Latest News

رام نومی کے موقع پر رونما ہوئے فسادات، سرکاروں کی ناکامی اور ماضی کے تجربات کو نظر انداز کرنے کا نتیجہ : مولانا محمود مدنی۔

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے رام نومی جلوس کے موقع پر ملک کے مختلف حصوں میں فساد ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے اوراس سلسلے میں مرکزی سرکار اور ریاستی حکومتوں سے مطالبہ کیاہے کہ بلاتفریق مذہب وملت فسادی عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے اور ماضی کے تجربات کی روشنی میںلا ء اینڈ آرڈر کے نظام کو مزید چوکس اور فعال بنایا جائے ، نیز متاثرہ لوگوں کو معقول معاوضہ دیا جائے ۔
 مولانا مدنی نے کہا کہ ۱۹۷۹ء میں رام نومی جلوس کی آڑ میں شرپسند ی کی وجہ سے جمشید پور میں بھیانک فساد ہو اتھا، اس کے بعد ہر سال ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں۔ گزشتہ سال بھی وسیع پیمانے پر اس طرح کی شرپسندی ہوئی تھی ، لیکن سرکاروں نے ان سے کوئی نصیحت حاصل نہ کی اور اصل قصورواروں کو پکڑنے کے بجائے یک طرفہ گرفتاریوں اور کارروائیوں کی قدیم روایات کو برقرار رکھا ۔
مولانا مدنی نے کہا کہ اس سال جو کچھ ساسارام، بہار شریف، نالندہ بہار، ہاوڑہ مغربی بنگال ، بڑودہ گجرات، جلگائوں ، اورنگ آباد مہاراشٹرا وغیرہ میں رونما ہوا ہے ، وہ اس ملک کے پر امن شہریوں کے لیے سوہان روح ہے۔ کسی بھی مذہب کے تہوار کا مقصد خوشی منانا اور خوشی بانٹنا ہو تا ہے ، لیکن یہاں اس کے برعکس ہو رہا ہے ۔ اس لیے سرکاروں کا یہ فرض بنتا ہے کہ وہ تہوار کے موقع پر ہونے والے ان واقعات اور ان کے اسباب کا ایماندارانہ جائزہ لیں تا کہ مستقبل میں نہ صرف انھیں دوبارہ رونما ہونے سے روکا جائے بلکہ اقدامی کارروائیوں کے ذریعہ اس کی بنیاد وں کو ختم کردیا جائے۔مولانا مدنی نے کہا کہ جمعیۃ علماء ہند ہمیشہ یہ کہتی رہی ہے کہ فسادات کے لیے مقامی پولس انتظامیہ کو جواب دہ ٹھہرا یا جائے۔اس کے لیے باضابطہ انسداد فساد قانون کا ڈرافٹ بھی تیار ہوا تھا،لیکن سرکاروں کی سردمہری کی وجہ سے یہ قانون پارلیامنٹ میںپیش نہ ہوسکا، جس کا نتیجہ آج ہم سب بھگت رہے ہیں۔

Post a Comment

0 Comments

خاص خبر