Latest News

"نشان اعتراف“ ایوارڈ پر کلمات تشکر. مفتی اسامہ ادریس ندوی ایڈوکیٹ

میری دارلعلوم ندوہ العلماء لکھنؤ سے فراغت کے بعد علمی،دینی،سیاسی فکر کو تراشنے اور سنوارنے کا کام المعہد العالی الاسلامی حیدرآباد نے کیا ہے،المعہد کے علمی ماحول نے مطالعہ کا ذوق لائبریری سے استفادہ کی عادت ڈالی جس کے نتیجے میں الحمد للّٰہ خوب ورق گردانی کی عادت ہوئی نیز کتابوں کے باہر کی دنیا سے فکری نظریاتی یلغار اور زمانے کے چیلینج کو سامنا کرنے کا حوصلہ اساتذہ المعہد نے دیا ہے جن میں سب سے پہلا نام حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب کا ہے جن کی جوتیوں کو سیدھا کرنے کے صدقہ میں اللہ نے قوم و ملت کے لئے کھڑا ہونے کا موقع دیا ہے،جن کی فکر اور مشورہ سے مجھے قانون کی پڑھائی پڑھنے کا شوق پیدا ہوا-
مولانا عمر عابدین ماہر تعلیم ،نبض شناس ،عالی حوصلہ ،اور صاحب الرائے ملت اسلامیہ ہندیہ کا مستقبل (انشاء اللہ )نے میری ہر مشکل موڑ پر جہاں فیصلہ لینے میں مشکلات پیش آئی رہنمائی کری ہر مرحلہ میں بہتر ین رائے دی،المعہد کے ایام تعلیم کے دوران مولانا محترم کے دروس اور محاضرات حالات حاضرہ کےچیلینجز سے آگاہی کراتے تھے ، زانوائے تلمذ کے دوران سے ہی میدان میں کام کرنے کا حوصلہ ملا تھا و نیت کری تھی کہ سمندر کے باہر بیٹھ کر موجوں حوادث پر افسوس نہیں کرنا ہے بلکہ غوطہ زنی کرکے کامیابی حاصل کرنی ہے-
الحمد للّٰہ درجنوں بے گناہوں کو بغیر کسی فیس کے جیل سے رہائی دلا چکا ہوں،کمرہ عدالت میں دینی و ملی حمیت کا ثبوت پیش کرتے ہیں،لاچار و بے بس مفلس پریشان حال کی مدد کرنے کو اپنا عین فریضہ سمجھتا ہوں یہ سب المعہد العالی الاسلامی کے روح رواں حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی و مولانا عمر عابدین صاحب کی تربیت کا ثمرہ ہے-
المعہد کی طرف سے مجھ جیسے کوتاہ علم وعمل کی جو حوصلہ افزائی ہوئی ہے اصل تو یہ ھیکہ اس کے لائق تو نہیں ہیں لیکن انشاء اللہ کوشش کریں گے کہ اللہ اساتذہ کرام کی سوچ اور ان کی امیدوں پر کھرااترنے کی توفیق دے، نشان اعتراف ایوارڈ میرے لئے دنیا کے تمام اعزاز سے بڑھ کر ہے کیونکہ یہ میرے مشفق ومربی اساتذہ کی دعائیں ہیں جو انشاء اللہ میرے حق میں ضرور قبول ہوگی- 

رہبر بھی یہ ہمدم بھی یہ غم خوار ہمارے 
استاد یہ قوموں کے ہیں معمار ہمارے

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر