Latest News

نیک عمل اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ ہوتاہے، رمضان کی ٹریننگ کا عملی اثر گیارہ ماہ بھی رہنا چاہئے: حافظ قاضی دانش۔

دیوبند: سمیر چودھری۔
رمضان المبارک کے مہینہ میں ہر طرف سے اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کی بارش ہوتی ہے، روزدار بھی مغفرت الٰہی اور عبادات و سنن و نوافل توبہ استغفار اور تلاوت کلام پاک میں مشغول رہتے ہیں لیکن عیدکا چاند نظر آتے ہی مسلم معاشرے سے بھی روحانیت اچانک غائب ہو جاتی ہے، مساجد میں نمازی کم ہوجاتے ہیں ،تلاوتوں کا اہتمام کم ہونے لگتاہے، پورے مہینہ اپنے نفس کو قابو میں رکھنے والے دوبارہ لغویات ،گناہوں اور دنیاوی عیش و عشرت میں مبتلا ہوجاتے ہیںگویا ایک ماہ کی ٹریننگ پلک جھپکتے ہی بے اثر ہوجاتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار حافظ قاضی محمد دانش الٰہی نے کیا۔انہوں نے کہاکہ مسلمانوں کویہ ذہن نشیں رکھناچاہئے کہ رمضان المبارک کا مہینہ دینی اور مذہبی اور تقویٰ کی ٹریننگ کا مہینہ ہے ،اس ٹریننگ کے دوران ایک روزہ دار بہت کچھ سیکھتاہے، اللہ کے احکامات پر عمل کرنا،مکروہ اور حرام چیزوں سے بچنا ،صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا،اللہ کی راہ میں خرچ کرنا اور سب سے بڑھ کر اپنی نفسیانی خواہشات پر کنٹرول کرنے کی ٹریننگ لینا شامل ہے۔قاضی دانش نے کہاکہ دنیا کے سبھی دانشمندوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ٹریننگ کے بعد ہی ٹریننگ کا اثر شروع ہوتاہے اور اگر معاملہ اسکے برعکس ہوتو دنیا کے نظر میں ایسے لوگ ناکام کہلاتے ہیں، لیکن عجیب بات ہے کہ رمضان المبارک کی ایک ماہ کی ٹریننگ لینے کے بعد بھی زیاتر لوگ عملی طورپر صفر نظر آتے ہیں ،کیونکہ اچانک مساجد خالی ہوجانا اور لوگوں کادوبارہ لہو لعب اور گناہوں کے کاموں میں مبتلا ہوکر زندگی گزارناافسوسناک ہے، انہوں نے کہاکہ مذکورہ ٹریننگ کا کم از کم اتنا اثر ضرور رہنا چاہنے کہ ہر شخص پانچوں وقت کی نمازوںکا پابند رہے اور باقی اللہ کے فضل و کرم سے جتنا بھی ممکن ہو اتنی عبادات کرنی چاہئے، اپنے معمولات کے ذریعہ جو رضائے الٰہی ہم رمضان میں حاصل کرتے ہیں بقیہ گیارہ مہینوںمیں بھی انہیں عبادات اور معمولات کا سلسلہ جاری رہنا چاہئے۔ قاضی دانش نے کہاکہ ہر مومن بندہ کو نیک اعمال پر توجہ دینی چاہئے، کیونکہ نیک عمل اگر تھوڑا بھی ہوگا وہ اللہ کا پسندیدہ ہوتاہے، اللہ تعالیٰ ماہِ مبارک اور اس کے بعد بھی ہمیں اپنی اطاعت پر ثابت قدم فرمائے۔آمین۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر