Latest News

نابالغ کی شادی میں شرکت کرنے پر مسلم شخص گرفتار۔

گوہاٹی: آسام میں کم عمری کی شادی کے خلاف پولیس سختی سے کارروائی کررہی ہے۔ ایسے میں پولیس ان لوگوں کے خلاف کی بھی کارروائی ہو رہی ہے جو اس طرح کی شادیوں میں شرکت کر رہے ہیں۔ 
ریاست کے ضلع بوناگائیگاؤں میں پولیس نے مبینہ نابالغ کی شادی میں شریک ظہیر علی نامی شخص کو گرفتار کر لیا ہے۔ جمعرات کو بونگائیگاؤں ضلع کے نمبر 2 سپاری گوری گاؤں کے رہنے والے ظہیر علی منڈل نامی شخص کو مبینہ نابالغ کی شادی میں شرکت کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ یہ شادی مذکورہ شخص کے ایک رشتہ دار کے گھر میں ہو رہی تھی۔ دولہا رشتہ میں ظہیر علی کا بھتیجا بتایا جا رہا ہے۔ انہیں آج عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ بتادیں کہ آسام پولیس نے ریاست بھر میں کم عمری کی شادی کے خلاف ایک بڑے کریک ڈاؤن میں اب تک 2666 افراد کو گرفتار کیا ہے۔ ایک ٹویٹ میں آسام کے وزیراعلی ہمنتا بسوا سرما نے کہا کہ ریاست میں بچیوں کی کم عمری کی شادی کے خلاف ہمارا کریک ڈاؤن جاری ہے اور اب تک 2,666 گرفتاریاں کی گئی ہیں۔ اس سماجی برائی کے خلاف مہم جاری رہے گی۔ ہم اس سماجی جرم کے خلاف اپنی لڑائی میں آسام کے لوگوں کا تعاون چاہتے ہیں۔واضح رہے کہ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے رپورٹ برائے 2019-20 کے مطابق آسام میں 23 فیصد بچیوں کی شادیوں اور 11 فیصد کی کم عمری میں زچگی حاصل کرنے کی وجہ سے زچگی اور بچیوں کی اموات کی شرح میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔ آسام میں 31.8 فیصد خواتین کی شادی 20 سے 24 سال کی عمر کے درمیان یا 18 سال سے پہلے شادی کی گئی۔ یہ قومی اوسط 23.3 فیصد سے بھی زیادہ تھا۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر