Latest News

آسام میں ۲۰۱ مسلم خاندان بے گھر: لکھم پور میں سخت سیکوریٹی کے درمیان ۷۰ بلڈوزرس نے ۲۰۰ ہیکڑ اراضی پر انہدامی کارروائی کی، بدھ کو ۲۵۰ ہیکڑ پر بلڈوزر چلائے جائیں گے، ۲۹۹ خاندان مزید متاثر ہوں گے۔

گوہاٹی:  آسام کے ضلع لکھم پور میں تقریباً ۷۰ بلڈوزرس اور ایکسکیویٹرس نے منگل کے دن محکمہ جنگلات کی ۲۰۰ ہیکٹر اراضی مسطح کردی۔ ۲۰۱ کنبے متاثر ہوئے جن میں زیادہ تر بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ ۴۳ ایکسکیویٹرس اور ۲۵ ٹریکٹرس منگوائے گئے۔ موضع مغلی میں ۲۰۰ سیول عہدیداروں کے علاوہ پولیس اور سی آرپی ایف کے ۶۰۰ جوان تعینات کئے گئے۔ پاوا ریزرو فارسٹ کی 2560.25 ہیکٹرس اراضی میں صرف ۲۹ہیکٹر اراضی ہی فی الحال انکروچمنٹ سے پاک ہے۔ لگ بھگ سبھی لوگوں نے پہلے ہی اپنے مکان خالی کردیئے تھے۔شمس الحق (نام تبدیل) نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ اِس بار سرسوں اور موسمی سبزیوں کی اچھی فصل آئی تھی۔ حکومت نے ہمیں اپنی فصل تک کاٹنے نہیں دیا۔ ایسا لگتا ہے کہ اس نے ہمیں جان بوجھ کر معاشی محاذ پر نشانہ بنایا۔ بیشتر متاثرین میں بنگالی بولنے والے مسلمان ہیں۔کسان نے دعویٰ کیا کہ اراضی پر کاشتکاری کی اجازت دینے کے لئے مقامی سرکل دفتر ٹیکس وصول کرتا تھا۔ نظم و نسق نے بڑی بے رحمی سے ان تالابوں کو مٹی سے بھردیا جن میں ہم مچھلیاں پالتے تھے۔ ہمیں مچھلیاں نکالنے نہیں دیا گیا جو اَب منومٹی تلے دفن ہوچکی ہیں۔ایک ۵۵ سالہ خاتون نے دعویٰ کیا کہ ہم اس علاقہ میں تقریباً ۲۵ سال قبل آباد ہوئے تھے۔ ہم پہلے جہاں رہتے تھے وہاں زمین دھنس رہی تھی۔ پچھلی حکومتوں نے ہمیں یہاں رہنے دیا۔ اب ہمیں یہاں سے جانے کو کہا جارہا ہے۔ امینہ بیگم(نام تبدیل) نے دکھ سے کہا کہ راتوں رات ہم کہاں جائیں۔ دیگر لوگوں کا بھی دعویٰ ہے کہ انہیں قبل ازیں اراضی کی ملکیت کے کاغذات دیئے گئے تھے لیکن موجودہ بی جے پی حکومت نے انہیں مسترد کردیا ہے۔حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس علاقہ میں انکروچمنٹ ہوئی ہے لیکن پردھان منتری گرامین آواس یوجنا‘ منریگا‘ آنگن واڑی مراکز‘ پانی کی سپلائی اور دیہی علاقوں میں برقی کی اسکیموں پر یہاں سالوں سے عمل ہوتا رہا۔ پیر کے دن بعض کنبوں نے ٹرکوں میں اپنا سامان لادا جبکہ دیگر اپنی سیکلوں پر سامان لے جاتے دکھائی دیئے۔بچے سروں پر سامان اٹھائے اپنے ماں باپ کے ساتھ جارہے تھے۔ محکمہ جنگلات کی ۴۵۰ہیکٹر زمین کو انکروچمنٹ سے پاک کرنے کی مہم شروع کی گئی۔ آج ۲۰۰ہیکٹر زمین کنٹرول میں لے لی گئی جبکہ مابقی ۲۵۰ہیکٹر زمین کل صاف کی جائے گی جہاں ۲۹۹کنبے رہتے ہیں۔ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس لکھم پور رونا نیوگ نے بتایا کہ صبح 7.30 بجے مہم شروع کی گئی اور کسی نے بھی اس کی مزاحمت نہیں کی۔ گزشتہ چند دن سے یہاں سیکوریٹی فورسس ”ایریا ڈامینیشن“ میں لگی تھیں۔ ”غیرقانونی سیٹلرس“ سے کہا گیا تھا کہ وہ اپنے مکان خالی کردیں۔ آسام میں ایک ماہ میں یہ تیسری بڑی مہم ہے۔ بعض متاثرین نے دعویٰ کیا کہ جنگل میں تقریباً ۵۰۰ ہندو کنبے آباد ہیں۔ حکومت کو اگر انکروچمنٹ کی واقعی فکر ہے تو انہیں بھی وہاں سے نکال باہر کرنا چاہئے۔ایک سینئر عہدیدار کے بموجب یہ ہندو کنبے درج فہرست ذاتوں اور قبائل (ایس سی‘ ایس ٹی) سے تعلق رکھتے ہیں اور یہ ضلع لکھم پور کے دیگر مقامات پر سیلاب اور زمینی کٹاؤ کی وجہ سے بے گھر ہونے کے بعد یہاں آئے تھے۔ مقامی ڈی ایف او نے ۲۰۱۶میں سروے کیا تھا تاکہ غیرقانونی سیٹلرس کا پتہ چلایا جائے۔ اُس وقت یہ کنبے گوہاٹی ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے تھے جس نے متبادل انتظام ہونے تک انہیں وہاں سے نہ ہٹانے کا حکم دیا تھا۔ لکھم پور کے ڈیویژنل فارسٹ آفیسر اشوک کمار دیوچودھری نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ۳۰ برس سے جملہ ۷۰۱ کنبوں نے پاوا ریزرو فارسٹ کی اراضی انکروچ کرلی تھی۔
متاثرہ دیہاتیوں کا الزام ہے کہ پاوا ریزرو فارسٹ کی ڈی مارکیشن کے لئے جو پلر لگائے گئے تھے انہیں ۲۰۱۷سے کئی مرتبہ تبدیل کیا گیا۔ انہیں بے دخل کرنے کے لئے من مانی مارکنگ کی گئی۔ لکھم پور کے ڈپٹی کمشنر سمیت ستوان نے کہا کہ انکروچڈ علاقوں میں رہنے والوں کو دو سال قبل محکمہ جنگلات اور مقامی انتظامیہ نے بتادیا تھا کہ انہیں علاقہ خالی کرنا ہوگا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر