Latest News

تین ماہ کے اندر سیکشن ۳ اور ۴ کے تحت، مرکزی حکومت حج کمیٹی آف انڈیاکی تشکیل کرے:سپریم کورٹ۔

نئی دہلی: عدالت عظمیٰ نے آج حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی مفاد عامہ کی عرضی پہ فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ تین مہینہ کے اندر سیکشن 3 اور 4 کے تحت مرکزی حکومت حج کمیٹی آف انڈیاکی تشکیل کرے۔ یہ فیصلہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر ٹوڑ جسٹس بمادی گھنٹم جسٹس نرسمہا جسٹس جی بی پارڈی والا کی چاررکنی بنچ نے کیا۔واضح رہے کہ جون 2020 سے حج کمیٹی آف انڈیا نہیں وجود میں نہیں تھی اکتوبر 2021 میں مسٹر اعظمی نے یہ عرضی داخل کی تھی اور اس کی یہ دسویں مرتبہ سماعت ہوئی ہے 9 سماعت جسٹس عبدالنظیر کی سربراہی والی بینچ نے کیاتھا اور یہ سماعت آج چیف جسٹس کی سربراہی میں ہوئی جس میں بحث کرتے ہوئے مسٹر اعظمی کے وکیل سنجے آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمان نے بحث کرتے ہوئے عدالت سے کہا کہ تین سال حج کمیٹی آف انڈیا نہیں ہے جس سے حاجیوں کو سخت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتاہے مرکزی حکومت ملک کے عازمین حج کے من مانے فیصلے تھوپ رہی ہے حج2023 کی شروعات ہوچکی ہے عدالت اس میں سخت سے سخت مرکزی حکومت کو ہدایات جاری کرنے کی اپیل کی مرکزی حکومت کی طرف سے کے ٹنراجن ایڈوکیٹ نے حصہ لیا فریقین کی بحث سننے کے بعد عدالت عظمیٰ نے مرکزی حکومت کو تین ماہ کے اندر سیکشن 3 اور 4 کے تحت کمیٹی بنانے کےلیے فیصلہ سنادیا اسی کے ساتھ ہی اس مفاد عامہ کی عرضی کا معاملہ فی الحال ختم کردیا۔مسٹر اعظمی نے اس فیصلہ پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہمارے رفقا جو ہمارے ساتھ کسی نہ کسی طرح شریک رہے یہ ان کی کامیابی ہے اورساتھ ہی ساتھ ہمارے وکلا قابل مبارک باد ہیں جنھوں نے دس مرتبہ اس معاملہ کی سماعت کروائی اور کم سے کم 8 بار نمبر نہ آنے کی وجہ سے سماعت نہیں ہوئی بہرکیف دو برس میں ہمیں انصاف اورحق کی فتح ہوئی ہے ہم امید کرتے ہیں کہ مرکزی حکومت کے ذمہ دارمحترمہ وزیر اسمرتی ایرانی صاحبہ اور ذمہ دار افسران عدالت عظمیٰ کے فیصلہ کا احترام کرتے ہوئے حج ایکٹ 2002 کے تحت پوری شفافیت کے ساتھ حج کمیٹی ا ٓف انڈیا کی تشکیل کریں گے۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر