Latest News

دیوبند اور باندہ جیسی جگہوں سے القاعدہ حامی طلبہ کا انتخاب کیاجاتا ہے، سینئر آئی پی ایس افسر کا حکومت کو جمع کرائے گئے تحقیقی مقالے میں دعویٰ۔

نئی دہلی:  وزارت داخلہ (ایم ایچ اے) نے اعتراف کیا ہے کہ بھارت میں نوجوانوں کی بنیاد پرستی ملک کی سلامتی کے لیے ایک بڑا چیلنج بن گئی ہے۔ دریں اثنا ایک سینئر آئی پی ایس افسر نے حکومت کو جمع کرائے گئے ایک تحقیقی مقالے میں دعوی کیا ہے کہ نوجوانوں کا ٹیلنٹ اسپاٹنگ کیا جاتا ہے۔ مدارس میں خاص طور پر دیوبند اور باندہ جیسی جگہوں پر بنیاد پرست القاعدہ کے حامی نظریات کے حامل طلباء کا انتخاب کیا جاتا ہے۔ ریاست آسام کے دھوبری ضلع میں سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کے طور پر تعینات ایک آئی پی ایس افسر اپرنا این نے ایک تحقیقی مقالے میں کہا کہ ٹیلنٹ اسپاٹنگ کی مدت کے دوران وہ ممکنہ افراد کی شناخت کرتے ہیں۔ انہیں دعوت دی جاتی ہے اور محفوظ مواصلات، جعلی سم کارڈ وغیرہ کی تکنیکی معلومات فراہم کرائی جاتی ہے، چونکہ طلباء ملک کے مختلف حصوں سے آتے ہیں، اس لیے وہ ملک میں بنگلہ دیشی دراندازی کے لیے ایک مفید مالیاتی اور لاجسٹک ذریعہ کے طور پر کام کرتے ہیں۔نئی دہلی میں حال ہی میں منعقدہ ڈی جی پیز اور آئی جی پیز کی میٹنگ میں ڈیلنگ ود ریڈیکل آرگنائزیشنز - دی وے فارورڈ کے عنوان سے ایک تحقیقی مقالہ پیش کیا گیا۔ اس میٹنگ میں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ نے بھی شرکت کی۔ اہلکار نے کہا کہ بنیاد پرستی کی حالیہ مثالوں میں القاعدہ سے منسلک ایک کالعدم تنظیم انصار اللہ بنگلہ ٹیم (ABT) کے ماڈیولز، پی ایف آئی اور اس سے منسلک تنظیموں کی سرگرمیاں ملک کے مختلف حصوں میں نظر آتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اے بی ٹی ماڈیول کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ حکومت کے موجودہ نظام کو ختم کرنے کے لیے بنیاد پرست افراد کا ایک گروپ بنانے کا ارادہ تھا۔ انہوں نے کہا کہ اے بی ٹی جیسے گروپس کے ارکان قرآن و حدیث کے مقدس حوالوں کے ذریعے بنیاد پرستی کی اپنی کوششوں کو تقویت دیتے ہیں۔ انہوں نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ آسام میں اے بی ٹی کا رکن ایک مسجد میں امام کے فرائض انجام دے رہا تھا اور اپنا مدرسہ چلاتا تھا۔ اس سے کہا گیا تھا کہ وہ بھارت میں مسلمانوں کو خود مختار بنانے کی فوری ضرورت کو متاثر کرکے انصاروں کی تعداد میں مزید اضافہ کرے۔ اے بی ٹی کے رکن نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو قرآن کے ہر پہلو پر عمل کرنا چاہئے اور ایک سچے مسلمان کی حیثیت سے جہاد کرنا چاہئے۔گرفتار اے بی ٹی رکن کا حوالہ دیتے ہوئے اپرنا نے کہا کہ اے بی ٹی رکن نے کہا کہ عالمگیر مسلم بھائی چارے کے حصے کے طور پر موجودہ نظام حکومت کو اکھاڑ پھینکنے کے لیے سب کو اکٹھا ہونا چاہیے اور اسلامی قانون/شرعی قانون قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جہادی لٹریچر کا ترجمہ مقامی زبانوں میں کیا جاتا ہے اور اسے عوام میں مقبول بنانے کے لیے ماڈیولز میں دیا جاتا ہے۔ انہوں نے دعوی کہا کہ ماڈیولز کو ہاٹ اسپاٹ علاقوں میں الگ الگ طریقے سے ترتیب دیا گیا ہے اور ماڈیول کے سربراہوں کو جہادی لٹریچر کا استعمال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ ممبران کو بنیاد پرست بنانے کا کام دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ یہ اراکین اپنے اپنے مقامات پر واپس جائیں گے اور مساجد یا مدارس میں امام کے طور پر کام کرنا شروع کر دیں گے، وہ بنگلہ دیشی شہریوں کو مقامی لاجسٹک اور دیگر امدادی کاموں کے ساتھ بڑے پیمانے پر مذہبی تقریبات کے انعقاد کے لیے پناہ فراہم کریں گے۔ وہ بعد میں دیگر بنگلہ دیشی کیڈرز کو مساجد/مدارس میں گھسنے میں بھی مدد کریں گے۔ یہ لوگ بنیاد پرستی و سلیپر سیلز کی تشکیل کے مقصد سے ہم خیال مقامی لوگوں کی مدد سے مقامی آبادی میں ضم ہو جاتے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر