Latest News

۹؍فلسطینیوں کی شہادت کے بعد اسرائیل کا غزہ پر حملہ ۱۵؍ میزائل داغے، جنین کیمپ کے شہداء کے جلوس جنازہ میں ہزاروں مسلمانوں کی شرکت، خون کا انتقام لینے کا عہد، حماس کی جوابی کارروائی، ۶۰ ہزار مسلمانوں کی قبلہ اول میں حاضری، شہداء کے لیے دعائیں، سعودی عرب سمیت دیگراسلامی ملکوں نے حملوں کی مذمت کی۔

 جنین کیمپ۔۲۷؍ جنوری: جنین کیمپ میں دس فلسطینیوں کی شہادت کے بعد اسرائیل نے غزہ پر ڈرونز اور لڑاکا طیاروں سے حملہ کردیا۔مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق اسرائیلی طیاروں نے جمعہ کی صبح غزہ پر ۱۵ میزائل داغے جس میں المغازی اور الزیتون مہاجر کیمپس کو نشانہ بنایا گیا۔ ان حملوں میں تاحال کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی۔
اسرائیلی اور فلسطین کے درمیان حالات کشیدہ ہونے کے بعد چین اور فرانس نے سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ امریکہ نے حسب معمول تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے، سعودی عرب سمیت دیگرعرب اور اسلامی ملکوں نے اسرائیلی حملوں کی صرف مذمت کی ہے۔جنین کیمپ پر صیہونی فوجیوں کے حملے اور وہاں انکی دہشتگردی کے جواب میں فلسطین کے مزاحمتی محاذ نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے صیہونی بستی عسقلان پر راکٹ داغے ہیں۔فلسطینی جوانوں کے اس حملے کے بعد صیہونی بستی میں خطرے کے سائرن کی آواز گونجنے لگی اور غاصب صیہونی زیر زمین بنی اپنی پناہ گاہوں میں جا گھسے۔صیہونی فوج کے ترجمان نے بھی غزہ سے ہوئے راکٹ حملے کی تصدیق کرتے ہوئے یہ بتایا ہے کہ عسقلان کے علاوہ زیکیم، کیبوتس اور کرمیا نامی صیہونی بستیوں میں بھی خوف کا سائرن بجایا گیا۔ 
عبری ذرائع کے مطابق یہ حملہ جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب ہوا جس میں کم از کم چار راکٹ غزہ کے قریب واقع صیہونی بستی عسقلان پر داغے گئے۔جہاد اسلامی فلسطین کے ترجمان نے غرب اردن پر غاصب افواج کی جارحایت کے پیش نظر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں صیہونی دشمنوں کو جوابی کارروائی کا انتباہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ تحریک مزاحمت تمام محاذوں پر جنگ کرنے کے لئے مکمل تیاری رکھتی ہے۔حماس کے ترجمان نے بھی صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت کو فلسطینی قوم کا حق قرار دیا ہے۔ حماس کے فوجی بازو عزالدین قسام بریگیڈ نے صیہونی فوج کے جیٹ فائٹروں کا مقابلہ زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں سے کیا جس کے نتیجے میں صیہونی فضائیہ کے جنگی طیارے علاقے سے فرار ہونے پر مجبور ہوگئے۔ادھر نماز جمعہ کے لیے قبلہ اول میں قدس اخبار کی رپورٹ کے مطابق ۶۰ ہزار فلسطینی مسلمانوں نے نماز جمعہ ادا کی اور شہدائے جنین کے لیے دعائوں کے ساتھ قبلہ اول کی بازیابی کا عہد لیا۔ قبلہ اول کے علاوہ مسجد ابراہیمی سمیت دیگر مساجد میں بھی آئمہ کرام نے شہدا جنین کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا اور اسرائیلی فوج کی فلسطینیوں کے خلاف دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔  فلسطینی ذرائع کے مطابق، جنین پر جاری صیہونیوں کے شدید حملوں کے نتیجے میں پورے فلسطین میں غم و غصے کی شدید لہر دوڑ گئی ہے جس کا ایک نمونہ غزہ، رام اللہ اور نابلس میں ہونے والے احتجاجی جلوسوں کی شکل میں دیکھا گیا۔ ان احتجاجی مظاہروں کے بعد صیہونی فوج کو ہائی الرٹ جاری کر دیا گیا۔بیت المقدس، رام اللہ، نابلس اور بیت لحم میں بھی فلسطینیوں میں شدید غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ جنین کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان شہروں میں عام ہڑتال کا اعلان کیا گیا۔جنین کیمپ کے شہیدوں کے جلوس جنازہ میں ہزاروں فلسطینی مسلمانوں نے شرکت کی اور شہدا کے خون کا انتقام لینے پر زور دیا ۔ جنین کیمپ صیہونی مخالف نعروں سے گونج رہا ہے، فلسطینیوں نے شہیدوں کی راہ جاری رکھنے اور استقامت کے راستے پر گامزن رہنے کے عزم کا اعادہ بھی کیا۔ادھر جہاد اسلامی فلسطین کے ترجمان طارق السلمی نے جمعہ کو کہا ہے کہ استقامتی محاذ نے صیہونی کالونیوں پر راکٹ برسا کر اپنی طاقت اور غرب اردن کے جوانوں کے ساتھ غزہ کے فلسطینیوں کی یکجہتی کا اعلان کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ رات داغے جانے والے راکٹ، غاصب دشمنوں کو دیئے جانے والے جواب کی محض ایک جھلک تھی۔ طارق السلمی نے کہا کہ صیہونی دشمن جان لیں کہ فلسطینی عوام کے خون کی قیمت چکانی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ تل ابیب کو خبردار کیا جاتا ہے کہ جنین اور بیت المقدس کی تلواریں نیام سے نکل چکی ہیں اور فلسطین کے دفاع کی تیاری مکمل ہوچکی ہے۔ادھر حماس کے ترجمان حازم قاسم نے غزہ پٹی پر صیہونیوں کی گذشتہ رات کی بمباری کو تل ابیب کی خونخوار سرشت کا ثبوت قرار دیتے ہوئے کہا کہ صیہونیوں کے یہ حملے، غرب اردن اور بیت المقدس پر حملوں کا تسلسل ہیں جس کا جواب تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے پوری طاقت سے دیا جائے گا۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز (جمعرات کو) اسرائیلی فورسز نے جنین کیمپ پر دھاوا بولا تھا جس میں بزرگ خاتون سمیت ۹فلسطینی شہید اور ۲۰ زخمی ہوئے تھے جن میں ۴ کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے، شہداء کی نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔قابض فوج نے جینین کے سرکاری ہسپتال پر بھی دھاوا بولا اور شعبہ اطفال پر دانستہ آنسو گیس پھینکی جس سے بچوں کا دم گھٹنے لگا۔ ظالم فورسز نے بجلی کی فراہمی منقطع کی اور ایمبولینسز تک کا راستہ روک لیا۔اسرائیلی جارحیت میں جانی نقصان کے باعث فلسطین میں تین روزہ سوگ منایا جارہا ہے، صدر محمود عباس نے حملے کو قتل عام قرار دیتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ سیکیورٹی کوآرڈینشن کا معاہدہ ختم کرنے کا اعلان کردیا ہے۔دوسری جانب فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل کو جنین کیمپ میں کیے گئے قتل عام کا حساب دینا ہوگا اور مزاحمت کاروں کی جانب سے ردعمل کی کاروائی میں تاخیر نہیں کی جائے گی۔حماس کے سیاسی بیورو کے نائب سربراہ شیخ صالح العاروری نے کہا ہے کہ فلسطینی عوام کا عزم قابض فوج کے جرائم سے زیادہ مضبوط ہے، ایسی کاروائیوں سے ان کی مزاحمت نہیں ٹوٹ سکتی، العاروری نے مزاحمتی تحریک پر پر زور دیا کہ وہ دشمن کو منہ توڑ جواب دیں اور تمام دستیاب وسائل سے قابض افواج کا مقابلہ کریں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر