Latest News

قیدی کو مارنے اور جیلر کو دھمکی دینے کے معاملے میں مختار انصاری بری۔

لکھنو:  لکھنؤ جیل میں قید مختار انصاری اور اس کے حواریوں کے ساتھ قیدی کو مارنے کے ساتھ ساتھ جیلر اور سب جیلر کو دھمکیاں دینے کے 23 سال پرانے معاملے میں ایم پی ایم ایل اے کورٹ کے اسپیشل اے سی جے ایم امبریش کمار سریواستو نے ملزم مختار انصاری، لال جی یادو، کلو پنڈت، یوسف چشتی اور عالم کو ثبوت کی کمی کی وجہ سے بری کر دیا ہے۔ عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ استغاثہ الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس معاملے میں ملزم لال جی یادو، کلو پنڈت، یوسف چشتی اور عالم کے خلاف 17 اگست 2021 کو الزامات عائد کیے گئے تھے جبکہ مختار انصاری کے خلاف 28 مارچ 2022 کو الزامات عائد کیے گئے تھے۔ریکارڈ کے مطابق کیس کی رپورٹ جیلر ایس این دویدی اور ڈپٹی جیلر بیجناتھ رام نے یکم اپریل 2000 کو عالم باغ پولیس اسٹیشن میں درج کرائی تھی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ 29 مارچ 2000 کو شام 6 بجے کے قریب قیدی پیشی سے واپس آنے کے بعد جیل جارہے تھے۔ اسی وقت سابق ایم ایل اے مختار انصاری اپنے ساتھیوں یوسف چشتی، عالم، کلو پنڈت، پربھو جندر سنگھ اور لال جی یادو کے ساتھ بیرک میں گئے جہاں بندی چند کو قید کیا گیا تھا اور سبھی نے بندی چند کو بری طرح پیٹنا شروع کردیا۔الزام لگایا گیا کہ جب جیلر اور ڈپٹی جیلر نے انہیں بچانے کی کوشش کی تو ملزمان نے جیل کے اہلکاروں اور قیدی گارڈ سوامی دیال اوستھی پر حملہ کر دیا۔ یہ بھی الزام لگایا گیا کہ آلارم بجنے پر ملزمان پتھراؤ کرتے ہوئے اپنی متعلقہ بیرک میں گئے اور جیل کے دو اہلکاروں کو دھمکی دی کہ انہیں اور ان کے اہل خانہ کو قتل کر دیا جائے گا۔ رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ 30 اور 31 مارچ 2000 سے مختار انصاری اور ان کے ساتھیوں کی جانب سے مسلسل جان سے مارنے کی دھمکیاں مل رہی تھیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر