Latest News

مولانا امین الحق عبداللہ قاسمی کی زیرنگرانی حق ایجوکیشن اینڈ ریسرچ فاؤنڈیشن کانپور کا سالانہ جلسہ منعقد، فارغین کو اسناد تقسیم۔

کانپور: فضلائے مدارس کو انگریزی ادب وزبان اور جدید تعلیم سے آراستہ کرنے والے ادارے حق ایجوکیشن اینڈریسرچ فاؤنڈیش کا دسواں جلسہ تقسیم اسناد و انعامات جمعیۃ بلڈنگ رجبی روڈ میں ادارہ کے چیئرمین مفتی عبد الرشید قاسمی کی صدارت و نائب چیئرمین مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کی نگرانی میں منعقد ہوا۔ جس میں ادارہ سے دسویں بیچ کے13فارغین کواسناد اور انعامات تقسیم کئے گئے۔ 
جلسہ میں علمائے کرام نے قیمتی اور مفید باتوں سے لوگوں کو فیضیاب کیا۔سالانہ جلسہ کے مہمان خصوصی پیر طریقت حضرت مولانا سید محمد طلحہ قاسمی نقشبندی نے کہاکہ دعوت انسانوں کی بڑی ضرورت ہے، جس وقت حضورؐ دنیا میں تشریف لائے اُس دور میں عربی زبان کو عالمی پیمانے پر وہی مقام حاصل تھاجو آج انگریزی زبان کو حاصل ہے۔ جب آہستہ آہستہ عربی زبان کا وہ غلبہ ختم ہوا تو ضرورت پڑی ایک اور عالمی زبان کی اور یہ کام اللہ نے انگریزی زبان سے لیا۔ اس کے بعد ایک داعی قوم کی زبان ہو گئی اور ایک مدعو قوم کی زبان ہو گئی۔دعوت کی زبان کا سیکھنا بھی ضروری ہو گیا کہ ہمیں یہ بھی معلوم ہونا چاہئے کہ ہم کیا بات پہنچا رہے ہیں؟جس پیغمبر ؐ کی بات پہنچا رہے ہیں اس پیغمبر نے کیا کہا ہے؟الحمد اللہ وہ زبان یعنی عربی محفوظ ہے اور قیامت تک محفوظ رہے گی، ساتھ ہی جن لوگوں تک دین کی بات پہنچا رہے ان کی زبان کیاہے، ہمارے لئے اس کا علم بھی ہونا ضروری ہے۔علماء انبیاء کے وارث ہیں، پیغمبر وں کی وراثت مال و دولت نہیں بلکہ علم ہوتا ہے، اس لئے علماء کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ دین کے نام پر جو علم اللہ نے انہیں دیا ہے اس علم کی روشنی وہ دنیا تک پہنچائیں، جن لوگوں تک وہ روشنی پہنچانا ہے ان کی زبان کا علم حاصل کرنا بھی ضروری ہے۔ مولانا نے اللہ کی حکمت بالغہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ دار العلوم دیوبند ایک دینی ادارے کا نام ہے، اس ادارے سے اللہ نے نشاۃثانیہ کاکام لیاہے، دین کے ہر تقاضے کو پورا کرنے کی فکر سب سے پہلے اللہ تعالیٰ دار العلوم کے ذمہ داران اور وہاں کے منتظمین کے دل میں ڈالتے ہیں۔ مدعو قوم کی زبان سیکھنے جیسی بڑی دینی ضرورت کی فکر بھی اللہ نے اپنے جس بندے کے دل میں ڈالا وہ بھی دار العلوم دیوبند کا ایک فاضل اور وہاں کی شوریٰ کا ایک ذمہ دار فرد ہے جسے ہم مولانا بدر الدین اجمل کے نام سے جانتے ہیں۔ انہوں نے مرکز المعارف کے نام سے علماء کو انگریزی سکھانے کیلئے ادارہ شروع کیاپھر بعد میں دار العلوم دیوبند میں بھی ایک شعبہ قائم ہوا۔ آج پورے ہندوستان ہی نہیں بلکہ پورے بر صغیر میں صرف دیوبندیوں کے یہاں ہی نہیں بلکہ نہ معلوم کہاں کہاں اس طرح کے شعبے قائم ہو چکے ہیں، انہیں میں سے ایک آپ کا ایک یہ ادارہ حق ایجوکیشن اینڈریسرچ فاؤنڈیشن بھی ہے۔ جس کو قائم کرنے کی توفیق اللہ نے حضرت مولانا محمد متین الحق اسامہ قاسمیؒ کو عطا فرمائی۔ آخر میں مولانا نے عوام کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ اللہ کی طرف سے کام تقسیم ہوتے ہیں، ہر کام ہر کوئی نہیں کر سکتا، علماء الحمد للہ اپنا کام کر رہے ہیں، جس طرح اس بات کی ضرورت ہے کہ علماء اپنی محنتیں اور بڑھائیں اسی طرح اس کی بھی ضرورت ہے کہ معاونین بھی اپنے تعاون کا ہاتھ اور بڑھائیں۔
ادارہ کے چیئرمین مفتی عبد الرشید قاسمی نے علماء کی ذمہ داریوں پر بات کرتے ہوئے کہا کہ علماء اجتہادکے ذریعہ جدید مسائل کا شرعی حل تلاش کرتے ہوئے تبلیغ کاکام کریں اور مجادلہ کے ذریعہ مناظرہ کے دوران اچھے طور پر اعتراضات کا جواب دیں۔انہوں نے تجدید پر بات کرتے ہوئے کہا کہ نئے فتنے قادیانیت،پرویزیت جیسے سے امت کو نکالنے کی محنت کریں۔انہوں نے کہا کہ آج کے دور میں میدانی عمل سے زیادہ فکری اعتبار سے دین اسلام کی شبیہ خراب کرنے اور ذہنی پرانگندہ کرنے کوششیں کی جا رہی ہیں،اسلاموفوبیا پھیلایا جا رہا ہے۔ نبی کریم ﷺ مخالف گروہ کی سرگرمیوں کی بھی خبر رکھتے تھے، ہم علماء کو بھی چاہئے کہ ہم دین اسلام اور مسلمانوں کے تعلق سے ہونے والی سرگرمیوں خواہ وہ موافق ہوں یا مخالف، اس کی خبر رکھیں اور اسی اعتبار سے مستقبل کے منصوبہ اورلائحہ عمل تیار کریں۔
جلسہ میں حق ایجوکیشن کے تحت چلنے والے شعبہ حفظ کے طلباء نے قرآن پاک کی تلاوت سے قلوب کو سکون بخشا۔ جلسہ کے دوران مہمان خصوصی مولانا سید محمد طلحہ قاسمی، ادارہ کے چیئرمین مفتی عبد الرشید قاسمی اور نائب چیئرمین مولانا امین الحق عبد اللہ قاسمی کے ہاتھوں ادارہ میں نمایاں کارکردگی حاصل کرنے والے طلباء کو شیلڈ اور سرٹیفکیٹ دے کر اعزاز سے نوازا گیا۔ جلسہ کا آغاز محمد ارسل نے تلاوت قرآن پاک سے کیا۔ مولانا مامون رشید نے نعت و منقبت کا نذرانہ عقیدت پیش کیا۔ مولانا نعیم الدین نے انگریزی اور مولانا محمد قسیم نے ہندی زبان میں اپنی تقریر پیش کی۔ ادارہ کے استاذ مولانا جاوید علی قاسمی نے مدرسہ کی مختصر کارکردگی رپورٹ اور مستقبل کے عزائم سے واقف کرایا۔ دو سالہ کورس کے آخری سیشن کے بعد منعقد ہونے والے امتحانات میں اول پوزیشن لکھیم پور کے مولانا نعیم اختر، دوسری پوزیشن کانپور کے مولانا محمدسلمان اور تیسری پوزیشن اعظم گڑھ کے مولانا محمد اسجد نے حاصل کیا۔ مولانا نعیم اختر نے نظامت کے فرائض انجام دئے۔ مولانا محمد انس نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ 

سمیر چودھری۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر