Latest News

ہندوستان کی تقسیم دارالعلوم دیوبند نے کی تھی، ارشد مدنی ہندوئوں کو مارنے والے تمام شدت پسندوں کا مقدمہ لڑتے ہیں، دارالعلوم، مولانا مدنی اور جمعیۃ علماء ہند کے تعلق سے نرسمہا نند کا متنازعہ بیان۔

مظفر نگر: اترپردیش کے ضلع مظفرنگر میں ڈاسنا مندر کے پجاری اور جونا اکھاڑہ کے مہامنڈلیشور یتی نرسمہانند سرسوتی نے جمعیۃ علماءہند اور مولانا ارشد مدنی کے حوالے سے متنازعہ بیان دیتے ہوئے کہا کہ 'مولانا ارشد مدنی ایک ایسی شخصیت ہیں جو ہر شدت پسند کا مقدمہ لڑتے ہیں۔ ارشد مدنی اس تنظیم کے سربراہ ہیں جنہوں نے پوری دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے۔ بھارت کی تقسیم بھی دارالعلوم دیوبند نے کی تھی جس کے سربراہ آج ارشد مدنی ہیں۔ 
جمعیۃ علمائے ہند کو آپ گوگل پر سرچ کر سکتے ہیں۔ ارشد مدنی ہندوؤں کو مارنے والے تمام شدت پسندوں کا مقدمہ لڑتے ہیں۔ نرسمہا نے کہا کہ 'ارشد مدنی کچھ بھی کر سکتے ہیں۔ ارشد مدنی میں بڑی طاقت ہے۔ بڑے بڑے رہنما ارشد مدنی کے قدموں میں جھک رہے ہیں۔ ارشد مدنی کی بات اس ملک میں پوری ہوتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ہریدوار میں ہم نے ہندو بچاؤ مورچہ ایک نئی تنظیم بنائی ہے۔ اس سے متعلق میں مظفر نگر آیا ہوں۔ میرے یہاں بہت سے دوست رہتے ہیں اور کئی ہندو تنظیمیں ہمارے ساتھ کھڑی ہیں۔ ہندوؤں کو اتنا خطرہ ہے جتنا پہلے کبھی نہیں تھا۔ لاکھوں ہندوؤں کے قتل کے باوجود آج تک کسی بین الاقوامی فورم پر ہندوؤں کا معاملہ نہیں اٹھایا گیا۔
یتی نرسہما سرسوتی نے کہا کہ ہندوؤں کے ساتھ اتنے واقعات ہوتے ہیں۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے، ہندوؤں کا مسئلہ اٹھانے کے لیے، پوری دنیا کو ہندوؤں پر ہونے والے مظالم کو دکھانے کے لیے ہم نے یہ تنظیم بنائی ہے۔ بہار کے وزیر تعلیم کے بیان پر انہوں نے کہا کہ ایسے شخص کے بارے میں بات کرنا بھی خود کو نیچا دکھانے کے برابر ہے۔ جس ریاست کا وزیر تعلیم ایسا ہو تو وہاں کی حکومت کا کیا حال ہوگا، آپ خود سوچ سکتے ہیں، یہ جمہوریت کے نام پر دھبہ ہے۔ ان کے بارے میں زیادہ بحث کرنا ان کو بڑھاوا دینے کے برابر ہے۔ دوسری طرف راہل گاندھی کے مہابھارت کے کورؤں پانڈووں کے بارے میں دیے گئے بیان پر انہوں نے کہا کہ یہ ایک محض ایک مزاحیہ بیان ہے۔ راہل گاندھی اپنے دورے سے اس ملک کی تمام سناتن مخالف طاقتوں کو متحد کر رہے ہیں۔ ہندوؤں کو اسے مذاق کے طور پر نہیں لینا چاہیے بلکہ اسے سنجیدگی سے لینا چاہیے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر