Latest News

۹۰۰ برس قدیم درگاہ گھمن پیرانتظامیہ کو ریلوے کا نوٹس، دستاویزات طلب۔

لکھنو:  اترپردیش کے دارالحکومت لکھنؤ کے چار باغ ریلوے اسٹیشن پر واقع درگاہ کھمن پیر انتظامیہ کو لکھنؤ ریلوے انتظامیہ نے نوٹس جاری کر کے درگاہ سے متعلق دستاویزات طلب کیا ہے۔ ریلوے نے یہ نوٹس نہ صرف درگاہ کو جاری کیا ہے بلکہ اسٹیشن کیمپس میں موجود 9 مندروں کو بھی جاری کر کے دستاویزات طلب کیا ہے اور متعینہ مدت تک جواب دینے کو کہا ہے۔ اس نوٹس سے ایک طرف جہاں درگاہ کے لوگ عدم اطمینان کا اظہار کر رہے ہیں وہیں مندر کے ذمہ داران بھی ریلوے کے اس نوٹس پر فکرمند ہیں۔میڈیا بات چیت کرتے ہوئے درگاہ انتظامیہ کے ذمہ داروں نے بتایا کہ درگاہ تقریباً ساڑھے نو سو برس قدیم ہے۔ درگاہ اس وقت سے ہے جب اسٹیشن کا وجود بھی نہیں تھا ایسے میں اسٹیشن انتظامیہ کا جواب طلب کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس نوٹس کے جواب دینے کی پوری تیاری جاری ہے۔ سنی وقف بورڈ میں بھی درگاہ درج ہے وہ بھی ریلوے کو اپنے طور سے جواب دے گا۔واضح رہے کہ ریاست اتراکھنڈ کے ہلدوانی میں ریلوے نے تقریباً چار ہزار کی آبادی کو نوٹس جاری کر کے زمین کو خالی کرنے کا حکم دیا تھا جس کے بعد ہنگامہ برپا ہوا وہیں عدالت نے زمین کو خالی کرنے کے حکم پر روک لگادیا تھا تاہم چار باغ ریلوے نے درگاہ کو نوٹس جاری کیا ہے۔ عقیدت مند اتراکھنڈ کے معاملے سے بھی اسے جوڑ کے دیکھ رہے ہیں۔ نمائندہ ای ٹی وی بھارت کو ریلوے کے ملازم نے یہ بات بتائی کہ چار باغ ریلوے اسٹیشن کا رینوویشن کا کام تیزی سے جاری ہے یہی وجہ ہے کہ ریلوے انتظامیہ کیمپس میں موجود مندر اور درگاہ کی قانونی حیثیت جاننا چاہتی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر