Latest News

اسلامی ملک ہونا اسلام نہیں ہے بلکہ ایمان رکھنا اسلام ہے، میوات کے سہ روزہ تبلیغی اجتماع سے امیر جماعت مولانا سعد کاندھلوی کا خطاب۔

نوح: میوات میں تین روزہ تبلیغی جلسہ کا اختتام ملک میں امن اور بھائی چارے کی دعاؤں کے ساتھ ہوا۔ اس موقع پر تبلیغی جماعت کے بین الاقوامی امیر مولانا محمد سعد نے مسلمانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسلامی ملک ہونا اسلام نہیں ہے بلکہ ایمان رکھنا اسلام ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ اس دعوت کو آگے بڑھانا ہے۔ تبلیغی جماعت کے تقریباً 40 ہزار ارکان کو ملک کے مختلف حصوں میں بھیج دیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ 125 جماعتوں کے تقریباً 1500 افراد کو اس بات کی تبلیغ کے لئے جلد بیرون ملک بھیجا جائے گا۔ پیر کو اجتماع کے آخری دن لوگوں کا ہجوم جمع ہوگیا۔ہریانہ، دہلی، راجستھان، اتر پردیش سے لوگ تقریباً دو کلومیٹر کے دائرے میں پھیلے اجتماع گاہ میں پہنچے تھے۔ وہ مولانا محمد سعد کے خیالات سننے اور دعا میں شرکت کے لیے جمع ہوئے تھے۔ اس دوران لوگوں کی بڑی تعداد نے مولانا سعد کے ہاتھوں پر بیعت کی۔ مولانا سعد نے لوگوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے میواتیوں سے شکایت ہے۔میواتیوں نے اپنی عورتوں کو پردہ کرنا نہیں سکھایا۔ انہوں نے کہا کہ عورتوں کو پردہ کرائو اور گھر میں اسلام کی تعلیم دو۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص حلال روزی کمانا چاہتا ہے اسے مالدار بننے کی نیت کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی ملک ہونا اسلام نہیں بلکہ ایمان رکھنا اسلام ہے۔ 1500 جماعتوں کے تقریباً 40 ہزار افراد کو 40 دنوں کے لیے ہندوستان کی مختلف ریاستوں میں اسلام سیکھنے کے لیے بھیجتے ہوئے مولانا محمد سعد نے انھیں مشورے دیے۔انہوں نے کہا کہ یہ جماعت ہزاروں لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے ملک کے کونے کونے میں جائے گی۔ جب جماعتیں گائوں اور بستیوں میں جائیں گی تو نظریں نیچی رکھیں۔ لوگوں کو نیکی کی طرف بلائیں گے۔ تربیت کا خیال رکھیں۔ مولانا سعد نے کہا کہ اسلام کو جاننا اسلام نہیں بلکہ اس پر عمل کرنا اسلام ہے۔ تقدیر پر یقین کرنا ضروری ہے۔ ایمان صرف دل میں رکھنے کی چیز نہیں ہے۔ اظہار کے لیے بھی ہے۔ایک مسلمان کی پہچان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت سے ہوتی ہے۔ مسلمان زکوٰۃ دینے والا بن جائے تو دنیا سے غربت ختم ہو جائے گی۔ ہر عالم، عالم بن جائے تو دنیا سے جہالت ختم ہو جائے گی۔انہوں نے کہا، اسلام ابھی کتاب میں ہے، اسے زندگی میں لاؤ۔ کتاب پر عمل کرنا اسلام نہیں بلکہ اسلام کے مطابق زندگی گزارنا اسلام ہے۔ میری برادری، میرا مذہب، میرا شہر، میرا گاؤں، میرا محلہ اکرام کا نعرہ لگانا اکرام نہیں، بلکہ اسلام، ظلم کرنے والوں سے عزت سے پیش آنے کا نام ہے۔ ظلم کرنے والوں پر احسان کرو جیسا کہ ہمارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھی ظلم کرنے والوں پر احسان کرتے تھے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر