Latest News

مسلمان کے گھرمیں جبراً ہنومان کی مورتی رکھنے پر کشیدگی، کھنڈوہ میں دو فرقوں میں پتھرائو، آنسو گیس کے گولے داغے گئے، فورس تعینات، چرچ میں توڑ پھوڑ، آتش زنی، دیواروں پر ’رام ‘لکھ دیا۔

بھوپال: مدھیہ پردیش کے دو مقامات پر فرقہ وارانہ کشیدگی کے واقعات پیش آئے۔ ایک مقام پر کچھ شرپسندوں نے ایک چرچ کو آگ لگا دی۔ یہ واقعہ بی جے پی زیر اقتدار حکومت مدھیہ پردیش میں پیش آیا۔ نرمداپورم ضلع کے چوکی پورہ گاؤں میں ایک عیسائیوں کا چرچ ہے اس گاوں میں زیادہ تر قبائلی آباد ہیں۔ اتوار کی آدھی رات کو کچھ نامعلوم افراد اس چرچ میں کھڑکی کھول کر اندر داخل ہوئے ۔ اندر کی کچھ چیزوں کو آگ لگ گئی۔ کچھ اور چیزیں تباہ ہوگئیں۔ چرچ کی اندرونی دیواروں پر ہندی میں ‘رام’ لکھا ہوا ہے۔ 
پیر کی صبح مقامی لوگوں کو اس واقعہ کا پتہ چلا اور پولیس میں شکایت درج کرائی۔ جس کے نتیجے میں مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے تحقیقات کی جارہی ہیں۔دوسرا واقعہ پیر کو مدھیہ پردیش کے کھنڈوا میں ایک اور متنازعہ واقعہ پیش آیا۔ کچھ لوگ زبردستی ایک مسلمان کے گھر میں گھس گئے۔ اس گھر میں ہنومان کی مورتی رکھی گئی ہے۔ جس سے دونوں گروپوں میں تصادم ہوگیا۔ پولیس نے وہاں پہنچ کر لاٹھی چارج کرکے ہجوم کو منتشر کردیا۔سرکاری اطلاعات کے بموجب واقعہ اتوار کے دن کھنڈوا کے منشی چوک علاقہ کے قریب ایک رہائشی کالونی میں پیش آیا۔ کھنڈوا ریاستی دارالحکومت بھوپال سے تقریباً 300 کیلومیٹر دور واقع ہے۔پولیس نے پیر کے دن کہا کہ صورتِ حال قابو میں ہے تاہم علاقہ میں بھاری فورس تعینات کردی گئی ہے اور قریبی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ سنگباری میں کم ازکم 4 پولیس والے بشمول چیف سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور ایس ایچ او زخمی بتائے گئے ہیں۔ 5 مبینہ خاطیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ مزید کی شناخت جاری ہے۔ایک سینئر پولیس عہدیدار نے پیر کے دن آئی اے این ایس کو بتایا کہ اتوار کی رات ساڑھے آٹھ بجے کے آس پاس لوگوں کا ایک گروپ ایک مکان میں گھس پڑا۔ اس نے مکان میں ہنومان کی مورتی استھاپت کردی اور منتر پڑھے۔ اس کے نتیجہ میں دونوں فرقوں کے لوگ مکان کے باہر جمع ہوگئے۔دونوں گروپس نے ایک دوسرے پر پتھر پھینکے لیکن پولیس فوری حرکت میں آئی اور اس نے بھیڑ کو منتشر کردیا۔ پولیس کے بموجب جس مکان میں یہ واقعہ پیش آیا وہ گنیش جادھو نامی شخص کا مکان تھا جسے اس نے حال میں ایک مسلمان شیخ اصغر کو فروخت کردیا تھا۔احتجاجیوں نے صورتِ حال پر قابو پانے پہنچی پولیس پر حملہ کیا۔ پولیس کو انہیں منتشر کرنے آنسو گیس شل برسانے پڑے۔ پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آئی پی سی (تعزیراتِ ہند) کی مختلف دفعات کے تحت 3 کیسس درج کرلئے گئے اور تاحال 5 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔پورے واقعہ کا کلیدی ملزم ایک خودساختہ ہندو قائد روی اوہاڑ ہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ برس 10 اپریل 2022 کو کھنڈوا کے سرحدی ضلع کھرگون میں فرقہ وارانہ جھڑپ ہوئی تھی۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر