Latest News

پرگیہ کو ممبرپارلیمنٹ بنے رہنے کا حق نہیں، ۱۰۳ سے زائد سابق نوکر شاہوں کا کھلا خط، نفرت انگیز یوں پر کارروائی کا مطالبہ۔

نئی دہلی: ملک کے ۱۰۰ سے زائد سابق نوکر شاہوں نے مبینہ طو رپر اشتعال انگیز بیانات دینے کے لیے بھوپال سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ سادھوی پرگیہ سنگھ ٹھاکر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا، انہوں نے کھلے خط کے ذریعہ کرناٹک میں دئیے گئے ٹھاکر کے ایک بیان کو لے کر دعویٰ کیا ہے یہ غیر ہندو کمیونٹی کے خلاف نفرت پھیلانے والا ہے۔ ۱۰۳ سابقبیور وکریٹس کی دستخطوں پر مشتمل کھلے خط میں لکھا ہوا ہے کہ"ہم آئینی طرز عمل گروپ میں کا سختی کے ساتھ یہ یقین ہے کہ لوک سبھا کے قوانین کے مطابق ایک سخت اقدام ان کے خلاف لیا جانا چاہئے۔اپنی اشتعال انگیز نفرت انگیز تقریر اورنفرت پھیلانے کے اس کی بار بار کی کاروائیوں سے اس نے پارلیمنٹ کی رکن ہونے کا اخلاقی حق کھودیاہے۔انہوں نے کھلے مکتوب میں کہا کہ ایک معاشرے کے طور پر ہمیں ایسا لگتا ہے کہ ہم اقلیتوں کے خلاف نفرت انگیز تقریروں کے عادی ہوگئے ہیں ہر قسم کے ذرائع ابلاغ پر مختلف غیرہندوبرادریوں کے خلاف زہر کی نئی فصل ہر روز اگائی جارہی ہے۔اکثر ان زبانی حملوں کے ساتھ ساتھ جسمانی تشدد ،ان کی عبادت گاہوں پر حملے ،تبدیلی مذہب مخالف قانون سازی، بین مذہبی شادیوں میں رکاوٹیں،تجارت سے بائیکاٹ اور معاشرے میں ان کی حیثیت کو کم کرنے کے لئے ایسے بے شمار اقدامات دھڑلے کے ساتھ اٹھائے جارہے ہیں۔اس مکتوب میں ۲۵دسمبر۲۰۲۲کے روز میڈیا رپورٹس میں حوالہ دیاگیا ہے جس میں ہندو جاگرن ویدیکا ساوتھ ریجن کی کرناٹک کے شیوا موگا میں سالانہ تقریب سے لوک سبھا رکن پرگیا ٹھاکر جو سادھوی پرگیا کے نام سے بھی جانی جاتی ہیں کی تقریر کا ذکر ہے جس میں انہوں نے دیگر کمیونٹیوں کے مردوں سے ہندو عورتوں کی حفاظت کے لئے ہجوم کو اکساتے ہوئے سناگیاتھا۔مکتوب میں کہاگیاہے کہ انہوں نے زوردیاکہ اپنی ترکاری کی چھوریوں کو تیز کرلیں تاکہ ہندو ؤں کو قتل کرنے والوں کے خلاف اس کوہتھیار کے طور پر استعمال کرسکیں یہ چھریاں ان لوگوں کے سر قلم کرنے کے لئے بھی کام میں آئیں گے جو’لوجہاد‘میں ملوث ہیں۔اگر ایسا موقع مل جائے تو۔ اس طرح کی کاروائیوں کو اپنی دفاع میں اٹھایاگیا اقدام تصور کیاجاتا ہے۔مکتوب میں لکھا ہے کہ حالانکہ پرگیا سنگھ قانونی کاروائی سے بچنے کے لئے بڑے احتیاط کے ساتھ الفاظ کا استعمال کیاہے مگر ان کے الفاظ غیرہندو برداریوں کے خلاف ہندو ؤں کو واکسانے کے واضح طو رپر نظر آرہے ہیں۔کھلے خط پر دستخط کرنے والو ں میں انیتااگنی ہوتری،نجیب جنگ، شیوشنکر مینن، جولیا ریبرو، آئی پی ایس ایس ایس دولت، سابق سکریٹری مرکزی حکومت محکمہ سماجی انصاف صلاح الدین احمد ،سابق چیف سکریٹری راجستھان اور ایس پی امبروس جنھوں نے مرکزی وزیر برائے ٹرانسپورٹ میں ایڈیشنل سکریٹری کے خدمات انجام دئے ہیں اوردیگر کئی سابق بیورو کریٹس کے نام اس میں شامل ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر