Latest News

اڈانی معاملے پر کانگریس کا ملک گیر احتجاج، اسٹیٹ بینک اور ایل آئی سی دفاتر پر دھرنا، دھوکہ دہی پر تحقیقات کا مطالبہ۔

ممبئی: کانگریس کے اعلان کے مطابق ۶؍ فروری کو اڈانی معاملے پر ملک گیر احتجاج کیاگیا۔ اطلاعات کے مطابق راجدھانی دہلی سمیت مہاراشٹر، پنجاب، تلنگانہ، جھارکھنڈ، بہار، اتراکھنڈ، اترپردیش، جموں کشمیراور دیگر ریاستوں میں کانگریس نے ایس بی آئی آفس کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا۔ جھارکھنڈ میں کانگریسی اراکین نے ایل آئی سی اور ایس بی آئی دفاتر پر مظاہرہ کیا جس کی وجہ سے ٹریفک جام ہوگئی۔ ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد میں کانگریس کے اراکین نے اڈانی گروپ کے مبینہ بدعنوانی کے خلاف اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے دفتر کے باہر احتجاج کیا۔ کانگریس نے جموں میں بھی اڈانی معاملے کے خلاف احتجاج کیا۔ ایک ویڈیو میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے مخالف نعرے بازی کی جارہی ہے اور اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ بھی ہوئی۔ دہلی میں کانگریس کی اسٹوڈنٹ ونگ این ایس یو آئی (نیشنل اسٹوڈنٹس یونین آف انڈیا) کی طرف سے بھی ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، این ایس یو آئی نے اڈانی گروپ کی مبینہ دھوکہ دہی کی جوائنٹ پارلیمنٹ کمیٹی سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین پلے کارڈز ہاتھوں میں لے کر احتجاج کیا۔اپوزیشن کی طرف سے یہ دلیل دی جا رہی ہے کہ ایس بی آئی اور ایل آئی سی جیسے پبلک سیکٹر کے بینکوں میں اڈانی گروپ کی سرمایہ کاری کا متوسط طبقے کی بچت پر بڑا اثر پڑا ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے پیر کو گاندھی مجسمہ کے قریب احتجاج کیا۔ پارلیمنٹ کے باہر اور ہیڈنبرگ معاملے کی جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی کی تحقیقات یا سپریم کورٹ کی نگرانی میں ہونے والی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے رہنماؤں نے اڈانی معاملے اور دیگر مسائل پر حکمت عملی کے لیے پارلیمنٹ میں حزب اختلاف کے رہنما ملکارجن کھرگے کے چیمبر میں ملاقات کی۔ جس میں کانگریس، ڈی ایم کے، این سی پی، بی آر ایس، جے ڈی یو، ایس پی، سی پی ایم، سی پی آئی، کیرالہ کانگریس (جوس منی)، جے ایم ایم، آر ایل ڈی، آر ایس پی، اے اے پی، آئی یو ایم ایل، آر جے ڈی اور شیو سینا شامل تھیں۔واضح رہے کہ ہیڈنبرگ ریسرچ کی ایک رپورٹ 24 جنوری کو منظر عام پر آئی، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اڈانی گروپ کے پاس کاروباری بنیادیں کمزور ہیں، اور وہ اسٹاک میں ہیرا پھیری اور اکاؤنٹنگ فراڈ میں ملوث ہیں۔ اگرچہ کانگریس کو اڈانی کے معاملے پر دیگر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت حاصل ہورہی ہے، لیکن یہ دیکھنا ہوگا کہ میٹنگ میں ایک ساتھ نظر آنے والی جماعتیں بھارت راشٹرا سمیتی، عام آدمی پارٹی اور ترنمول کانگریس جیسی پارٹیاں، کانگریس کے مظاہرے میں شامل ہوں گی یا نہیں۔ تاہم، بہوجن سماج پارٹی (بی ایس پی) اور جنتا دل (سیکولر) نے اس معاملے پر کانگریس سے اپنی دوری برقرار رکھی ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر