Latest News

زندہ جلائے گئے جنید اور ناصر کے ملزمین کی دھڑپکڑ جاری، ۶؍ گرفتار، بجرنگ دل کا لگاتار دوسرے دن بھی احتجاج، اشتعال انگیز نعروں کے ساتھ گہلوت کا پتلا نذرآتش۔

جے پور: اتوار کو بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے بینر تلے جنید اور ناصر کو زندہ جلانے والے ملزمین کی حمایت میں پھر مارچ نکالا گیا اس دوران اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔ ان نعروں میں ’’گئو رکشکوں کے سمان میں ، ہندو ہر میدان میں، جو ہم سے ٹکرائے گا، چور چور ہوجائے گا، راجستھان سرکار مردہ باد، مونو بھائی آگے بڑھو ہم تمہارے ساتھ ہیں، دیش کا بل بجرنگ دل‘‘ شامل ہیں۔ ان لوگوں نے بابا بندہ سنگھ بہادر چوک پر راجستھان حکومت کا پتلا بھی نذر آتش کیا ۔اس موقع پر سریندر پونیا اور ڈاکٹر پنکج سین نے کہا کہ بجرنگ دل کے کارکنوں پر بغیر کسی جانچ کے قتل کا الزام لگایا جا رہا ہے۔ معاملے کی مکمل تحقیقات ہونے تک کسی کو ملزم نہیں بنایا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھیوانی کے لوہارو میں ایک جلی ہوئی کار میں دو لاشیں ملی ہیں۔ راجستھان پولیس انہیں جنید اور ناصر کہہ رہی ہے۔ دونوں گائے کی اسمگلنگ میں ملوث بتائے جاتے ہیں۔ ان دونوں کے قتل کا الزام بجرنگ دل کے کارکنوں پر لگایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی تنظیم جاں بحق ہونے والوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہمدردی رکھتی ہے۔ بجرنگ دل کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ انہیں بغیر تحقیقات کے اس معاملے میں گھسیٹنا راجستھان کی گہلوت حکومت کی سیاسی نیت ہے۔ معاملے کی صحیح جانچ ہونی چاہیے۔بتادیں کہ اتوار کو نہرو پارک میں بڑی تعداد میں بجرنگ دل کارکنان جمع ہوئے تھے۔ یہاں ہون کرنے کے بعد کارکنان جگ دیو سنگھ چوک، سبھاش چوک، صدر بازار، پوسٹ آفس روڈ پر مظاہرہ کرتے ہوئے بابا بندہ سنگھ بہادر چوک پہنچے۔ یہاں بجرنگ دل کے کارکنوں نے راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت کا پتلا جلایا۔دریں اثنا جنید اور ناصر کو زندہ جلانے کے معاملے میں راجستھان پولیس نے۶؍ لوگوں کو حراست میں لیا ہے اور ان سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ راجستھان پولیس کے عہدیداروں نے اس کی تصدیق کی ہے۔ پولیس نے کہا کہ وہ ہریانہ پولیس کے کردار کی بھی تحقیقات کرے گی، جس نے مبینہ طور پر گائے کی اسمگلنگ کے معاملے میں متاثرین کو مشتبہ قرار دے کر زد و کوب کیا تھا۔اگرچہ پولیس حکام تحقیقات کے بارے میں خاموش ہیں لیکن ذرائع نے بتایا کہ ۶افراد کو حراست میں لیا گیا ہے اور ان سے اچھی طرح سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔ ادھر یہ الزام لگایا گیا ہے کہ راجستھان پولیس نے ہریانہ میں ملزم کی حاملہ بیوی سے مار پیٹ کی ہے، جس سے اس کا اسقاط حمل ہو گیا۔ملزم سریکانت کی والدہ نے الزام لگایا کہ ۳۰ -۴۰ پولیس اہلکار تفتیش کے لیے ان کے گھر میں گھس آئے۔ جب انہیں بتایا گیا کہ وہ گھر پر نہیں ہے تو انہوں نے گھر والوں کو مارنا پیٹنا شروع کر دیا۔ مسلسل مار پیٹ سے اس کی بیوی کو تکلیف ہوئی اور اسے اسپتال لے جایا گیا، جہاں اس نے ۱۸ فروری کو ایک مردہ بچے کو جنم دیا۔ سریکانت کی ماں نے کہا کہ مار پیٹ کی وجہ سے ہی اس کا بچہ پیٹ میں مر گیا!تاہم، بھرت پور کے ایس پی شیام سنگھ نے کہا کہ ایسے تمام الزامات بے بنیاد ہیں۔ انہوں نے کہا، ہماری پولیس ٹیم سریکانت کے گھر میں داخل نہیں ہوئی۔ دراصل ہریانہ پولیس کی ٹیم وہاں گئی تھی۔ ہم ہریانہ پولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اور اپنی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔قبل ازیں پولیس نے دو مسلم نوجوانوں کو جلانے کے معاملے میں گرفتار ملزم رنکو سینی کو عدالت میں پیش کیا، جہاں سے ملزم کو پانچ روزہ پولیس کی تحویل میں بھیج دیا گیاتھا۔ وہیں متاثرہ کے رشتہ دار ہفتہ کی رات دیر گئے گاؤں کے قبرستان میں دھرنے پر بیٹھ گئے تھے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر