نوح: بھوانی میں دو مسلم نوجوان جنید اور ناصر کو بجرنگ دل کے لوگوں کے ذریعے زندہ جلائے جانے کی وجہ سے حالات کشیدہ ہیں، آج نیٹ بندی کا دوسرا دن ہے، یہاں پر ۲۸ فروری تک انٹرنیٹ سروس معطل کردی ہے۔پیر کو پورے علاقے کو فوجی چھائونی میں بدل دیاگیا ہے اطلاعات کے مطابق میوات میں رپیڈ ایکشن فورس تعینات کردیاگیا ہے۔ ادھر جمعہ کے دن مظاہرہ کرنے والے ۶۰۰ مظاہرین کے خلاف نوٹس جاری ہونے سے نوجوانوں میں اشتعال ہے، رات انہوں نے ریاستی وزیر زاہدہ خان کا پتلا نذرآتش کیا اور ان کے خلاف نعرے بازی کی، مظاہرین نے الزام لگایا کہ احتجاج ہٹانے کےلیے وزیر زاہدہ خان دبائو بنارہی ہیں جس کی وجہ سے علاقے میں غم وغصے کی لہر ہے۔ دریں اثنا ء جنید وناصر کے اہل خانہ انصاف کےلیے اب بھی احتجاج کررہے ہیں، بی جے پی، بجرنگ دل وی ایچ پی مردہ باد کے نعرے لگائے جارہے ہیں۔ ذاکر علی تیاگی کے ٹوئٹ کے مطابق یہ احتجاجی مظاہرہ دوسرے ہفتے میں داخل ہوگیا ہے، احتجاج متاثرہ خاندان اور گائوں والے کررہے ہیں ۔ انہوں نے لکھا کہ مجال ہے کہ کوئی لیڈر وہاں پہنچ کر پوچھ سکے کہ بتائیے آپ کا درد کیا ہے‘؟۔ قبل ازیں کانگریس اقلیتی مورچہ کے قومی چیئرمین عمران پرتاپ گڑھی نے اتوار کو ٹوئٹ کرکے لکھا کہ ’آج وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت سے ہریانہ میں جلاکر مارے گئے بھرت پور کے ناصر جنید کے سلسلے میں تفصیلی بات چیت ہوئی، انہو ںنے تمام باتوں سے اتفاق کیا، کنونشن کے اختتام کے بعد وفد کے ساتھ ان سے مل کر اہل خانہ کےلیے مناسب معاوضے، نوکری اور مجرمین کے لیے سزا کا مطالبہ رکھوں گا‘‘۔ ادھر ہریانہ کے بھیوانی ضلع کے لوہارو میں ۱۶فروری کو جلی ہوئی بولیرو میں ملے دو باقیات جنید اور ناصر کے تھے۔ اب فارنسک تحقیقات سے بھی اس کی تصدیق ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق راجستھان پولیس کے ایک افسر نے یہ جانکاری دی ہے۔ بولیرو میں پائے جانے والے باقیات کے علاوہ جیندکی ایک گئوشالا میں پائے گئے اسکارپیو میں خون کے دھبے کی ڈی این اے رپورٹ بھی میچ کر گئی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ جنید اور ناصر کو اغوا کرکے اس اسکارپیو میں لایا گیا تھا۔دی کوئنٹ کی رپورٹ کے مطابق بھرت پور رینج کے آئی جی گورو شریواستو نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے فارنسک نمونے لیے گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ناصر اور جنید کے اہل خانہ کے خون کے نمونے بھی لیے گئے تاکہ ایس یو وی میں پائے جانے والے خون کے دھبے اور جلی ہوئی گاڑی سے ملنے والی ہڈیوں کو ملایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ اب رپورٹ سے دونوں لاشوں کی شناخت کی تصدیق ہو گئی ہے۔ تحقیقات کے دوران جیند میں ایس یو وی ملی جس میں متاثرین کو اغوا کرکے مارا پیٹا گیا تھا۔ ہماری ٹیمیں ہریانہ میں ڈیرے ڈال رہی ہیں اور ملزمان کو پکڑنے کے لیے ہریانہ پولیس کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہیں۔
0 Comments