہ 2022 کے اسمبلی انتخابات میں ملائم کے کہنے پر ایس پی اور پرسپا نے مل کر مقابلہ کیا تھا۔ لیکن نتیجہ آنے کے بعد چچا اور بھتیجے کے درمیان کافی زبانی جنگ ہوئی۔ تب اکھلیش نے چچا شیو پال کو میٹنگوں میں بھی نہیں بلایا تو چچا کئی بار بھتیجے سے ناراض ہوئے۔ چچا بھتیجے کے اس جھگڑے پر خود سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ نے بھی اسمبلی میں طنز کیا تھا۔مگر اب جبکہ مین پوری سیٹ بی جے پی کی ناک کا سوال بن گئ ہے شیو پال کا رویہ یوپی سرکار کو اچھا نہیں لگ رہا ہے اور خلاف امید بھتیجے سے نزدیکی کے سبب چاچا کی چوڑیاں کسی جانے لگی ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر