Latest News

۷؍ سال بعد محمد سراج الدین جے پور سینٹرل جیل سے رہا، آئی ایس آئی ایس سے تعلق کے الزام میں ہوئی تھی گرفتاری، جمعیۃ علماء مہاراشٹر کی کاوش رنگ لائی۔

 ممبئی:  پریس ریلیز ۔
داعش سے تعلق اور اس میں نو جوانوں کو بھرتی کرنے کے الزام میں گرفتار، گلبرگہ کے رہنے والے اعلی تعلیم یافتہ انڈین آئل کار پوریشن جے پور میں اعلی عہدے پر فائز سراج الدین جو گذشتہ7 سالوں سے قید و بند کی صعو بتیں جھیل رہا تھا کی آج جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی جدو جہد اور کو ششوںکے نتیجہ میں جے پور سینٹرل جیل (راجستھان) سے رہائی عمل میں آئی ہے، جے پور کی خصوصی این آئی اے عدالت نے محمد سراج الدین کوسات سال کی سزاء متعین کی ہے جوکہ کیس کی سماعت کے دوران ہی مکمل ہو چکی ہے، اس لئے عدالت نے جیل سے رہائی کا حکم صادر کر دیا ہے۔ 
اس بات کی اطلاع آج یہاں حضرت مولانا سید محمود اسعد مدنی صاحب ( صدر جمعیۃ علماء ہند ) کے حکم پر ملک بھر میں ناجائز مقدمات میں پھنسائے گئے مسلم نوجوانوں کے مقدمات کی عدالتوں میں پیروی اورقانونی امداد فراہم کرنے والی تنظیم جمعیۃ علماء مہا راشٹر کے صدر مولانا حافظ محمد ندیم صدیقی صاحب نے دی ہے۔مزید تفصیلات دیتے ہوئے مولانا ندیم صدیقی نے کہا کہدسمبر 2015 میں، گلبرگہ کے رہنے والے اور جے پور شہر کے انڈین آئل کار پوریشن میں اعلی عہدے پر فائز سراج الدین کو یواے پی اے اور تعزیرات ہند کی کئی سنگین دفعات کے تحت جے پور اے ٹی ایس نے گرفتار کیا تھا ،کیس کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے مرکزی وزارت داخلہ کی جا نب سے اس کیس کو راجستھان اے ٹی ایس سے این آئی اے کے سپرد کیا گیا تھا ، گذشتہ سات سالوں سے گواہوں کے بیانات اور شواہد کے ساتھ مسلسل چلنے والے اس طویل مقدمے میں خفیہ گواہ ہان ( جن کی پہچان چھپائی گئی تھی ) سمیت این آئی اے اور اے ٹی ایس کے کئی اعلی عہدیداران ،فورنسک سائنس کے ایکسپرٹ ،آئی ٹی ایکسپرٹ کی گواہیاںتکمیل کرائی گئیں ۔نومبر 2022 میں اس کیس کی حتمی سماعت مکمل ہو گئی تھی تمام شواہد اور قانونی نکاۃ پر بحث سننے کے خصوصی این آئی اے عدالت جے پورنے ملزم محمد سراج الدین کو سنگین دفعات جن میں عمر قید تک کی سزا ہو سکتی تھی ان دفعات کو این آئی اے ثابت کرنے میں ناکام رہی ،البتہ جن دفعات میں سزاء کم تھی اس کو ثابت قرار پایا ، اور کل سات سال کی سزاء مقرر کی ،جب کہ دوران سماعت ہی 7 سال گذر چکے تھے اس بناء پر عدالت نے محمد سراج الدین کو جیل سے رہا کرنے کا حکم صادر کر دیا ہے ۔جمعیۃ علماء مہاراشٹر کے صدر مولانا حافظ ندیم صدیقی نے محمد سراج الدین کی جیل سے رہائی پر اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے کہا کہ جب یہ مقدمہ ہمارے پاس پیروی کے لئے آیا تھا تو ہم نے اپنے ذرائع سے ملزم کے بارے میں مکمل معلومات حاصل کی ، جس سے ہمیں معلوم ہوا کہ ملزم کے ساتھ پولیس نے زیادتی کی ہے۔ ہم نے اپنے وکلاء سے صلاح ومشورہ کے بعد اس مقدمے کی پیروی کا فیصلہ کیا ۔درمیا ن میں یہ مقدمہ الگ الگ وجوہات کی بنیاد پر التواکا شکار ہو تا رہا ہے کبھی جج صاحب کا تبادلہ ،کبھی سرکاری وکیل کی غیر حاضری ،کبھی سرکاری گواہوں کا وقت پر حاضر نہ ہونا ،اور پھر کروناوائرس کی وبائی مرض کی وجہ سے مقدمہ مزید التوا کا شکار ہو گیاتھا ۔الحمدا للہ ہمارے وکلاء نے انتہائی محنت اور ایمانداری سے اس کی پیروی کی جس کے نتیجے میں جیل سے رہائی کا حکم صادر ہوا ہے۔جمعیۃ علماء مہا راشٹر کی جا نب سے اس مقدمہ کی پیروی ایڈوکیٹ تہور خان پٹھان سکریٹری لیگل سیل کی نگرانی میں ایڈوکیٹ وشنو شرما جے پور کررہے تھے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر