Latest News

راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت اور اکھلیش یادو۔ اتواریہ:شکیل رشید۔

سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش سنگھ یادو کو ، راہل گاندھی کی پارلیمنٹ کی رکنیت چھِن جانے کا افسوس ہے۔ اور افسوس ہونا بھی چاہیے، کیونکہ ایک جمہوری ملک میں بی جے پی کی مرکزی حکومت نے ، یا یہ کہہ لیں کہ مودی سرکار نے ، جس غیر جمہوری اندازمیں اپوزیشن کو بے دست و پا کرنا شرو ع کیا ہے ، اس پر اکھلیش یادو جیسے جمہوریت پسند سیاست داں افسوس نہیں کریں گے ، تو کیا کوئی بی جے پی کا لیڈر افسوس کرے گا ! دو دنوں میں وہ کئی بار بول چکے ہیں کہ حکومتی اداروں پر دباؤ ڈال کر اپوزیشن کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ جمعہ کے روزانہوں نے راہل گاندھی کی رکنیت ختم کرنے کی مذمت کی تھی اور کہا تھا کہ بی جے پی کے نہ جانے کتنے لیڈر ہیں جنہوں نے ایسے بیانات دے رکھے ہیں کہ اُن کی رکنیت جا سکتی ہے ۔ بات سچ ہے ، لیکن اکھلیش یادو سے ، اور ان ہی کی طرح اُن دوسرے سیکولر کہے جانے والے سیاست دانوں سے ، سوال ہے کہ یہ آپ لوگ اس وقت کیوں جاگتے ہیں جب چڑیاں کھیت چگ چکی ہوتی ہیں ؟ اتر پردیش میں یوگی کی سرکار یہ کام ، جو اب مرکزی سرکار کر رہی ہے ، پہلے ہی سے کرتی آ رہی ہے ۔اکھلیش جی !  آج آپ راہل گاندھی کے نام کے ساتھ اعظم خان کا نام لے رہے ہیں ، لیکن اُس وقت جب اعظم خان ستائے جا رہے تھے ، جب اُن کی پارلیمینٹ کی رکنیت چھینی جا رہی تھی ، جب اُن کے بیٹے عبداللہ اعظم کی اسمبلی کی رکنیت چھینی جا رہی تھی ،تب کیوں آپ اس قدر سرگرم نہیں ہوئے تھے ؟ اعظم خان کوئی معمولی لیڈر نہیں ہیں ، سماج وادی پارٹی کو بنانے میں ان کا ایک اہم کردار رہا ہے ،لیکن وہ ایک طویل عرصہ تک کے لیے جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈھکیل دیے جاتے ہیں ، اور سماج وادی پارٹی اور اکھلیش جی آپ خاموش رہتے ہیں ! اگر اس وقت ریاست گیر اور ملک گیر مہم چلائی جاتی ، بی جے پی اور یوگی کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالی جاتیں ، تو حالات اس قدر خراب نہ ہوتے جس قدر کہ آج خراب ہیں ۔ کیا یوگی پر فسادات کے مقدمات کے باوجود آپ کی حکومت نے انہیں نہیںبخشا ، کیا مظفر نگرفسادات کے زعفرانی فسادی آپ کی حکومت میں آزاد نہیں رہے ؟ سچ تو یہ ہے کہ کیا آپ اور کیا کانگریس ، کسی نے بھی ،جب فرقہ پرستوں کے خلاف کچھ کرنے کا موقعہ تھا ، کچھ نہیں کیا ۔ اور اس لیے نہیں کیا کہ کہیں آپ کو ’ مسلمانوں کا ہمدرد ‘ نہ سمجھ لیا جائے ۔ آپ سب ’ نرم ہندوتو ‘ کا مظاہرہ تو کرتے رہے لیکن مسلمانوں کے ساتھ کبھی کھڑے نظر نہیں آئے ۔ راہل بھی ، یہی کرتے رہے ۔ افسوس یہ ہے کہ بی جے پی اور زعفرانی ٹولے کو مضبوط اور طاقتور کرنے کا کام ان سیاست دانوں نے کیا ہے ،جو اپنے سیکولر ہونے کا دعویٰ اس طرح سے کرتے پھرتے ہیں ،جیسے کہ سارا سیکولرزم ان پر ہی آ کر ختم ہو گیا ہے ۔ پھر چاہے وہ ممتا بنرجی ہوں یا کہ مایا وتی یا وہ سارے سیاست داں جو این ڈای اے کا حصہ رہے ہیں ،اور بی جے پی کو مضبوط کرنے کا سبب بنے ہیں ۔ خیر جو گزر گئی اسے بھول جانا چاہیے ، پھر سے ابتدا کرنی چاہیے ، اور ابتدا کرنے کے لیے راہل گاندھی کی رکنیت کا چھین لیا جانا ، ایک بہترین موقع ہے ۔ ہم جانتے ہیں کہ بی جے پی کبھیکسی کابھلا نہیں کر سکتی ۔ وہ کسی کا بھلا کرنے کی  سوچ تک نہیں سکتی ہے ۔ لہٰذا یہ ضروری ہے کہ راہل معاملہ میں سارا اپوزیشن ایک پلیٹ فارم پر آئے ، اور ایک ایسی تحریک شروع کرے جو واقعی ’ جمہوریت کی بقا ‘ کے لیے ہو ۔اکھلیش جی ! آپ بھی ، اس لیے کہ آج آپ ممتا کے ساتھ کھڑے نظر آ رہے ہیں ، اور اپنی کھچڑی الگ پکا رہے ہیں ۔ ایک بات مزید : مسلمان خوب جانتا ہے کہ اس کا بھلا کون چاہتا ہے اور بُرا کون ، اس لیے خود کو سیکولر کہلانے والے سیاست داں یہ سمجھنے کی بھول نہ کرے کہ وہ ہمیشہ مسلمانوں کو الّو بنا کر ان کے ووٹ لیتے رہیں گے ۔ مسلمان یہ بھی کر سکتے ہیں کہ ووٹ ہی نہ دیں ۔ اگر ایسا ہوا تو مسلمان اپنا نقصان جھیل لیں گے مگر یہ سیکولر کہلانے والے سیاست داں کہیں کے نہ رہیں گے ۔مودی حکومت ان کا کیا حشر کرے گی یہ خوب جانتے ہیں ۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر