نئی دہلی: اکثریتی فرقہ کے رام نومی تیوہار پر مہاراشٹر کے جلگائوں میں ڈی جے بجانے کو لے کر کشیدگی کے بعد بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب اورنگ آباد میں فرقہ وارانہ تصادم کی اطلاع ہے وہیں گجرات کے ودودرہ شہر میں شوبھا یاترا کے دوران دو مختلف جگہوں پر پتھرائو کی خبریں موصول ہوئی ہیں۔ ادھر مغربی بنگال کے ہائوڑہ میں بھی کچھ شرپسندوں کے ذریعہ پتھرائو اور آتشزنی کی واردات رونما ہوئی ہے۔ گجرات میں وشو ہندو پریشد کے شرپسندوں  نے مسلمانوں کو ۲۰۰۲ بنانے کی دھمکی دی، ایک مسلم نوجوان افطار کےلیے گھر جارہا تھا وشو ہندو پریشد کے لوگوں نے اس کو پکڑ کر مارا پیٹا، پولس نے اس کی جان بچائی۔ 
ودودرہ میں شوبھا یاترا کے دوران ہندو تو کی بھیڑ نے مسجد پر پتھرائو کردیا جس کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے ، یہا ںبھی مسلمانوں کے خلاف نعرے بازی کی گئی۔تفصیلی خبر کے مطابق وڈودرا شہر میں رام نومی تہوار کے موقع پر فتح پورہ علاقے میں جلوس کے دوران ہنگامہ و پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا جس کے بعد علاقہ میں سیکوریٹی کو سخت کردیا گیا اور پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا۔ پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے گولے داغے۔ اس واقعہ کے بعد وڈودرا پولیس کے ساتھ ساتھ کھیڑا اور آنند اضلاع کی پولیس کو بھی بلایا گیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس پتھراؤ میں تین سے چار افراد شدید زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ وڈودرا سٹی پولیس کمشنر شمشیر سنگھ بھی صورتحال پر قابو پانے کے لیے موقع پر پہنچ گئے۔اس پتھراؤ کے حوالے سے پولیس نے مختلف علاقوں میں جنگی بنیادوں پر گشت شروع کر دیا ہے۔ فتح پورہ علاقہ کے واقعہ کے بعد کمبھرواڑہ علاقہ میں پتھراؤ کا واقعہ پیش آیا۔ رام نومی جلوس کے دوران کل تین بار پتھراؤ ہو چکا ہے۔ گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔ جس کے بعد پولیس کو لاٹھی چارج بھی کرنا پڑا۔ وڈودرا کے علاوہ بھروچ اور کھیڑا سے بھی خصوصی پولیس فورس کو بلایا گیا ہے۔ یاقوت پورہ علاقہ میں ماحول کشیدہ ہوگیا ہے۔ ایس او جی، پی سی بی، ڈی سی بی اور ایس آر پی کی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں ہیں۔ اس وقت پولیس نے سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے ہیں، ۱۰۸ کی دو ایمبولینسز کو بھی موقع پر اسٹینڈ بائی رکھا گیا ہے۔وڈودرا سٹی پولیس کے سینیئر افسران سیکورٹی کے پیش نظر فتح پورہ علاقے میں گشت کر رہے ہیں۔ فی الحال صورتحال قابو میں بتائی جارہی ہے۔  اطلاعات کے مطابق اورنگ آباد میں بائیک پر سوار ہندو نوجوانوں نے پرانے شہر کے مسلم اکثریتی علاقے کراڈپورا علاقے میں اشتعال انگیز نعرے بازی کی جس کے بعد مقامی لوگوں سے ٹکرائو ہوگیا، حالات پرتشدد ہوگئے جس کے بعد پتھرائو اور گاڑیوں میں آگ لگا دی گئی۔ ادھر بہار کے مسلم اکثریتی ضلع کشن گنج میں بجرنگ دل نے ریلی نکالی اور مسلمانوں کے خلاف نازیبا تبصرے اور اشتعال انگیز نعرے لگائے گئے۔لکھی سرائے میں بھی شوبھا یاترا کے دوران، بجرنگیوں نے تلواریں لہرا کر اشتعال انگیز نعرے لگائے ” جن کو پاکستان پسند ہے وہ پاکستان چلے جائیں ہم انہیں مفت ٹکٹ دیں گے“۔  وہیں مدھیہ پردیش کے کھنڈوہ میں ایک مسلم نوجوان کو اس کا نام او رمذہب پوچھا گیا جس اس نے اپنا نام اور مذہب بتایا تو لوگوں نے چاقو سے وار کرکے شدید زخمی کردیا، نوجوان کو سنگین زخمی حالت میں اسپتال میں داخل کرایاگیا ہے۔جھارکھنڈ کے ہزاری باغ میں بھی منظور خان کو بھیڑ نے روک کر نام پوچھا اور مسلم نام سنتے ہی اس کی پٹائی کردی، وکی اور اس کے ساتھیوں نے منظور خان کو پیٹ پیٹ کر ادھ مرا کردیا ہاتھ بھی توڑ دئیے۔ وہیں دہلی کے جہانگیرپوری علاقے میں دہلی پولیس کی جانب سے رام نومی کا جلوس نکلانے کی اجازت نہیں دیئے جانے کے باوجود ہندو برادری نے جمعرات کے روز جلوس نکالا۔ جس میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی۔ دریں اثنا، کسی بھی صورت حال سے نمٹنے اور امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے دہلی پولیس کے اہلکاروں کو بڑی تعداد میں تعیناتی کی گئی گزشتہ سال اس علاقہ میں رام نومی کے جلوس کے دوران تشدد برپا ہو گیا تھا، لہذا پولیس نے اس مرتبہ حفاظت کے پختہ انتظامات کیے تھے۔ قبل ازیں، دہلی پولیس نے پیر کے روز ’شری رام بھگوان مورتی جلوس‘ نکالنے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اسی کے ساتھ اس علاقے کے ایک پارک میں رمضان کے دوران نماز ادا کرنے کی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا۔ ادھر مہاراشٹر کے اورنگ آباد کے کیراڈ پورہکمپلیکس میں واقع رام مندر کے قریب بدھ کی آدھی رات کو دو گروپوں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی تھی۔ دونوں طرف سے پتھراو  اور آتش زنی بھی کی گئی۔ شرپسندوں نے پولیس کی گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی اور دو گاڑیوں کو آگ لگا دی۔ پولیس کو بھیڑ پر قابو پانے کے لیے فائرنگ کرنا پڑی۔ واقعے میں چھ افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں قریبی اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ پولیس کی بھاری نفری کے ساتھ افسران موقع پر پہنچ گئے اور حالات کو قابو میں کیا۔ نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ دیویندر فڈنویس نے سبھی سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب اپوزیشن پورے واقعے کو اسپانسرڈ قرار دے رہی ہے۔پولیس کے مطابق مہاراشٹر کے اورنگ آباد شہر کا نام بدل کر چھترپتی سمبھاجی نگر کرنے کے بعد یہاں کشیدگی کی صورتحال پیدا ہوگئی۔ کیراڈ پورہ میں واقع رام مندر کے پاس جمعرات کو رام نومی کی تیاریاں ہو رہی تھیں۔دریں اثنا ایم آئی ایم کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل نے رام مندر کا دورہ کیا اور وہاں موجود ملازمین اور ذمہ داروں سے ملاقات کی۔اس دوران انہوں نے ویڈیو پیغام جاری کر کے لوگوں سے امن کی اپیل کی اور انہوں نے کہا کہ مندر بالکل محفوظ ہے اس کو کچھ نہیں ہوا ہے۔یہاں کے تمام ملازمین اور ذمہ دار میرے ساتھ ہیں۔انہوں نے ہندووں اور مسلمانوں دونوں فرقوں سے کسی بھی افواہ پر توجہ نہ دینے اور شہر میں امن و امان بر قرار رکھنے کی اپیل کی۔ ایم پی امتیاز جلیل کے علاوہ شیو سینا کے ایم ایل اے سنجے شرسات اور وزیر اتل ساوے نے شہریوں سے امن کی اپیل کی ہے ۔دریں اثناء مدھیہ پردیش کے کھرگون کے کچھ علاقوں میں ’’جئے ہندو راشٹر‘‘کے الفاظ کے ساتھ بھگوا بینرز نمودار ہونے کے بعد کشیدگی بڑھ گئی۔ مسلم کمیونٹی کی جانب سے بینرز کو ’غیر آئینی‘ اور ’اشتعال انگیز‘ قرار دیا جا رہا ہے۔ یہ چار جگہوں پر لگے ہیں – دو تالاب چوک اور دو صرافہ بازار میں۔تالاب چوک گزشتہ سال کے تشدد میں سب سے زیادہ متاثر ہوا تھا، جس میں ایک مسلمان شخص مارا گیا تھا۔ تشدد کے بعد پورے شہر میں کرفیو نافذ کرنے کے بعد انتظامیہ کی جانب سے مسلمانوں کے تمام مکانات اور دکانیں مسمار کر دی گئیں۔مکتوب میڈیا سے ایم ایل اے کھرگون نےکہا کہ پچھلے سال کے فسادات دوبارہ نہیں ہونے چاہئیں، اس کے لیے میں کھرگون کے سپرنٹنڈنٹ اور کلکٹر سے بات کی ہے اور میں ہر چیز کے سلسلے میں انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہوں۔ میں صرف اتنا کہنا چاہتا ہوں کہ پچھلے سال کے واقعات کو نہیں دہرایا جانا چاہیے، چاہے کچھ بھی ہو، جلوس اور تقریبات پرامن طریقے سے ہوں گی،” روی جوشی نے مکتوب کو بتایاکہ ب ان کا قصبے میں لگائے گئے بینرز پر کوئی تبصرہ نہیں ہے، لیکن انہوں نے یقین دلایا کہ انہوں نے اس سال کی رام نومی کی تقریبات کے بارے میں کھرگون انتظامیہ کو پہلے ہی مطلع کر دیا ہے۔