Latest News

نوی ممبئی میں مسلمانوں کے خلاف جم کر زہر افشانی، بی جے پی ممبر اسمبلی گنیش نائک دیگر لیڈروں، وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کارکنوں کی شرکت، جن آکروش ریلی میں معاشی بائیکاٹ کی اپیل۔

’عبدل ، اسلم کی کیا پہچان، لڑکی، بکری ایک سمان‘ ، ہندوئوں جاگو، عبدل شیطان کو پہچانو‘ جیسے اشتعال انگیز پلے کارڈ، نفرتی مہم میں خواتین، بچے بوڑھے سبھی شامل ’’ہندو بچے سورمائوں کے لباس میں تھے، برقع پوش مسلم خاتون کو غدار کے طو رپر دکھایا گیا اور ہندوئوں سے اپیل کی گئی کہ وہ شیطانوں کے خلاف یعنی ملک کے عبدل اور افضل کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں، یہ ہے ہندوستان کی معاشی راجدھانی، بالی ووڈ اور ترقی کی سرزمین‘‘: رعنا ایوب۔ 
ممبئی: بین الاقوامی صحافی رعنا ایوب نے اپنے ٹوئٹر اکائونٹ پر کچھ تصاویر ان تبصروں کے ساتھ شیئر کی ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹ کرکے لکھا کہ ’’آپ نے نازی جرمنی کو نہیں دیکھا ہوگا، ہماری آنکھوں کے ٹھیک سامنے یہ کھیل کھیلا جارہا ہے، نیو ممبئی میں مسلم مخالف ریلی میں ہزاروں کی تعداد میں لوجہاد، لینڈ جہاداور تبدیلی مذہب مخالف ریلی میں شریک ہوئے‘‘۔ دوسرے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’ایک مسلمان کی حیثیت سے اس ریلی کی رپورٹنگ میرے لیے خطرے سے بھری ہے، نفرت انگیز نعرے چار سال کے بچوں سے لے کر ساٹھ سال کے بوڑھے تک مسلم دشمنی پر مبنی پلے کارڈ ہاتھوں میںلیے ہوئے ہیں جس پر عبدل اسلم کی کیا پہچان، لڑکی ، بکری ایک سمان جیسے نعرے لکھے ہوئے ہیں‘‘۔ تیسرے ٹوئٹ میں انہو ںنے لکھا کہ ’’واشی منڈی کے ایک تاجر نے اس پر تبصرہ کیا ہے کہ مغلوں جیسے اچھا دکھائی دینے والے مسلمان مرد ہندو عورتوں کو پاکستان کے اشارے پر پھنسا رہے ہیں تاکہ ہندوستان میں ان کی آبادی میں اضافہ ہو‘‘۔ انہوں نے چوتھے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’چھوٹے چھوٹے بچے بھگوا لباس میں آئے ہوئے تھے، اور عبدل اور افضل کو ہندوستان سے ختم کرنے کے نعرے لگا رہے تھے، حکمراں جماعت کے سیاست داں بھی یہاں موجود تھے یہ ہے ہندوستان کا جی ۲۰ ‘‘۔ ایک اور ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’ہندو بچے سورمائوں کے لباس میں تھے، برقع پوش مسلم خاتون کو غدار کے طو رپر دکھایا گیا اور ہندوئوں سے اپیل کی گئی کہ وہ شیطانوں کے خلاف یعنی ملک کے عبدل اور افضل کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں، یہ ہے ہندوستان کی معاشی راجدھانی ، بالی ووڈ اور ترقی کی سرزمین‘‘۔ دریں اثناء انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق تین کلو میٹر مسافت کا مارچ کیاگیا، ہندو جن آکروش مورچہ ریلی واشی بلو ڈائمنڈ چوک سے لے کر شیواجی چوک تک نکالا گیا، اس ریلی میں مسلمانوں کے معاشی بائیکاٹ کا اعلان بھی کیاگیا۔ اس ریلی میں بی جے پی ممبر اسمبلی گنیش نائک کے علاوہ دیگر بی جے پی کے لیڈران، کارکنان، وشو ہندو پریشد اور بجرنگ دل کے لوگ سکل ہندو سماج کے پرچم تلے جمع ہوئے تھے۔ کاجل شملہ اور کاجل ہندوستانی نامی ایک شخص نے جو ہندوئوں کے انسانی حقوق کا علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتا ہے اس کو کلیدی مقرر کی حیثیت سے بلایا گیا تھا۔ کاجل ہندوستانی نے کہاکہ نوی ممبئی میں لینڈ جہاد عروج پر ہے، ۲۵ بنگلہ دیشی مسلمان ایک کمرے میں رہتے ہیں، ان لوگوں نے ہمارے سبزی اور پھلوں کی مارکیٹ پر قبضہ جمالیا ہے، ہم مہاراشٹر کے لوگوں سے ان کے معاشی بائیکاٹ کی اپیل کرتے ہیں۔ اس موقع پر واشی سبزی منڈی گھنسولی اور نوی ممبئی کے دیگر مختلف ریلوے اسٹیشنوں کے قریب ۸؍ درگاہوں کے غیرقانونی تعمیرات کی بات بھی کہی گئی ہے اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن سے اس سلسلے میں سوال کرے۔ تقریر میں کاجل نے کہاکہ اس کے لیے ہماری عورتوں کو بھی آگے آنا ہوگا جبھی ان مسائل سے نجات مل سکتی ہے۔ کاجل ہندوستانی نے مزید کہاکہ جب وہ (مسلمان) غیر قانونی درگاہ تعمیر کرتے ہیں تو ان کی املاک کو منہدم کرنے کےلیے آپ کو اجازت لینے کی کیاضرورت ہے، انہوں نے مزید کہاکہ ہمیں اپنی جگہ ان کو کرائے پر نہیں دیناچاہئے، سوسائٹیو ں کے لیے یہ ضابطہ بنادیناچاہئے کہ جو شخص مورتی کی پوجا نہیں کرتا اس کو کرایے پر مکان نہیں دیاجائے گا۔ بتادیں کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے دو ججوں پر مشتمل بینچ نے کہا تھا کہ ہندو جن آکروش مورچہ کو اسی وقت پروگرام کی اجازت ملے گی جب وہ اس بات کی یقین دہانی کرائی کہ وہاں نفرت آمیز تقریریں نہیں کی جائیں گے۔ دونوں ججوں کی بینچ کے این جوزف اور جے بی پاردی والا پر مشتمل تھی۔ نوی ممبئی کی پولس نے کہا ہے کہ ہم نے پروگرام کی ویڈیو گرافی کی ہے، اور جو تقریریں کی گئی ہیں ان کا جائزہ لے رہے ہیں، نوی ممبئی کے ڈپٹی کمشنر آف پولس زون ون وویک پنسارے نے کہا کہ ریلی میں جو تقریریں کی گئی تھیں ان کو نفرت انگیز کہاجاسکتا ہے، ہم اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر