Latest News

بی بی سی دستاویزپر پابندی کی عرضی پر سپریم کورٹ کاایکشن، مرکز سے تین ہفتوں میں جواب داخل کرنے کی ہدایت۔

 نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو بی بی سی کی دستاویزی فلم "انڈیا دی مودی کوئسچن" تک عوام کی رسائی کو روکنے کے مرکز کے فیصلے کو چیلنج کرنے والی درخواستوں پر نوٹس جاری کیا۔ جسٹس سنجیو کھنہ اور ایم ایم سندریش پر مشتمل بنچ نے یہ بھی ہدایت دی کہ مرکز کو اس سے متعلق اصل ریکارڈس کو اگلی سماعت کی تاریخ پر پیش کرنا چاہیے، جو اپریل 2023 میں ہوگی۔بنچ نے صحافی این رام، ایڈوکیٹ پرشانت بھوشن ، ٹی ایم سی ایم پی مہوا موئترا اور ایڈوکیٹ ایم ایل شرما کی جانب سے مشترکہ طور پر دائر کی گئی ایک پر سماعت کی تھی۔جیسے ہی معاملہ اٹھایا گیا سینئر ایڈوکیٹ چندر ادے سنگھ نے، این رام اور دیگر کی نمائندگی کرتے ہوئے عرض کیا کہ یہ ایک ایسا معاملہ تھا جہاں مرکز نے دستاویزی فلم کو بلاک کرنے کے لیے آئی ٹی رولز 2021 کے تحت ہنگامی اختیارات کا استعمال کیا تھا۔جسٹس سنجیو کھنہ نے اودے سنگھ سے پوچھا کہ آپ کو پہلے ہائی کورٹ کیوں نہیں جانا چاہئے؟"، سنگھ نے جواب دیا کہ سپریم کورٹ نے مرکز کے حکم پر ہائی کورٹ میں آئی ٹی قوانین کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کو اپنے پاس منتقل کر دیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹس کو ان معاملات کی سماعت سے روک دیا ہے۔بنچ نے پوچھا کہ کیا انہی قوانین کے تحت بلاکنگ آرڈر جاری کیا گیا ہے؟ چندر ادے سنگھ نے اثبات میں جواب دیا۔ انہوں نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ بمبئی اور مدراس ہائی کورٹس نے پہلے ہی آئی ٹی قوانین کی کچھ دفعات پر روک لگا دی ہے۔ اس کے بعد بنچ نے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا، جس کی سماعت اپریل 2023 میں ہوگی ۔ایم ایل شرما کی درخواست میں دو حصوں پر مشتمل دستاویزی فلم پر مرکز کی پابندی کو ، من مانی اور غیر آئینی" قرار دیا ہے۔ درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ شہریوں کو 2002 کے گجرات فسادات سے متعلق خبریں، حقائق اور رپورٹس دیکھنے کا حق ہے اور مرکز کے فیصلے نے آئین کے آرٹیکل 19(1)(a) کے تحت شہریوں کے معلومات کے حق کی خلاف ورزی کی ہے۔این رام، پرشانت بھوشن اور مہوا موئترا کی درخواست میں دلیل دی گئی ہے کہ مرکزی حکومت نے مودی پر دستاویزی فلم کو روک کر شہریوں کے جاننے کے حق کی خلاف ورزی کی ہے۔ درخواست میں مرکزی حکومت کو بی بی سی کی دستاویزی فلم کو سنسر کرنے سے روکنے اور ان تمام احکامات کو منسوخ کرنے کی کوشش کی گئی ہے، جو اس تک براہ راست اور بالواسطہ طور پر آن لائن رسائی کو روکتے ہیں۔واضح رہے کہ 21 جنوری کو اطلاعات و نشریات کی وزارت نے مبینہ طور پر آئی ٹی رولز 2021 کے تحت اپنے ہنگامی اختیارات سے یوٹیوب اور ٹوئٹر سے لنک ہٹانے کی ہدایت دی تھی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر