Latest News

علاقہ کی ممتاز شخصیت مولانا محمد عباس کا انتقال, نصف صدی تک مدرسہ فیض ہدایت رحیمی رائے پور کے ناظم اعلیٰ کے انتقال پر نامور علماء کرام کا اظہار تعزیت۔

سہارنپور: سمیر چودھری۔
علاقہ کی ممتاز بزرگ شخصیت او رمشہور دینی ادارہ مدرسہ فیض ہدایت رحیمی رائے پور کے سابق ناظم اعلیٰ مولانا محمد عباس کا طویل علالت کے باعث آج علی الصبح تقریباً 76برس کی عمر میں انتقال ہوگیا، ان کے انتقال کی خبر سے متعلقین اور دینی و علمی حلقوں میں غم کا ماحول ہے۔مولانا کی نماز جنازہ ان کے آبائی وطن فیض آباد (تحصیل بہٹ سہارنپور) میں بعد نماز ظہر مولانا ریاض احمد نے پڑھائی اور آبائی قبرستان میں تدفین عمل میں آئی۔ 
مولانا محمد عباس علاقہ کی معروف علمی شخصیت تھیں، جنہوں نے کم و بیش نصف صدی تک مدرسہ فیض ہدایت رحیمی رائے پور میں تعلیمی سرگرمیوں اور علم حدیث دینے کے ساتھ ساتھ اہتمام کی ذمہ داریاں بھی نہایت خوش اسلوبی کے ساتھ انجام دیں۔ ان کے انتقا ل سے آج پورے علاقہ میں غم کی لہر دوڑ گئی اور بڑی تعداد میں علاقہ کے سرکردہ افراد، علماء کرام،طلبہ اور عوام نے ان کی نماز جنازہ میں شرکت کی۔ 
مرحوم گزشتہ طویل وقت سے علیل تھے۔ مولانا کے انتقال پر عصری و دینی تعلیمی اداروں کے اساتذہ و ذمہ داران سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے اپنے شدید رنج وغم کا اظہار کیا اور پسماندگان سے اظہار تعزیت کیا۔ پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ تین بیٹے اور تین بیٹیاں ہیں۔ مولانا محمد عباس کے انتقال پر مولانا حکیم محمد عبداللہ مغیثی قومی صدر آل انڈیا ملی کونسل نے اپنے تعزیتی پیغام میں کہا کہ مولانا کی وفات گہرے افسوس کا اظہارکرتے ہوئے مولانا عباس کی زندگی بڑی باوقار اور مثالی تھی،وہ ایک روشن دماغ، مدبر اور بہترین منتظم تھے۔ مولانا نے بڑے اہتمام کے ساتھ ابتدائی درس نظامی کی کتابیں پڑھائیں۔ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے اور دین کے لئے انکی کوششوں جد وجہد کو اور مساعی جمیلہ کو قبول فرمائے۔
مولانا ڈاکٹر عبدالمالک مغیثی ضلع صدر آل انڈیا ملی کونسل سہارنپور نے مولانا کی وفات پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کو شرافت و نجابت اور تقویٰ و طہارت کے ساتھ قدرتِ فیاض سے حسنِ تربیت اور نظم و نسق کی اعلیٰ صلاحیت عطا ہوئی۔ طالبانِ علوم کے ساتھ ہمدردی، غمگساری اور فریاد رسی آپ کا خصوصی امتیاز رہا، جبکہ اصول پسندی طبعی وصف تھا۔ میں تمام پسماندگان کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں اور دعا گوہوں کہ اللہ تعالیٰ سب کو صبر کی توفیق عطا کرے اورجوار رحمت میں جگہ عطاء فرمائے۔ مولانا کی وفات پر جامعہ رحمت گھگھرولی میں تعزیتی نشست ہوئی جس میں آپ کے لئے ایصال ثواب اور دعائے مغفرت کا اہتمام کیاگیا۔ 
نماز جنازہ میں شرکت کرنے والوں میں بزرگ مولانا طاہر، مدرسہ فیضان رحیمی مرزاپور کے ناظم مولانا عبدالرشید، شاہ عتیق، مولانا حافظ اسلم، مولانا دلشاد، مولانا طیب، مولانا عبدالحلیم، مولانا صادق سمیت بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ مولانا کے انتقال پر نامور عالم دین مولانا ندیم الواجدی، دارالعلوم زکریا دیوبند کے مہتمم مفتی شریف خان قاسمی، دارالعلوم دیوبند کے رکن شوریٰ مولانامحمد عاقل قاسمی، دارالعلوم دیوبند کے شعبہ انگریزی کے نگراں مولانا توقیر قاسمی، جمعیۃ علماء کے رکن مجلس منتظمہ مولانا شمشیر قاسمی، رکن مجلس منتظمہ قاری زبیر احمد قاسمی سمیت سرکردہ علماء نے تعزیت مسنونہ پیش کرتے ہوئے حضرت مرحوم کے انتقال کو عظیم علمی خسارہ قرار دیا۔
اُدھر مدرسہ فیض العلوم مرزاپور پول میں ایک تعزیت نشست کا انعقاد کیا گیا، جس میں مرحوم کے لئے دعاء ایصال ثواب کا اہتمام کیاگیا، جس میں ادارہ کے جملہ طلبہ اور اساتذہ شامل ہوئے۔ بعد ازیں ادارہ کے ناظم اعلیٰ قاری فیضان سرور نے حضرت کے پسماندگان کو تعزیتی مکتوب بھیج کر ان کے انتقال کو عظیم خسارہ بتایا۔
مدرسہ رحمۃ اللعٰلمین روٹیوال مالیر کوٹلہ،۔مدرسہ فیضان رحیمی مرزاپور سمیت متعدد مدارس و مکاتب میں قرآن خوانی کرکے دعاء ایصال ثواب کا اہتمام کیا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر