نئی دہلی :سپریم کورٹ نے بلقیس بانو کیس میں عمر قید کے 11 مجرموں کی قبل از وقت رہائی کے سلسلے میں مرکزی اور گجرات حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ 2002 کے گجرات فسادات کے دوران جنسی زیادتی کرنے والے بلقیس کے 11 مجرموں کو گزشتہ سال 15 اگست کو رہا کیا گیا تھا۔ عمر قید کی سزا پانے والے مجرموں کی جلد رہائی کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ جسٹس کے ایم جوزف اور جسٹس بی وی ناگرتنا کی ڈویژن بنچ نے اس معاملے میں مداخلت کی۔ سپریم کورٹ نے اس جرم کو 'خوفناک قرار دیا۔ سپریم کورٹ نے مرکزی وزارت داخلہ سے کہا ہے کہ وہ مجرموں کی رہائی کی اجازت سے متعلق فائل تیار کریں۔ سپریم کورٹ اس معاملے کی تفصیل سے 18 اپریل کو سماعت کرے گی۔اس سے پہلے کیس کے ایک مجرم شیلیش چمن لال بھٹ نے ہفتہ کو داہود کے بی جے پی رکن پارلیمان جسونت سنگھ بھبھور اور رکن اسمبلی شیلیش بھبھور کے ساتھ اسٹیج شیئر کیا۔ یہ ایک سرکاری پروگرام تھا۔ بلقیس بانو کیس کے مجرم شیلیش چمن لال بھٹ کو حکومت کی ہر گھر جل یوجنا سے متعلق اس پروگرام میں بی جے پی ایم پی اور ایم ایل اے کے ساتھ بیٹھے دیکھا گیا۔ یہ پروگرام 25 مارچ کو داہود ضلع کے کرماڈی گاؤں میں منعقد ہوا۔ سپریم کورٹ 27 مارچ کو 2002 کے گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو اجتماعی عصمت دری کیس کے 11 قصورواروں کی سزا کی معافی کو چیلنج کرنے والی عرضیوں کی سماعت ہوئی۔ جسٹس کے ایم جوزف اور بی وی ناگرتنا کی بنچ کئی سیاسی اور شہری حقوق کے کارکنوں کی طرف سے دائر درخواستوں اور بلقیس بانو کی طرف سے دائر ایک رٹ پٹیشن کی سماعت کی۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے 22 مارچ کو معاملے کی فوری فہرست بنانے کی ہدایت دی تھی اور درخواستوں کی سماعت کے لیے ایک نئی بنچ تشکیل دینے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ 4 جنوری کو یہ معاملہ جسٹس اجے رستوگی اور جسٹس بیلا ایم ترویدی کی بنچ کے سامنے آیا، لیکن جسٹس ترویدی نے بغیر کوئی وجہ بتائے خود کو کیس کی سماعت سے الگ کر لیا۔ تمام 11 قصورواروں کو گجرات حکومت نے معافی دی تھی اور انہیں گزشتہ سال 15 اگست کو رہا کیا گیا تھا۔
0 Comments