Latest News

دہلی کے مہرولی میں بلڈوزر کارروائی جاری، غیر قانونی قرار دے کر ہزاروں گھر تباہ، دستاویزات کے باوجود ۴۰ برسوں سے مقیم رقیہ بیگم کا گھر منہدم کردیا۔

نئی دہلی: دارالحکومت دہلی کے مہرولی علاقے میں (دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی) ڈی ڈی اے کی طرف سے کی گئی کارروائی میں ہزاروں لوگوں کے گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ ڈی ڈی اے نے تمام مکانات کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کردیا ہے۔ وہیں مہرولی میں گزشتہ 40 برسوں سے مقیم رقیہ بیگم کا بھی گھر منہدم کردیا گیا ہے۔ رقیہ بیگم گزشتہ 40 برسوں سے مہرولی میں مقیم ہیں۔ چند سال قبل ان کا ایک بیٹا کورونا کے باعث انتقال کر گیا اور تقریباً 25 سال قبل ان کے شوہر کی موت ہوگئی تھی۔ ایسے میں رقیہ بیگم گھر میں اکیلی رہ رہی تھی۔ جب نمائندہ ای ٹی وی بھارت نے بیوہ رقیہ بیگم سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ مل کر بڑی محنت و مشقت کے بعد یہ گھر تعمیر کرایا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ وہ اپنے شوہر کے ساتھ فیکٹری میں کام کرتی تھی۔ ان کے شوہر کٹنگ کے کاریگر تھے۔ انہوں یہ زمین پائی پائی جوڑ کر خریدی تھی۔ ڈی ڈی اے کی جانب سے ان کا گھر منہدم کر دیا گیا، انہوں نے حکام سے درخواست بھی کی، لیکن کسی نے ان کی بات نہیں سنی۔رقیہ بیگم نے بتایا کہ ان کے پاس گھر کے تمام دستاویزات بھی موجود ہیں۔ جب ڈی ڈی اے کی جانب سے ان کا گھر گرایا جا رہا تھا تو انہوں نے اپنے گھر کے تمام کاغذات بھی دکھائے لیکن ڈی ڈی اے نے ان کے مکان کو غیر قانونی قرار دے کر منہدم کردیا۔ انہوں نے کہا کہ مکان بنانے کے وقت کچھ ایم سی ڈی کے اہلکار اور پولیس اہلکار آئے اور انہوں نے پیسوں کا مطالبہ کیا انہیں پیسے بھی دیئے۔ لیکن آج ہماری مدد کے لیے کوئی آگے نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم ناجائز زمینوں پر تجاوزات کر رہے تھے تو پہلے گھر بنانے کی اجازت کیوں دی گئی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اس گھر سے ہماری بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ ایسے میں میں یہاں سے کہیں نہیں جاؤں گی چاہے مجھے یہی مار دیا جائے کیونکہ میرے پاس اس گھر کے علاوہ کچھ بھی نہیں ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے دہلی حکومت اور مودی حکومت سے اپیل کی کہ لوگوں کے گھروں پر کی جانے والی کارروائی بند کی جائے۔رقیہ بیگم نے بتایا کہ مہرولی کے بس اسٹینڈ کے قریب کچھ دن پہلے ہونے والی کارروائی میں ان کا مکان بھی منہدم ہو گیا ۔ یہ گھر ڈی ڈی اے کی کارروائی کا شکار بتایا جارہا ہے۔ ان لوگوں نے کہا کہ انہوں نے ڈی ڈی اے کی اراضی پر قبضہ کر رکھا ہے، لیکن ہمارے پاس تمام دستاویزات موجود ہیں اور ہم ٹیکس بھی ادا کر رہے ہیں بجلی اور پانی کے بل بھی بھر رہے ہیں ہمارے گھروں کی رجسٹری بھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آخر جب یہ جگہ غیر قانونی تھی تو پھر مکان تعمیر کرنے کی اجازت کیوں دی گئی اور نوٹس دی گئی اور اچانک اس کے ایک دن بعد ہی کارروائی شروع کر دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت دہلی حکومت اور مرکزی حکومت سے کوئی مدد نہیں مل رہی ہے اور نہ ہی کوئی افسر یہاں آیا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا ہے کہ سیاست دان یہاں صرف الیکشن کے وقت آکر ووٹ مانگتے ہیں لیکن جب ڈی ڈی اے کی جانب سے اتنی بڑی کارروائی کی جارہی ہے تو کوئی لیڈر یہاں نہیں آرہا ہے۔ اس کے علاوہ کہا جاتا ہے کہ بعض اوقات محکمہ آثار قدیمہ کے لوگ اسے اپنی زمین کہتے ہیں۔ ایسے میں ہمیں سمجھ نہیں آرہا کہ یہ زمین کس کی ہے اور جب کہ اس زمین کو ہم نے پیسوں سے خریدا ہے، اس کے کاغذات ہمارے نام ہیں، اس کے باوجود ہمارے گھروں کو توڑا جارہا ہے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر