Latest News

کیرالہ کے صحافی صدیق کپن ۲۷ ماہ بعد جیل سے رہا، بولے اپنی لڑائی جاری رکھوں گا۔

لکھنؤ: کیرالہ کے صحافی صدیق کپن کو دو سال بعد جمعرات کو عدالت سے ضمانت ملنے کے بعد جیل سے رہا کر دیا گیا۔ کپن اور تین دیگر کو اکتوبر 2020 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ہاتھرس جا رہے تھے، جہاں ایک دلت خاتون کی مبینہ طور پر عصمت دری کے بعد موت ہو گئی تھی۔ کپن کے منگل کی شام کو باہر آنے کی توقع تھی لیکن رہا نہیں ہو سکا۔
صدیق کپن نے جیل سے رہائی کے بعد کہا کہ کہ میں سخت قوانین کے خلاف اپنی لڑائی جاری رکھوں گا، 27 ماہ کی طویل لڑائی کے بعد ضمانت ملنے کے بعد بھی انہوں نے مجھے جیل میں رکھا، مجھے نہیں معلوم کہ میں جیل میں رہوں گا یا نہیں۔ رہنے سے کس کو فائدہ ہو رہا تھا، یہ دو سال بہت مشکل تھے، لیکن میں کبھی نہیں ڈرا۔"
انہیں اکتوبر 2020 میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ اتر پردیش کے ہاتھرس میں ایک 20 سالہ دلت لڑکی کے ساتھ مبینہ اجتماعی عصمت دری اور موت کی اطلاع دینے جاتے تھے، جس نے ملک بھر میں احتجاج کو جنم دیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ وہ فساد برپا کرنے کے لیے جائے وقوعہ پر جا رہے تھے۔
خاتون کی مبینہ طور پر اجتماعی عصمت دری کے پندرہ دن بعد دہلی کے ایک اسپتال میں موت ہوگئی تھی۔ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی ضلع انتظامیہ نے آدھی رات کو اس کے گاؤں میں اs کی آخری رسومات ادا کر دی تھی۔

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر