کولکاتہ: کولکتہ میں ہاوڑہ کی ایک عدالت نے نابالغ کی اجتماعی عصمت دری کے معاملے میں ایک فوجی افسر اور بی ایس ایف کے دو جوانوں کو سزا سنائی ہے۔ یہ واقعہ آٹھ سال پہلے کا ہے۔ سیکورٹی فورسز کے تین ملزمان کو پاکسو ایکٹ کے تحت قصوروار پایا گیا۔ ہاوڑہ عدالت کے جج سورو بھٹاچاریہ نے شواہد کی بنیاد پر پیر کو قصورواروں کے خلاف عمر قید کی سزا سنائی اور ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ اس کے علاوہ ایک اور فوجی اہلکار کو مجرم قرار دے کر 10 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے ساتھ ہی ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔ ان دونوں مقدمات میں جرمانہ ادا نہ کرنے پر جج نے بالترتیب دو اور ایک سال قید بامشقت کا حکم دیا ہے۔ اس واقعے کو 27 دسمبر 2015 کو انجام دیا گیا تھا۔ اس وقت متاثرہ کی عمر 13 سال تھی۔کیس کے مطابق واقعہ کے دن متاثرہ نے امرتسر میل کا ٹکٹ خریدنے کے بعد ٹرین کے ذریعے امرتسر جانے کے لیے ہاوڑہ اسٹیشن سے نکلی۔ غیر دانستہ طور پر وہ فوج کے ڈبے میں چلی گئی، جس کے بعد یہ واقعہ پیش آیا۔ بی ایس ایف کے دو جوانوں اور ایک فوجی افسر نے شراب کے نشے میں گینگ ریپ کیا، جس کے بعد متاثرہ بے ہوش ہو گئی۔ اس دوران فوجی اہلکاروں نے متاثرہ کو چھ مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا ۔اس دوران اس واقعہ کی خبر ہاوڑہ سے مادھوپورہ جی آر پی تک پہنچی۔ مادھو پورہ اسٹیشن کے جی آر پی نے نابالغ کو بچایا۔ ایک فوجی جوان کو گرفتار کر لیا گیا۔ باقی دو فرار ہو گئے لیکن چند ہی دنوں میں ملزمان کو گرفتار کر لیے گئے۔ متاثرہ کا طبی معائنہ کیا گیا۔ اس میں گینگ ریپ کی تصدیق ہوئی۔ اس معاملہ میں ایک عدالت نے بی ایس ایف کے دو جوانوں بلکرام یادو اور سنتوش کمار کو پاکسو ایکٹ کی دفعہ چھ کے تحت قصوروار ٹھہرایا اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی۔ ایک اور فوجی جوان منجری ترپاٹھی کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
0 Comments