Latest News

بی بی سی کے دفاتر پر انکم ٹیکس کے چھاپے، ڈاکیو منٹری کے چند ہفتوں بعد ہی دہلی اور ممبئی میں کارروائی، کانگریس نے کہا ملک میں غیر اعلانیہ ایمرجنسی، اپوزیشن کی مرکزی حکومت پرسخت تنقید۔

نئی دہلی؍ ممبئی: گجرات فسادات پر بی بی سی کی ’انڈیا دی مودی کوئشچین‘ ڈاکیومنٹری کے چند ہفتوں بعد بی بی سی کے دہلی اور ممبئی دفاتر پر منگل کی صبح ۱۱ بجے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ (آئی ٹی) کی ٹیم نے چھاپہ ماری کی، انکم ٹیکس محکمہ کے ذرائع کے مطابق بی بی سی پر انٹرنیشنل ٹیکس میں گڑبڑی کا الزام ہے۔
بی بی سی نے ٹوئٹ کرکے بتایا کہ انکم ٹیکس کی ٹیم دہلی اور ممبئی دفاتر میں موجود ہے، ہم انہیں مکمل تعاون کررہے ہیں، سروے کا کام ابھی بھی جاری ہے، آفس میں کام بھی شروع ہوگیا ہے، ہم اس معاملے کو جلد حل کرلیں گے۔ ادھر کانگریس نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر پر اس کارروائی کو غیر اعلانیہ ایمرجنسی بتایا۔ 
دہلی کے کے جی مارگ علاقے میں ایچ ٹی ٹاور کی پانچویں اور چھٹی منزل پر بی بی سی کا دفتر ہے، یہاں آئی ٹی کی ۲۵ ممبرس کی ٹیم نے ریڈ کی ہے، ادھر ممبئی کے سانتا کروز علاقے میں بی بی سی اسٹوڈیوز پر بھی انکم ٹیکس کی ٹیم پہنچی، ٹیم نے فائنانس ڈپارٹمنٹ کے لوگوں کے موبائل ، لیٹ ٹاپ، ضبط کیے، افسروں کے مطابق ان کا بیک اپ لے کر انہیں واپس کردیاجائے گا۔ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ کاروباری کیمپس میں سروے کیاگیا ہے، پرموٹر اور ڈائریکٹر کے گھر اور دیگر جگہوں پر کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
برٹش حکومت کے ذرائع نے بتایاکہ برطانیہ حکومت ٹیکس سروے کی کارروائی کی رپورٹ کی باریکی سے نگرانی کررہی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ ایکشن کے دوران اسٹاف کے فون بند کرادئیے گئے تھے اور سبھی کو میٹنگ روم میں بیٹھنے کو کہا تھا، حالانکہ چھ گھنٹے بعد شام تقریباً پانچ بجے کے قریب بی بی سی کے اہلکاروں کو اپنا کام کرنے کی اجازت دے دی گئی۔ ادھر کانگریس سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں نے اسے پریس کی آزادی پر حملہ قرار دیا ہے۔ وہیں، ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے بھی اس کارروائی پر شدید تنقید کی ہے۔ ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے ایک بیان جاری کر کے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایڈیٹرز گلڈ نے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے انجام دیا جا رہا سروے اقلیتوں کی موجودہ صورتحال اور گجرات میں 2002 کے تشدد پر بی بی سی کی ایک دستاویزی فلم کے اجراء کے بعد سامنے آیا ہے۔ حکومت نے دستاویزی فلم میں گجرات تشدد کے بارے میں رپورٹنگ پر بی بی سی کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور ہندوستان میں اس کے آن لائن دیکھنے پر پابندی لگا دی ہے۔ایڈیٹرز گلڈ نے کہا کہ محکمہ انکم ٹیکس کا یہ سروے سرکاری ایجنسیوں کا استعمال کر کے ان پریس تنظیموں کو ڈرانے اور ہراساں کرنے کے رجحان کے تحت کیا جا رہا ہے، جو حکومتی پالیسیوں یا حکمران اسٹیبلشمنٹ پر تنقید کرتی ہیں۔دریں اثنا کانگریس کے رہنما جے رام رمیش نے کہا کہ حکومت اڈانی-ہنڈن برگ کے معاملے پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اپوزیشن کے مطالبے کو قبول کرنے کے بجائے بی بی سی کے پیچھے پڑی ہے۔رمیش نے کہا کہ ہم اڈانی معاملے پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور حکومت بی بی سی کے پیچھے ہے۔جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ بی بی سی کے دفتر پر چھاپے کی وجہ بالکل واضح ہے۔ حکومت ہند بے شرمی سے سچ بولنے والوں کو ہراساں کر رہی ہے۔ اپوزیشن لیڈر ہوں، میڈیا ہوں، کارکن ہوں یا کوئی اور، حق کے لیے لڑنے کی قیمت چکانی پڑتی ہے۔بھارت راشٹر سمیتی (بی آر ایس) کے لیڈر اور تلنگانہ کے وزیر کے ٹی راماراؤ نے الزام عائد کیا کہ آئی ٹی، سی بی آئی اور ای ڈی جیسی ایجنسیاں بی جے پی کی سب سے بڑی کٹھ پتلیاں بن چکی ہیں۔انہو ں نے ٹوئٹ کیا کہ ”حیرت کی بات ہے۔ چند ہفتے قبل ہی بی بی سی نے مودی پر دستاویزی فلم نشر کی اور اب آئی ٹی نے اس پر دھاوا کیا۔“ آئی ٹی، سی بی آئی اور ای ڈی جیسی ایجنسیاں‘ بی جے پی کی سب سے بڑی کٹھ پتلی بن کر مذاق کا موضوع بن گئی ہیں۔ وزیر کے ٹی آر نے مرکزی حکومت کے رویہ پر سوال اٹھایا اور پوچھا کہ کیا آئی ٹی ہنڈن برگ کمپنی پر دھاوا کرے گی جس نے اڈانی اسٹاک کے بارے میں رپورٹ دی تھی یا پھر کمپنی کو ٹیک اوور کرنے کی معائندہ کوشش کی جائے گی۔انڈین نیشنل کانگریس کے جنرل سیکریٹری کے سی وینو گوپال نے کہا کہ بی بی سی کے دفاتر پر آئی ٹی کے چھاپے نے یہ ظاہر کیا کہ مودی حکومت تنقید سے خوفزدہ ہے۔ ہم ان دھمکیوں کے ہتھکنڈوں کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں، یہ غیر جمہوری اور آمرانہ رویہ مزید نہیں چل سکتا۔وہیں کانگریس نے بی بی سی کے بوم مائک کو زنجیروں سے لپیٹ کر ایک تصویر شیئر کرتے ہوئے ٹویٹ کیا ہے اور لکھا ہے کہ آمر بزدل اور ڈرپوک ہوتا ہے۔ وہیں فوٹو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ بھارت ورلڈ پریس فریڈم کی فہرست میں۱۸۰ میں ۱۵۰ویں مقام پر ہے۔سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے ٹویٹ کیا کہ بی بی سی پر چھاپے کی خبر 'نظریاتی ایمرجنسی کا اعلان ہے۔ترنمول کانگریس ایم پی مہوا موئترا نے ایک ٹویٹ میں لکھا کہ کیا بی بی سی کے دہلی دفتر پر انکم ٹیکس کے چھاپے کی خبر واقعی سچ ہے؟ کتنا غیر متوقع ہے۔سی پی آئی (ایم) کے ایم پی جان برٹ نے اس معاملے پر کہا کہ برطانیہ کے وزیر اعظم رشی سنک کیا ردعمل ظاہر کریں گے؟بتادیں کہ بی بی سی کی جانب سے ۲۰۰۲کے گجرات فسادات پر دو حصوں کی سیریز کی دستاویزی فلم 'انڈیا: دی مودی کوئشچین نشر کی گئی، اس میں کہا گیا ہے کہ گجرات فسادات کے لئے ’’مودی براہ راست ذمہ دار ہے‘‘جس میں لاکھوں لوگ مارے گئے اور بہت سے بے گھر ہوئے، جن میں زیادہ تر مسلمان تھے۔ اس ڈاکیومنٹری میں یہ بھی کہاگیا کہ تشدد سیاسی طور پر محرک تھا اور اس کا مقصد مسلمانوں کو ہندو علاقوں سے پاک کرنا تھا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر