Latest News

ملک کی کئی یونیورسٹیوں میں بی بی سی ڈاکیو مینٹری کی اسکریننگ، جامعہ اور جے این یو کے بعد دہلی یونیورسٹی میں ہنگامہ، کئی گرفتار، دفعہ، حیدرآباد میں اے بی وی پی نے انتقاماً کشمیر فائلز دکھائی۔

نئی دہلی: گجرات فسادات پر بنی بی بی سی کی ڈاکیومنٹری ’انڈیا دی مودی کوئشچین ‘ کی اسکرین کو لے کر جامعہ، جے این یو کے بعد دہلی یونیورسٹی میں بھی کشیدگی پیدا ہوگئی، جمعہ کو دہلی یونیورسٹی کے طلبہ اور پولس میں ٹھن گئی، کئی طلبہ کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ طلبہ کاکہنا تھا کہ وہ یہ ڈاکیومنٹری دیکھناچاہتے ہیں، جبکہ پولس انہیں دیکھنے سے منع کررہی تھی وہیں پولس کا کہنا ہے کہ اس ڈاکیومنٹری پر پابندی لگائی جاچکی ہے، لہذا اسکریننگ کی اجازت نہیں ہوگی، پولس کا کہنا ہے کہ آرٹس فیکلٹی کے پاس دفعہ ۱۴۴ لگا دی گئی ہے یہاں کسی کو جمع ہونے کی اجازت نہیں ہے۔ قبل ازیں اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (ایس ایف آئی) نے جمعرات کو حیدرآباد یونیورسٹی میں ۲۰۰۲کے گجرات فسادات پر مبنی بی بی سی کی دستاویزی فلم کی اسکریننگ کا اہتمام کیا گیا۔ دریں اثنا، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے طلبا ونگ اے بی وی پی نے انتقاماً یونیورسٹی کیمپس میں 'دی کشمیر فائلز کی اسکریننگ کی۔ 
یاد رہے کہ مرکزی حکومت نے بی بی سی کی دستاویزی فلم 'انڈیا: دی مودی کوئچنس پر پابندی لگا دی ہے۔ سوشل میڈیا پر تصویریں شیئر کرتے ہوئے ایس ایف آئی نے کہا کہ ایس ایف آئی کے کال پر یوم جمہوریہ کے موقع پر منعقد ڈاکو مینٹری 'انڈیا: دی مودی کوئچنس کی کامیاب اسکریننگ کی جھلکیاں، اسے دیکھنے کے لیے 400 سے زائد طلبا آئے جنہوں پروپیگنڈہ پھیلانے اور بدامنی پھیلانے کی اے بی وی پی کی کوششوں کو ناکام بنادیا۔ ایس ایف آئی طلبا برادری کو سلام پیش کرتا ہے جو کیمپس میں آزادی اور جمہوریت کے لیے کھڑے ہوئے ہیں۔ اس کے جواب میں اے بی وی پی کے طلبا نے آج یونیورسٹی کیمپس میں 'دی کشمیر فائلز کی اسکریننگ کی۔ ادھر مغربی بنگال کے دارالحکومت کے جنوب میں واقع تاریخی کولکاتا کی باوقار جادو پور یونیورسٹی (جے یو) کے کمپلیکس میں اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا کی جانب سے وزیر اعظم نریندر مودی پر بی بی سی کی ایک متنازع دستاویزی فلم کو پرامن طریقے سے نمائش کی گئی۔ ریاستی حکومت،پولیس انتظامیہ یاپھرکسی بھی سیاسی جماعت کی جانب سے متنازع دستاویزی فلم کو لے کرکسی بھی طرح کی کوئی مخالفت نہیں کی گئی۔سی پی آئی ایم کی طالبہ ونگ اسٹوڈنٹس فیڈریشن آف انڈیا (SFIایس ایف آئی) کی جانب سے فلم کی نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا۔ایس ایف آئی کی جے یو ( جادو پور یونیورسٹی)کی زونل کمیٹی کے رکن سوونکر مجمدار کے مطابق یونیورسٹی کے ۲۰۰سے زیادہ طلباء نے شرکت کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسکریننگ بغیر کسی مزاحمت یا خلل کے پرامن طریقے سے کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ آنے والے دنوں میں عام لوگوں کوپریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔تمام طلبا نے دستاویزی فلم دیکھی۔دو چار دنوں میں اس فلم کو لے کر اپنے اپنے خیالات کو سوشل میڈیا پر شیئر کر سکتے ہیں۔ایس ایف آئی کے کولکاتا کے ضلع صدر دیبنجن دے نے آئی اے این ایس کو بتایاکہ اس کے بارے میں جادو پور یونیورسٹی کے حکام کو مطلع کرنےکے لئے ایک باضابطہ ای میل پہلے ہی بھیجی جا چکی ہے۔منگل کی رات نئی دہلی کی جواہر لعل نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کیمپس میں اس فلم کی نمائش کو لے کر زبردست ڈرامہ ہوا تھا۔جمعہ کو ایس ایف آئی پریسیڈنسی یونیورسٹی (پی یو) کے کیمپس کے اندر دستاویزی فلم کی اسکریننگ کی گئی۔ ادھر امبیڈکر یونیورسٹی میں اسکریننگ کا پردہ ہٹایا گیا تو طلبا نے لیپ ٹاپ پر دیکھی ڈاکیومنٹری، ہندی نیوز پورٹل 'اے بی پی لائیو پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق امبیڈکر یونیورسٹی میں طلبا نے ڈاکیومنٹری چلانے کی کوشش کی، اور پھر اسکریننگ کے دوران یونیورسٹی انتظامیہ نے بجلی کی لائن ہی کاٹ دی۔ انتظامیہ نے اس واقعہ کی خبر پولیس کو بھی دے دی جس کے بعد پولیس موقع پر پہنچی اور ڈاکیومنٹری کی اسکریننگ کے لیے لگائے گئے پردے کو ہٹا دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ انتظامیہ اور پولیس کی کارروائی سے ناراض طلبا نے الگ الگ گروپس میں بیٹھ کر لیپ ٹاپ پر بی بی سی کی ڈاکیومنٹری دیکھی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر