نئی دہلی: دہلی کے نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا کو راحت دینے سے سپریم کورٹ نے انکار کر دیا ہے۔ اس وقت آپ لیڈر سسودیا سی بی آئی کی حراست میں ہیں اور ایسا لگتا ہے جیسے انھیں کچھ راتیں حراست میں ہی گزارنی ہوں گی۔ آبکاری معاملے میں زیر حراست سسودیا نے ضمانت کے لیے ۲۸فروری کو سپریم کورٹ کا رخ کیا تھا، لیکن چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس پی ایس نرسمہا کی بنچ نے اس معاملے کو سننے سے انکار کر دیا اور کہا کہ انھیں ہائی کورٹ جانا چاہیے۔ چیف جسٹس نے منیش سسودیا کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے کہا کہ آپ براہ راست سپریم کورٹ سے ضمانت اور دیگر راحت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ آپ نے ارنب گوسوامی اور ونود دُوا کیس کا حوالہ دیا، لیکن وہ اس سے بالکل مختلف معاملے تھے۔ آپ کو ذیلی عدالت سے ضمانت لینی چاہیے، ایف آئی آر رد کروانے کے لیے ہائی کورٹ جانا چاہیے۔ سسودیا کی طرف سے پیش وکیل ایڈووکیٹ اے ایم سنگھوی نے اپنی بات بنچ کے سامنے رکھتے ہوئے کہا کہ مجھے صرف تین منٹ بولنے دیجیے پھر انھوں نے کہا کہ مجھے (سسودیا کو) صرف دو بار پوچھ تاچھ کے لیے بلایا گیا۔ گرفتاری سے پہلے ارنیش کمار معاملے میں آئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں ہوا۔ نہ مجھ پر ثبوت سے چھیڑ چھاڑ کا الزام ہے، نہ میرے بھاگنے کا اندیشہ تھا۔ ان باتوں کو سننے کے بعد چیف جسٹس آف انڈیا نے کہا کہ یہ باتیں درست ہو سکتی ہیں، لیکن سیدھے سپریم کورٹ اسے نہیں سن سکتا۔ جسٹس پی ایس نرسمہا نے عرضی دہندہ کے وکیل سے کہا کہ یہ معاملہ دہلی کا ہے، اس کا مطلب یہ نہیں کہ آپ سیدھے سپریم کورٹ آ جائیں۔ سنگھوی نے اس پر کہا کہ سپریم کورٹ بنیادی حقوق کا محافظ ہے۔ اس پر سی جے آئی نے پوچھا کہ کیس کس دفعہ سے جڑا ہوا ہے۔ جواب میں سنگھوی نے بتایا کہ انسداد بدعنوانی ایکٹ کی دفعہ 7 سے جڑا ہے۔ پھر سی جے آئی نے کہا کہ آپ جو بھی کہہ رہے ہیں، وہ ہائی کورٹ کو کہیے۔ ہم نہیں سنیں گے۔ جب سنگھوی نے بنچ کو یہ خبر دی کہ روسٹر کے حساب سے ہائی کورٹ میں جس جج کے پاس معاملہ جانا ہے، وہ ایک ٹریبونل کا بھی کام دیکھ رہے ہیں اور مصروف ہیں، تو بنچ نے واضح لفظوں میں کہا کہ اس کی فکر ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کریں گے، انھیں اپنی پریشانی بتائیے۔دریں اثناء دہلی نائب وزیر اعلیٰ منیش سسودیا اور جیل میں بند دہلی کے وزیر ستیندر جین نے دہلی حکومت میں وزرا کے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دونوں وزراء کے استعفے قبول کر لیے ہیں۔ دونوں وزراء ان دنوں تنازعات میں گھرے ہوئے ہیں۔ بی جے پی کی طرف سے ان وزراء کے استعفیٰ کا مسلسل مطالبہ کیا جا رہا تھا۔ اس دوران دہلی حکومت میں یہ بڑا ردوبدل ہوا ہے۔ عام آدمی پارٹی نے کہا کہ دہلی کے لاکھوں بچوں کے والدین اس فیصلے سے غمزدہ ہیں۔
0 Comments