Latest News

غیرقانونی بلڈوزر کارروائی سے متاثر افراد کو مناسب معاوضہ دیں، گوہاٹی ہائی کورٹ کی آسام حکومت کو ہدایت۔

گوہاٹی: آسام حکومت نے گوہاٹی ہائی کورٹ کو یقین دلایا کہ گزشتہ سال مئی میں ضلع نوگاؤں میں ایک پولیس اسٹیشن کو نذر آتش کرنے کے معاملے میں ملزمین کے گھروں کو بلڈوز کرنے میں ملوث اہلکاروں کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے گی۔ اور یہ کاروائی آسام حکومت ان پولیس اہلکاروں کے خلاف 15 دنوں کے اندر کرے گی۔ آسام حکومت کے ایڈوکیٹ جنرل کی طرف سے گوہاٹی ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں اس کا ذکر کیا گیا ہے۔عدالت میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں یہ بھی بتایا کہ آسام حکومت کے چیف سکریٹری کی سربراہی میں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے اور انکوائری کمیٹی کی سفارشات موصول ہونے کے بعد حکومت 15 دن کے اندر ان پولیس افسروں کے خلاف کارروائی شروع کرے گی جو ملزمان کے گھروں کو منہدم کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ کیس کی سماعت بند کرتے ہوئے چیف جسٹس سومترا سائکیا کی بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ پولیس کے غیر قانونی عمل کے متاثرین کو مناسب معاوضہ بھی ادا کرے۔واضح رہے کہ گزشتہ برس مئی میں آسام کے نوگاؤں ضلع میں ایک مسلم تاجر کی پولیس حراست میں موت کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے مقامی مسلمانوں نے پولیس اسٹیشن کے ایک حصہ کو نذر آتش کر دیا تھا۔ اس واقعہ کے بعد پولیس نے چھ مسلم خاندان کے گھروں کو بلڈوزر کے ذریعہ منہدم کردیا تھا۔ ریاستی پولیس کی اس کارروائی کی بڑے پیمانے پر مذمت کی گئی تھی ۔تاہم، آسام کے ڈی جی پی نے دعویٰ کیا تھا کہ جن افراد کے گھروں کو مسمار کیا گیا وہ غیر قانونی رہائشی تھے۔ آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے بھی بٹدروا پولیس اسٹیشن پر حملے اور آتشزدگی میں ملوث ملزمان کے گھروں کو بلڈوز کرنے کو درست قدم قرار دیا۔واقعہ کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے گوہاٹی ہائی کورٹ نے ازخود نوٹس لے لیا اور ریاستی حکومت کو پورے واقعہ کی تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی۔ گزشتہ سال نومبر کے مہینے میں کیس کی سماعت کے دوران، عدالت نے ملزمان کے گھروں کو بلڈوز کرنے کی پولیس کارروائی کو "گینگ وار" قرار دیا تھا۔ کیس کی پچھلی سماعت میں، غیر قانونی پولیس کارروائی کے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کی تحریری یقین دہانی حاصل کرنے کے بعد، چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے ریاستی حکومت کو ہدایت دی کہ وہ کارروائی کرنے کے بعد عدالت میں کارروائی کی رپورٹ بھی پیش کریں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر